صحيح البخاري
كِتَاب الْخُصُومَاتِ
کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں
2. بَابُ مَنْ رَدَّ أَمْرَ السَّفِيهِ وَالضَّعِيفِ الْعَقْلِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَجَرَ عَلَيْهِ الإِمَامُ:
باب: ایک شخص نادان یا کم عقل ہو گو حاکم اس پر پابندی نہ لگائے مگر اس کا کیا ہوا معاملہ رد کیا جائے گا۔
، وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ عَلَى الْمُتَصَدِّقِ قَبْلَ النَّهْيِ، ثُمَّ نَهَاهُ، وَقَالَ مَالِكٌ: إِذَا كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَجُلٍ مَالٌ وَلَهُ عَبْدٌ لَا شَيْءَ لَهُ غَيْرُهُ فَأَعْتَقَهُ لَمْ يَجُزْ عِتْقُهُ، وَمَنْ بَاعَ عَلَى الضَّعِيفِ وَنَحْوِهِ.
اور جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا صدقہ رد کر دیا، پھر اس کو ایسی حالت میں صدقہ کرنے سے منع فرما دیا اور امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی کا کسی دوسرے پر قرض ہو اور مقروض کے پاس صرف ایک ہی غلام ہو۔ اس کے سوا اس کے پاس کچھ بھی جائیداد نہ ہو تو اگر مقروض اپنے اس غلام کو آزاد کر دے تو اس کی آزادی جائز نہ ہو گی۔