صحيح البخاري
كِتَاب الْخُصُومَاتِ
کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں
3. بَابُ مَنْ بَاعَ عَلَى الضَّعِيفِ وَنَحْوِهِ:
باب: اور اگر کسی نے کسی کم عقل کی کوئی چیز بیچ کر اس کی قیمت اسے دے دی۔
فَدَفَعَ ثَمَنَهُ إِلَيْهِ، وَأَمَرَهُ بِالْإِصْلَاحِ وَالْقِيَامِ بِشَأْنِهِ، فَإِنْ أَفْسَدَ بَعْدُ مَنَعَهُ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ إِضَاعَةِ الْمَالِ، وَقَالَ لِلَّذِي يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ، وَلَمْ يَأْخُذْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالَهُ.
اور اس نے اپنی اصلاح کرنے اور اپنا خیال رکھنے کے لیے کہا، لیکن اس نے اس کے باوجود مال برباد کر دیا تو اسے اس کے خرچ کرنے سے حاکم روک دے گا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے جو خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتا تھا فرمایا تھا کہ جب تو کچھ خرید و فروخت کرے تو کہا کر کہ کوئی دھوکے کا کام نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا مال اپنے قبضے میں نہ لیا۔