-" ليس منا من سحر (او سحر له) او تكهن او تكهن له او تطير او تطير له".-" ليس منا من سحر (أو سحر له) أو تكهن أو تكهن له أو تطير أو تطير له".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے خود جادو کیا یا اس کے لئے جادو کیا گیا، یا جس نے کہانت کی یا اس کے لئے کہانت کی گئی یا جس نے بدفال لی یا جس کے لئے بدفال لی گئی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“
-" الظلم ثلاثة، فظلم لا يتركه الله وظلم يغفر وظلم لا يغفر، فاما الظلم الذي لا يغفر، فالشرك لا يغفره الله، واما الظلم الذي يغفر، فظلم العبد فيما بينه وبين ربه، واما الظلم الذي لا يترك، فظلم العباد، فيقتص الله بعضهم من بعض".-" الظلم ثلاثة، فظلم لا يتركه الله وظلم يغفر وظلم لا يغفر، فأما الظلم الذي لا يغفر، فالشرك لا يغفره الله، وأما الظلم الذي يغفر، فظلم العبد فيما بينه وبين ربه، وأما الظلم الذي لا يترك، فظلم العباد، فيقتص الله بعضهم من بعض".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم کی تین قسمیں ہیں: (۱) اللہ تعالیٰ ایک ظلم کو کسی صورت نہیں چھوڑے گا، (۲) ایک ظلم کو بخش دے گا اور (۳) ایک ظلم معاف نہیں کیا جائے گا۔ (ان کی تفصیل یہ ہے) جس ظلم کو کسی صورت میں نہیں چھوڑا جائے گا، وہ شرک ہے جسے اللہ تعالیٰ معاف نہیں کرے گا۔ جس ظلم کو بخش دیا جائے گا وہ اللہ اور بندے کے مابین کیا ہوا ظلم ہے۔ اور وہ ظلم جس کو معاف نہیں کیا جائے گا، وہ بندوں کا آپس میں ایک دوسرے پر کیا ہوا ظلم ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر صورت میں بعض (مظلوموں) کو بعض (ظالموں) سے قصاص دلوائے گا۔
-" الطيرة من الدار والمراة والفرس".-" الطيرة من الدار والمرأة والفرس".
ابوحسان کہتے ہیں: بنو عامر قبیلے کے دو آدمی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں: ”اہل جاہلیت کہتے تھے: گھر میں، عورت میں اور گھوڑے میں نحوست ہوتی ہے۔“ سیدہ عائشہ غصے میں آ گئیں اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر فرقان (قران) نازل کیا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بات ارشاد نہیں فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”جاہلیت والے ان چیزوں سے برا شگون لیتے ہیں۔“
-" ان كان الشؤم في شيء ففي الدار والمراة والفرس".-" ان كان الشؤم في شيء ففي الدار والمرأة والفرس".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نحوست کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو گھر، بیوی اور گھوڑے (یعنی) سواری میں ہوتی۔“
-" إن يك من الشؤم شيء حق ففي المراة والفرس والدار".-" إن يك من الشؤم شيء حق ففي المرأة والفرس والدار".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں نحوست کا ہونا درست ہوتا تو وہ بیوی، گھوڑے اور گھر میں ہوتی۔“
-" لا شؤم، وقد يكون اليمن في ثلاثة: في المراة والفرس والدار".-" لا شؤم، وقد يكون اليمن في ثلاثة: في المرأة والفرس والدار".
سیدنا مخمر بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کوئی نحوست نہیں، البتہ تین چیزوں میں خیر و برکت ہوتی ہے، یعنی بیوی، گھوڑے اور گھر میں۔“
-" كان خاتم النبوة في ظهره بضعة ناشزة".-" كان خاتم النبوة في ظهره بضعة ناشزة".
ابونضرہ عوفی کہتے ہیں: میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: ”نبوت کی مہر آپ کی کمر میں گوشت کا ابھرا ہوا ایک ٹکڑا تھا۔“
- (كان فيمن كان قبلكم رجل به جرح فجزع، فاخذ سكينا فحز بها يده، فما رقا الدم حتى مات، قال الله تعالى: بادرني عبدي بنفسه، حرمت عليه الجنة).- (كانَ فيمن كان قبلكم رجلٌ به جَرحٌ فَجَزِعَ، فأخذ سِكِّيناً فحَزَّ بها يَدَهُ، فما رَقَأَ الدَمُ حتى مات، قال الله تعالى: بادَرَني عَبْدي بنفسِهِ، حَرَّمْتُ عليه الجنة).
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایک آدمی تھا، وہ زخمی ہو گیا اور زخم کو برداشت نہ کر سکا، اس نے چھری لی اور اپنا ہاتھ کاٹ دیا۔ خون بہتا رہا، حتی کہ وہ مر گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے کہا: میرے بندے نے اپنی جان کے معاملے میں مجھ سے سبقت لینا چاہی اس لئے میں نے اس پر جنت حرام کر دی۔“
- (كفر بامرئ ادعاء نسب لا يعرفه، او جحده وإن دق).- (كُفْرٌ بامْرِئ ادِّعاءُ نَسَبٍ لا يَعْرِفُه، أو جَحْدُهُ وإن دقَّ).
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کفر ہے کہ آدمی ایسے نسب کا دعویٰ کرے جس کو وہ خود نہیں پہنچانتا یا (نسب میں سے) کسی چیز کا انکار کر دے اگرچہ معولی ہو۔“
-" كل ذنب عسى الله ان يغفره إلا من مات مشركا او مؤمن قتل مؤمنا متعمدا".-" كل ذنب عسى الله أن يغفره إلا من مات مشركا أو مؤمن قتل مؤمنا متعمدا".
خالد بن دہقان کہتے ہیں: ہم غزوہ قسطنطنیہ کے دوران ذلقیہ مقام پر تھے، فلسطین کے اعلیٰ و اشرف لوگوں میں سے ایک آدمی ہمارے پاس آیا، اس کا نام ہانی بن کلثوم بن شریک کنانی تھا، اس نے عبداللہ بن ابوزکریا کو سلام کہا اور وہ اس کے حق کو پہنچانتا تھا، خالد نے ہمیں کہا: ہمیں عبداللہ بن زکریا نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ ام دردا رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہتی ہیں کہ میں نے سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گنہگار کو بخش دے، ماسوائے اس کے جو شرک کی حالت میں مرا یا وہ مومن جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا۔“