(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، قال عبد الملك بن ميسرة: اخبرني، قال: سمعت النزال بن سبرة، قال: سمعت عبد الله، يقول:"سمعت رجلا قرا آية سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم خلافها، فاخذت بيده، فاتيت به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كلاكما محسن". قال شعبة: اظنه قال: لا تختلفوا، فإن من كان قبلكم اختلفوا فهلكوا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ: أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ:"سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ آيَةً سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِلَافَهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَأَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ". قَالَ شُعْبَةُ: أَظُنُّهُ قَالَ: لَا تَخْتَلِفُوا، فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ عبدالملک بن میسرہ نے مجھے خبر دی کہا کہ میں نے نزال بن سمرہ سے سنا، اور انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ایک شخص کو قرآن کی آیت اس طرح پڑھتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے اس کے خلاف سنا تھا۔ اس لیے میں ان کا ہاتھ تھامے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرا اعتراض سن کر) فرمایا کہ تم دونوں درست ہو۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اختلاف نہ کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف ہی کی وجہ سے تباہ ہو گئے۔
Narrated `Abdullah: I heard a man reciting a verse (of the Holy Qur'an) but I had heard the Prophet reciting it differently. So, I caught hold of the man by the hand and took him to Allah's Apostle who said, "Both of you are right." Shu`ba, the sub-narrator said, "I think he said to them, "Don't differ, for the nations before you differed and perished (because of their differences). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 593
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، وعبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" استب رجلان، رجل من المسلمين، ورجل من اليهود، قال المسلم: والذي اصطفى محمدا على العالمين، فقال اليهودي: والذي اصطفى موسى على العالمين، فرفع المسلم يده عند ذلك فلطم وجه اليهودي، فذهب اليهودي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بما كان من امره وامر المسلم، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم المسلم، فساله عن ذلك، فاخبره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تخيروني على موسى، فإن الناس يصعقون يوم القيامة فاصعق معهم، فاكون اول من يفيق، فإذا موسى باطش جانب العرش، فلا ادري اكان فيمن صعق فافاق قبلي، او كان ممن استثنى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلَانِ، رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، قَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ، فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَصْعَقُ مَعَهُمْ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ جَانِبَ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ اور عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو شخصوں نے جن میں ایک مسلمان تھا اور دوسرا یہودی، ایک دوسرے کو برا بھلا کہا۔ مسلمان نے کہا، اس ذات کی قسم! جس نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تمام دنیا والوں پر بزرگی دی۔ اور یہودی نے کہا، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تمام دنیا والوں پر بزرگی دی۔ اس پر مسلمان نے ہاتھ اٹھا کر یہودی کے طمانچہ مارا۔ وہ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور مسلمان کے ساتھ اپنے واقعہ کو بیان کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسلمان کو بلایا اور اس سے واقعہ کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تفصیل بتا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا، مجھے موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح نہ دو۔ لوگ قیامت کے دن بیہوش کر دیئے جائیں گے۔ میں بھی بیہوش ہو جاؤں گا۔ بے ہوشی سے ہوش میں آنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا، لیکن موسیٰ علیہ السلام کو عرش الٰہی کا کنارہ پکڑے ہوئے پاؤں گا۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ موسیٰ علیہ السلام بھی بیہوش ہونے والوں میں ہوں گے اور مجھ سے پہلے انہیں ہوش آ جائے گا۔ یا اللہ تعالیٰ نے ان کو ان لوگوں میں رکھا ہے جو بے ہوشی سے مستثنیٰ ہیں۔
Narrated Abu Huraira: Two persons, a Muslim and a Jew, quarreled. The Muslim said, "By Him Who gave Muhammad superiority over all the people! The Jew said, "By Him Who gave Moses superiority over all the people!" At that the Muslim raised his hand and slapped the Jew on the face. The Jew went to the Prophet and informed him of what had happened between him and the Muslim. The Prophet sent for the Muslim and asked him about it. The Muslim informed him of the event. The Prophet said, "Do not give me superiority over Moses, for on the Day of Resurrection all the people will fall unconscious and I will be one of them, but I will. be the first to gain consciousness, and will see Moses standing and holding the side of the Throne (of Allah). I will not know whether (Moses) has also fallen unconscious and got up before me, or Allah has exempted him from that stroke."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 594
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس جاء يهودي، فقال: يا ابا القاسم، ضرب وجهي رجل من اصحابك، فقال: من؟ قال: رجل من الانصار، قال: ادعوه، فقال: اضربته؟ قال: سمعته بالسوق يحلف، والذي اصطفى موسى على البشر، قلت: اي خبيث على محمد صلى الله عليه وسلم، فاخذتني غضبة ضربت وجهه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تخيروا بين الانبياء، فإن الناس يصعقون يوم القيامة، فاكون اول من تنشق عنه الارض، فإذا انا بموسى آخذ بقائمة من قوائم العرش، فلا ادري اكان فيمن صعق ام حوسب بصعقة الاولى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ جَاءَ يَهُودِيٌّ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، ضَرَبَ وَجْهِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِكَ، فَقَالَ: مَنْ؟ قَالَ: رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَ: ادْعُوهُ، فَقَالَ: أَضَرَبْتَهُ؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ بِالسُّوقِ يَحْلِفُ، وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ، قُلْتُ: أَيْ خَبِيثُ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ ضَرَبْتُ وَجْهَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُخَيِّرُوا بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ أَمْ حُوسِبَ بِصَعْقَةِ الْأُولَى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ یحییٰ بن عمارہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک یہودی آیا اور کہا کہ اے ابوالقاسم! آپ کے اصحاب میں سے ایک نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کس نے؟ اس نے کہا کہ ایک انصاری نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بلاؤ۔ وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے مارا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اسے بازار میں یہ قسم کھاتے سنا۔ اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر بزرگی دی۔ میں نے کہا، او خبیث! کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی! مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے منہ پر تھپڑ دے مارا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو انبیاء میں باہم ایک دوسرے پر اس طرح بزرگی نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت میں بیہوش ہو جائیں گے۔ اپنی قبر سے سب سے پہلے نکلنے والا میں ہی ہوں گا۔ لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش الٰہی کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ موسیٰ علیہ السلام بھی بیہوش ہوں گے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ جائیں گے یا انہیں پہلی بے ہوشی جو طور پر ہو چکی ہے وہی کافی ہو گی۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While Allah's Apostle was sitting, a Jew came and said, "O Abul Qasim! One of your companions has slapped me on my face." The Prophet asked who that was. He replied that he was one of the Ansar. The Prophet sent for him, and on his arrival, he asked him whether he had beaten the Jew. He (replied in the affirmative and) said, "I heard him taking an oath in the market saying, 'By Him Who gave Moses superiority over all the human beings.' I said, 'O wicked man! (Has Allah given Moses superiority) even over Muhammad I became furious and slapped him over his face." The Prophet said, "Do not give a prophet superiority over another, for on the Day of Resurrection all the people will fall unconscious and I will be the first to emerge from the earth, and will see Moses standing and holding one of the legs of the Throne. I will not know whether Moses has fallen unconscious or the first unconsciousness was sufficient for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 595
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا همام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه،" ان يهوديا رض راس جارية بين حجرين، قيل: من فعل هذا بك؟ افلان، افلان، حتى سمي اليهودي، فاومات براسها، فاخذ اليهودي فاعترف، فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فرض راسه بين حجرين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، قِيلَ: مَنْ فَعَلَ هَذَا بِكِ؟ أَفُلَانٌ، أَفُلَانٌ، حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ، فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضَّ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا تھا۔ (اس میں کچھ جان باقی تھی) اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ یہ کس نے کیا ہے؟ کیا فلاں نے، فلاں نے؟ جب اس یہودی کا نام آیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا (کہ ہاں) یہودی پکڑا گیا اور اس نے بھی جرم کا اقرار کر لیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔
Narrated Anas: A Jew crushed the head of a girl between two stones. The girl was asked who had crushed her head, and some names were mentioned before her, and when the name of the Jew was mentioned, she nodded agreeing. The Jew was captured and when he confessed, the Prophet ordered that his head be crushed between two stones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 596
، ويذكر عن جابر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم رد على المتصدق قبل النهي، ثم نهاه، وقال مالك: إذا كان لرجل على رجل مال وله عبد لا شيء له غيره فاعتقه لم يجز عتقه، ومن باع على الضعيف ونحوه.، وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ عَلَى الْمُتَصَدِّقِ قَبْلَ النَّهْيِ، ثُمَّ نَهَاهُ، وَقَالَ مَالِكٌ: إِذَا كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَجُلٍ مَالٌ وَلَهُ عَبْدٌ لَا شَيْءَ لَهُ غَيْرُهُ فَأَعْتَقَهُ لَمْ يَجُزْ عِتْقُهُ، وَمَنْ بَاعَ عَلَى الضَّعِيفِ وَنَحْوِهِ.
اور جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا صدقہ رد کر دیا، پھر اس کو ایسی حالت میں صدقہ کرنے سے منع فرما دیا اور امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی کا کسی دوسرے پر قرض ہو اور مقروض کے پاس صرف ایک ہی غلام ہو۔ اس کے سوا اس کے پاس کچھ بھی جائیداد نہ ہو تو اگر مقروض اپنے اس غلام کو آزاد کر دے تو اس کی آزادی جائز نہ ہو گی۔
3. بَابُ مَنْ بَاعَ عَلَى الضَّعِيفِ وَنَحْوِهِ:
3. باب: اور اگر کسی نے کسی کم عقل کی کوئی چیز بیچ کر اس کی قیمت اسے دے دی۔
(3) Chapter. If somebody sells a thing for a weak-minded person and pays him the price.
فدفع ثمنه إليه، وامره بالإصلاح والقيام بشانه، فإن افسد بعد منعه لان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن إضاعة المال، وقال للذي يخدع في البيع: إذا بايعت فقل لا خلابة، ولم ياخذ النبي صلى الله عليه وسلم ماله.فَدَفَعَ ثَمَنَهُ إِلَيْهِ، وَأَمَرَهُ بِالْإِصْلَاحِ وَالْقِيَامِ بِشَأْنِهِ، فَإِنْ أَفْسَدَ بَعْدُ مَنَعَهُ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ إِضَاعَةِ الْمَالِ، وَقَالَ لِلَّذِي يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ، وَلَمْ يَأْخُذْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالَهُ.
اور اس نے اپنی اصلاح کرنے اور اپنا خیال رکھنے کے لیے کہا، لیکن اس نے اس کے باوجود مال برباد کر دیا تو اسے اس کے خرچ کرنے سے حاکم روک دے گا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے جو خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتا تھا فرمایا تھا کہ جب تو کچھ خرید و فروخت کرے تو کہا کر کہ کوئی دھوکے کا کام نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا مال اپنے قبضے میں نہ لیا۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک صحابی کوئی چیز خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب تو خریدا کرے تو یہ کہہ دے کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ پس وہ اسی طرح کہا کرتے تھے۔
Narrated Ibn `Umar: A man was often cheated in buying. The Prophet said to him, "When you buy something, say (to the seller), No cheating." The man used to say so thenceforward .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 597
(مرفوع) حدثنا عاصم بن علي، حدثنا ابن ابي ذئب، عن محمد بن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه،" ان رجلا اعتق عبدا له ليس له مال غيره، فرده النبي صلى الله عليه وسلم، فابتاعه منه نعيم بن النحام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ عَبْدًا لَهُ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَاعَهُ مِنْهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ".
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے اپنا ایک غلام آزاد کیا، لیکن اس کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہ تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کا غلام واپس کرا دیا۔ اور اسے نعیم بن نحام نے خرید لیا۔
Narrated Jabir: A man manumitted a slave and he had no other property than that, so the Prophet canceled the manumission (and sold the slave for him). Nu'aim bin Al-Nahham bought the slave from him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 598
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين وهو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم، لقي الله وهو عليه غضبان"، قال: فقال الاشعث: في والله كان ذلك، كان بيني وبين رجل من اليهود ارض، فجحدني، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: الك بينة؟ قلت: لا، قال: فقال لليهودي: احلف، قال: قلت: يا رسول الله، إذا يحلف ويذهب بمالي، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77، إلى آخر الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، قَالَ: فَقَالَ الْأَشْعَثُ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس نے کوئی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لے۔ تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اللہ پاک اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا تھا۔ اس نے انکار کیا تو میں نے مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا، کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ پھر تو قسم کھا۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! پھر تو یہ جھوٹی قسم کھا لے گا اور میرا مال اڑا لے جائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونچی خریدتے ہیں۔“ آخر آیت تک۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Allah's Apostle said, "Whoever takes a false oath so as to take the property of a Muslim (illegally) will meet Allah while He will be angry with him." Al-Ash'ath said: By Allah, that saying concerned me. I had common land with a Jew, and the Jew later on denied my ownership, so I took him to the Prophet who asked me whether I had a proof of my ownership. When I replied in the negative, the Prophet asked the Jew to take an oath. I said, "O Allah's Apostle! He will take an oath and deprive me of my property." So, Allah revealed the following verse: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths." (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 599
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين وهو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم، لقي الله وهو عليه غضبان"، قال: فقال الاشعث: في والله كان ذلك، كان بيني وبين رجل من اليهود ارض، فجحدني، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: الك بينة؟ قلت: لا، قال: فقال لليهودي: احلف، قال: قلت: يا رسول الله، إذا يحلف ويذهب بمالي، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77، إلى آخر الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، قَالَ: فَقَالَ الْأَشْعَثُ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس نے کوئی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لے۔ تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اللہ پاک اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا تھا۔ اس نے انکار کیا تو میں نے مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا، کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ پھر تو قسم کھا۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! پھر تو یہ جھوٹی قسم کھا لے گا اور میرا مال اڑا لے جائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونچی خریدتے ہیں۔“ آخر آیت تک۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Allah's Apostle said, "Whoever takes a false oath so as to take the property of a Muslim (illegally) will meet Allah while He will be angry with him." Al-Ash'ath said: By Allah, that saying concerned me. I had common land with a Jew, and the Jew later on denied my ownership, so I took him to the Prophet who asked me whether I had a proof of my ownership. When I replied in the negative, the Prophet asked the Jew to take an oath. I said, "O Allah's Apostle! He will take an oath and deprive me of my property." So, Allah revealed the following verse: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths." (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 599