- (ما انعم الله على قوم نعمة إلا اصبحوا بها كافرين).- (ما أَنعَمَ اللهُ على قومٍ نِعْمَةُ إلا أصبحُوا بها كافرِينَ).
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے قحط پڑ گیا۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ بارش کے لیے دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارش کے نزول کی دعا کی (اور بارش نازل بھی ہوئی)۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا: فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے بارش نازل ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی اللہ تعالیٰ بندوں پر کوئی انعام کرتے ہیں تو وہ اس کی وجہ سے کافر بنے ہوتے ہیں۔“
-" من اقتبس علما من النجوم اقتبس شعبة من السحر".-" من اقتبس علما من النجوم اقتبس شعبة من السحر".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے علم نجوم حاصل کیا، اس نے جادو کے ایک جز کی تعلیم حاصل کر لی۔“
-" اربع في امتي من امر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الاحساب والطعن في الانساب والاستسقاء بالنجوم والنياحة".-" أربع في أمتي من أمر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الأحساب والطعن في الأنساب والاستسقاء بالنجوم والنياحة".
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں جاہلیت کے چار اوصاف پائے جائیں گے، وہ ان کو نہیں چھوڑیں گے: (۱) حسب (خاندانی عظمت) پر فخر کرنا، (۲) نسب پر طعن کرنا، (۳) ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا اور، (۴) نوحہ کرنا۔“
-" اربعة يوم القيامة يدلون بحجة: رجل اصم لا يسمع ورجل احمق ورجل هرم ومن مات في الفترة، فاما الاصم فيقول: يا رب جاء الإسلام وما اسمع شيئا واما الاحمق فيقول: جاء الإسلام والصبيان يقذفونني بالبعر واما الهرم فيقول: لقد جاء الإسلام وما اعقل واما الذى مات على الفترة فيقول: يا رب ما اتاني رسولك فياخذ مواثيقهم ليطعنه، فيرسل إليهم رسولا ان ادخلوا النار، قال: فوالذي نفسي بيده لو دخلوها لكانت عليهم بردا وسلاما".-" أربعة يوم القيامة يدلون بحجة: رجل أصم لا يسمع ورجل أحمق ورجل هرم ومن مات في الفترة، فأما الأصم فيقول: يا رب جاء الإسلام وما أسمع شيئا وأما الأحمق فيقول: جاء الإسلام والصبيان يقذفونني بالبعر وأما الهرم فيقول: لقد جاء الإسلام وما أعقل وأما الذى مات على الفترة فيقول: يا رب ما أتاني رسولك فيأخذ مواثيقهم ليطعنه، فيرسل إليهم رسولا أن ادخلوا النار، قال: فوالذي نفسي بيده لو دخلوها لكانت عليهم بردا وسلاما".
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت چار افراد اپنے دعوی پر دلیل پیش کریں گے: بہرا، مجنون، انتہائی عمر رسیدہ اور «فتره»(وہ انبیاء کے درمیانے وقفے) میں مرنے والا۔ بہرہ کہے گا: اے میرے رب اسلام تو پہنچا تھا، لیکن میں سنتا نہیں تھا (اس لئے میں کچھ نہ کر سکا)۔ مجنون کہے گا: اسلام تو پہنچا تھا، لیکن بچے مجھے مینگنیاں مارتے تھے (یعنی میں پاگل تھا اسلام کو سمجھ نہ سکا۔ عمر رسیدہ آدمی کہے گا: اسلام تو موصول ہوا تھا، (لیکن بڑھاپے کی وجہ سے) سمجھتا نہ تھا۔ «فتره» میں مرنے والا کہے گا: اے میرے رب! میرے پاس تو تیرا رسول آیا ہی نہیں تھا۔ اللہ تعالی ان سب سے عہد و پیمان لے گا کہ وہ ضرور ضرور اس کی اطاعت کریں گے۔ پھر اللہ تعالی (ان کو آزمانے کے لئے) ان کی طرف اپنا قاصد بھیجے گا کہ آگ میں گھس جاؤ۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر وہ داخل ہو جائیں گے تو وہ ان کے لئے ٹھنڈک اور سلامتی والی ہو گی۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: ”اسلام قبول کر۔“ اس نے کہا: مجھے ناپسند لگتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام قبول کر لے اگرچہ تجھے ناپسند لگ رہا ہو۔“
-" اعبد الله كانك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك، واعدد نفسك في الموتى وإياك ودعوة المظلوم فإنها تستجاب، ومن استطاع ان يشهد الصلاتين العشاء والصبح ولو حبوا فليفعل".-" اعبد الله كأنك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك، واعدد نفسك في الموتى وإياك ودعوة المظلوم فإنها تستجاب، ومن استطاع أن يشهد الصلاتين العشاء والصبح ولو حبوا فليفعل".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب ان کی وفات کا وقت آ پہنچا تو انہوں نے کہا: میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی عبادت اس طرح کرو، کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم نہیں دیکھ رہے تو وہ تو یقینا تمہیں دیکھ رہا ہے اور اپنے آپ کو مردہ شمار کرو اور مظلوم کی بددعا سے بچو، کیونکہ وہ قبول ہوتی ہے اور جو آدمی عشاء اور فجر کی نمازوں میں آ سکتا ہے تو وہ آئے اگرچہ اسے گھسٹ کر آنا پڑے۔“
-" اعبد الله كانك تراه، وكن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل".-" اعبد الله كأنك تراه، وكن في الدنيا كأنك غريب أو عابر سبيل".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جسم کا ایک حصہ پکڑا اور فرمایا: ”اللہ کی عبادت کرو، گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور دنیا میں اس طرح ہو جاؤ گویا کہ تم اجنبی یا مسافر ہو۔“
-" اعبد الله كانك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".-" اعبد الله كأنك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی عبادت اس طرح کرو، کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اپنے آپ کو مردہ تصور کرو، ہر پتھر اور درخت کے پاس اللہ کا ذکر کرو اور جب برائی کا ارتکاب کر بیٹھو تو اس کے ساتھ ہی نیکی کر لو (تاکہ برائی کا اثر ذائل ہو جائے)، مخفی برائی کے بدلے نیکی بھی مخفی کی جائے اور اعلانیہ برائی کے بدلے نیکی بھی اعلانیہ کی جائے۔“
-" اعبد الله كانك تراه، وكن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل".-" اعبد الله كأنك تراه، وكن في الدنيا كأنك غريب أو عابر سبيل".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جسم کے ایک حصے کو پکڑا اور فرمایا: ”اللہ کی عبادت کرو، گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور دنیا میں اس طرح ہو جاؤ کہ گویا کہ تم ایک اجنبی (یعنی پردیسی) ہو بلکہ مسافر۔“
-" اعبد الله كانك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".-" اعبد الله كأنك تراه واعدد نفسك في الموتى واذكر الله عند كل حجر وعند كل شجر وإذا عملت سيئة فاعمل بجنبها حسنة السر بالسر والعلانية بالعلانية".
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی عبادت اس طرح کرو، کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اپنے آپ کو مردہ تصور کرو، ہر پتھر اور درخت کے پاس اللہ کا ذکر کرو اور جب برائی کا ارتکاب کر بیٹھو تو اس کے ساتھ ہی نیکی کر لو (تاکہ برائی کا اثر ذائل ہو جائے)، مخفی برائی کے بدلے نیکی بھی مخفی کی جائے اور اعلانیہ برائی کے بدلے نیکی بھی اعلانیہ کی جائے۔“