-" علموا ويسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا وإذا غضب احدكم فليسكت".-" علموا ويسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا وإذا غضب أحدكم فليسكت".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تعلیم دو، آسانیاں پیدا کرو، تنگیاں پیدا نہ کرو، خوشخبریاں دو اور نفرتیں نہ دلاؤ اور جب کسی کو غصہ آ جائے تو وہ خاموش ہو جائے۔“
-" يسرا ولا تعسرا وبشرا ولا تنفرا وتطاوعا ولا تختلفا".-" يسرا ولا تعسرا وبشرا ولا تنفرا وتطاوعا ولا تختلفا".
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: ”آسانیاں پیدا کرنا اور تنگیوں میں نہ ڈالنا اور خوشخبریاں دینا اور نفرتیں نہ دلانا اور آپس میں موافقت اختیار کرنا اور اختلاف نہ کرنا۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لکھ کر علم کو مقید کرو۔“ یہ حدیث انس بن مالک، سیدنا عبداللہ بن عمرو اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھم سے مروی ہے۔
-" سلوا الله علما نافعا وتعوذوا بالله من علم لا ينفع".-" سلوا الله علما نافعا وتعوذوا بالله من علم لا ينفع".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی سے ایسے علم کا سوال کرو، جو فائدہ دینے والا ہو اور بے فائدہ علم سے اس کی پناہ طلب کرو۔“
- (كان يقول: اللهم! انفعني بما علمتني، وعلمني ما ينفعني، وارزقني علما تنفعني به).- (كان يقولُ: اللهمَّ! انفعْني بما علَّمْتني، وعلِّمْنِي ما ينفعُني، وارزقْني عِلْماً تنفعُني به).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! جو تو نے مجھے سکھایا، اس کے ذریعے مجھے نفع دے اور مجھے وہ چیز سکھا دے، جو میرے لیے فائدہ مند ہو اور مجھے ایسا علم عطا فرما کہ جس کے ذریعے تو مجھے نفع دے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے بارے میں سوال کیا، اس حال میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، انہوں نے ان سے منہ پھیر لیا اور ان کے سوال کا جواب نہیں دیا۔ جب نماز پوری کی تو ابی بن کعب نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: (آج) تم نے جمعہ ادا نہیں کیا۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابی نے سچ کہا۔“
-" إنكم لن تنالوا هذا الامر بالمغالبة".-" إنكم لن تنالوا هذا الأمر بالمغالبة".
سیدنا ابن ادرع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پہرہ دے رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کے لیے نکلے، جب مجھے دیکھا تو میرا ہاتھ بھی پکڑ لیا، پس ہم چل پڑے اور ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو نماز میں بآواز بلند تلاوت کر رہا تھا۔ اسے دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ یہ ریاکاری کرنے والا بن جائے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ قرآن کی بلند آواز سے تلاوت کر رہا ہے ((بھلا اس میں کیا حرج ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور فرمایا: ”تم اس دین کو غلبے کے ساتھ نہیں پا سکتے۔“ وہ کہتے ہیں: پھر ایک رات کو ایسا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ضرورت کے لیے نکلے، جب کہ میں ہی پہرہ دے رہا تھا، (اسی طرح) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا (اور ہم چل پڑے) اور ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو نماز میں بآوز بلند قرآن کی تلاوت کر رہا تھا۔ اب کی بار میں نے کہا: قریب ہے کہ یہ شخص ریاکاری کرنے والا بن جائے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرا رد کرتے ہوئے) فرمایا: ”ہرگز نہیں، یہ تو بہت توبہ کرنے والا ہے۔“ جب میں نے دیکھا تو وہ عبداللہ ذو النجادین تھا۔
-" علموا ويسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا وإذا غضب احدكم فليسكت".-" علموا ويسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا وإذا غضب أحدكم فليسكت".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تعلیم دو، آسانیاں پیدا کرو، تنگیاں پیدا نہ کرو، خوشخبریاں دو اور نفرتیں نہ دلاؤ اور جب کسی کو غصہ آ جائے تو وہ خاموش ہو جائے۔“