صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
5. بَابُ إِثْمِ مَنْ مَنَعَ ابْنَ السَّبِيلِ مِنَ الْمَاءِ:
5. باب: اس شخص کا گناہ جس نے کسی مسافر کو پانی سے روک دیا۔
(5) Chapter. The sin of him who withholds water from wayfarer and travellers.
حدیث نمبر: 2358
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد بن زياد، عن الاعمش، قال: سمعت ابا صالح، يقول: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم: رجل كان له فضل ماء بالطريق فمنعه من ابن السبيل، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنيا فإن اعطاه منها رضي وإن لم يعطه منها سخط، ورجل اقام سلعته بعد العصر". فقال: والله الذي لا إله غيره، لقد اعطيت بها كذا وكذا، فصدقه رجل، ثم قرا هذه الآية إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ كَانَ لَهُ فَضْلُ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ فَمَنَعَهُ مِنَ ابْنِ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا سَخِطَ، وَرَجُلٌ أَقَامَ سِلْعَتَهُ بَعْدَ الْعَصْرِ". فَقَالَ: وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، لَقَدْ أَعْطَيْتُ بِهَا كَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ رَجُلٌ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابوصالح سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین طرح کے لوگ وہ ہوں گے جن کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نظر بھی نہیں اٹھائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا، بلکہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور اس نے کسی مسافر کو اس کے استعمال سے روک دیا۔ دوسرا وہ شخص جو کسی حاکم سے بیعت صرف دنیا کے لیے کرے کہ اگر وہ حاکم اسے کچھ دے تو وہ راضی رہے ورنہ خفا ہو جائے۔ تیسرے وہ شخص جو اپنا (بیچنے کا) سامان عصر کے بعد لے کر کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، مجھے اس سامان کی قیمت اتنی اتنی مل رہی تھی، اس پر ایک شخص نے اسے سچ سمجھا (اور اس کی بتائی ہوئی قیمت پر اس سامان کو خرید لیا) پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» جو لوگ اللہ کو درمیان میں دے کر اور جھوٹی قسمیں کھا کر دنیا کا تھوڑا سا مال مول لیتے ہیں آخر تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There are three persons whom Allah will not look at on the Day of Resurrection, nor will he purify them and theirs shall be a severe punishment. They are: -1. A man possessed superfluous water, on a way and he withheld it from travelers. -2. A man who gave a pledge of allegiance to a ruler and he gave it only for worldly benefits. If the ruler gives him something he gets satisfied, and if the ruler withholds something from him, he gets dissatisfied. -3. And man displayed his goods for sale after the `Asr prayer and he said, 'By Allah, except Whom None has the right to be worshipped, I have been given so much for my goods,' and somebody believes him (and buys them). The Prophet then recited: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths." (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 547


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ سَكْرِ الأَنْهَارِ:
6. باب: نہر کا پانی روکنا۔
(6) Chapter. The dams of rivers.
حدیث نمبر: 2359
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني ابن شهاب، عن عروة، عن عبد الله بن الزبير رضي الله عنهما، انه حدثه،" ان رجلا من الانصار خاصم الزبير عند النبي صلى الله عليه وسلم في شراج الحرة التي يسقون بها النخل، فقال الانصاري: سرح الماء يمر، فابى عليه، فاختصما عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للزبير: اسق يا زبير، ثم ارسل الماء إلى جارك، فغضب الانصاري، فقال: ان كان ابن عمتك، فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: اسق يا زبير، ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر، فقال الزبير: والله إني لاحسب هذه الآية نزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم سورة النساء آية 65".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَدَّثَهُ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ، فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: أَسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ، فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک انصاری مرد نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینہ کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے، اپنے جھگڑے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ انصاری زبیر سے کہنے لگا پانی کو آگے جانے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس سے انکار تھا۔ اور یہی جھگڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ (پہلے اپنا باغ) سینچ لے پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری کو غصہ آ گیا اور انہوں نے کہا، ہاں زبیر آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں نا۔ بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے زبیر! تم سیراب کر لو، پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم‏» اسی باب میں نازل ہوئی ہے ہرگز نہیں، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے جھگڑوں میں تجھ کو حاکم نہ تسلیم کر لیں آخر تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Az-Zubair: An Ansari man quarreled with Az-Zubair in the presence of the Prophet about the Harra Canals which were used for irrigating the date-palms. The Ansari man said to Az-Zubair, "Let the water pass' but Az-Zubair refused to do so. So, the case was brought before the Prophet who said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your land) and then let the water pass to your neighbor." On that the Ansari got angry and said to the Prophet, "Is it because he (i.e. Zubair) is your aunt's son?" On that the color of the face of Allah's Apostle changed (because of anger) and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and then withhold the water till it reaches the walls between the pits round the trees." Zubair said, "By Allah, I think that the following verse was revealed on this occasion": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 548


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2360
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني ابن شهاب، عن عروة، عن عبد الله بن الزبير رضي الله عنهما، انه حدثه،" ان رجلا من الانصار خاصم الزبير عند النبي صلى الله عليه وسلم في شراج الحرة التي يسقون بها النخل، فقال الانصاري: سرح الماء يمر، فابى عليه، فاختصما عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للزبير: اسق يا زبير، ثم ارسل الماء إلى جارك، فغضب الانصاري، فقال: ان كان ابن عمتك، فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: اسق يا زبير، ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر، فقال الزبير: والله إني لاحسب هذه الآية نزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم سورة النساء آية 65".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَدَّثَهُ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ، فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: أَسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ، فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک انصاری مرد نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینہ کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے، اپنے جھگڑے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ انصاری زبیر سے کہنے لگا پانی کو آگے جانے دو، لیکن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس سے انکار تھا۔ اور یہی جھگڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ (پہلے اپنا باغ) سینچ لے پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری کو غصہ آ گیا اور انہوں نے کہا، ہاں زبیر آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں نا۔ بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے زبیر! تم سیراب کر لو، پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم‏» اسی باب میں نازل ہوئی ہے ہرگز نہیں، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے جھگڑوں میں تجھ کو حاکم نہ تسلیم کر لیں آخر تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Az-Zubair: An Ansari man quarreled with Az-Zubair in the presence of the Prophet about the Harra Canals which were used for irrigating the date-palms. The Ansari man said to Az-Zubair, "Let the water pass' but Az-Zubair refused to do so. So, the case was brought before the Prophet who said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your land) and then let the water pass to your neighbor." On that the Ansari got angry and said to the Prophet, "Is it because he (i.e. Zubair) is your aunt's son?" On that the color of the face of Allah's Apostle changed (because of anger) and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and then withhold the water till it reaches the walls between the pits round the trees." Zubair said, "By Allah, I think that the following verse was revealed on this occasion": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 548


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ شُرْبِ الأَعْلَى قَبْلَ الأَسْفَلِ:
7. باب: جس کا کھیت بلندی پر ہو پہلے وہ اپنے کھیتوں کو پانی پلائے۔
(7) Chapter. The land near the source of water has the right to be irrigated before the one that is farther.
حدیث نمبر: 2361
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، قال:" خاصم الزبير رجل من الانصار، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يا زبير، اسق، ثم ارسل، فقال الانصاري: إنه ابن عمتك، فقال عليه السلام: اسق يا زبير، ثم يبلغ الماء الجدر، ثم امسك، فقال الزبير: فاحسب هذه الآية نزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم سورة النساء آية 65". قال محمد بن العباس: قال ابو عبد الله: ليس احد يذكر عروة، عن عبد الله، إلا الليث فقط.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ:" خَاصَمَ الزُّبَيْرَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا زُبَيْرُ، اسْقِ، ثُمَّ أَرْسِلْ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: إِنَّهُ ابْنُ عَمَّتِكَ، فَقَالَ عَلَيْهِ السَّلَام: اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ يَبْلُغُ الْمَاءُ الْجَدْرَ، ثُمَّ أَمْسِكْ، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: فَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ: قَالَ أَبُو عَبْدِ اللهِ: لَيْسَ أَحَدٌ يَذْكُرُ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، إِلَّا اللَّيْثُ فَقَطْ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا، کہ زبیر رضی اللہ عنہ سے ایک انصاری رضی اللہ عنہ کا جھگڑا ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زبیر! پہلے تم (اپنا باغ) سیراب کر لو، پھر پانی آگے کے لیے چھوڑ دینا، اس پر انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں! یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، زبیر! اپنا باغ اتنا سیراب کر لو کہ پانی اس کی منڈیروں تک پہنچ جائے اتنے روک رکھو، زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا گمان ہے کہ یہ آیت «لا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم‏» ہرگز نہیں، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوں گے جب تک آپ کو اپنے تمام اختلافات میں حکم نہ تسلیم کر لیں۔ اسی باب میں نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa: When a man from the Ansar quarreled with Az-Zubair, the Prophet said, "O Zubair! Irrigate (your land) first and then let the water flow (to the land of the others)." "On that the Ansari said, (to the Prophet), "It is because he is your aunt's son." On that the Prophet said, "O Zubair! Irrigate till the water reaches the walls between the pits around the trees and then stop (i.e. let the water go to the other's land)." I think the following verse was revealed concerning this event: "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 549


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
8. بَابُ شِرْبِ الأَعْلَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ:
8. باب: بلند کھیت والا ٹخنوں تک پانی بھر لے۔
(8) Chapter. The land nearer to the source of water has the right to be covered with water up to the ankles.
حدیث نمبر: 2362
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد هو ابن سلام، اخبرنا مخلد بن يزيد الحراني، قال: اخبرني ابن جريج، قال: حدثني ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، انه حدثه،" ان رجلا من الانصار خاصم الزبير في شراج من الحرة يسقي بها النخل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اسق يا زبير، فامره بالمعروف، ثم ارسل إلى جارك، فقال الانصاري: ان كان ابن عمتك، فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: اسق، ثم احبس يرجع الماء إلى الجدر واستوعى له حقه، فقال الزبير: والله إن هذه الآية انزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم سورة النساء آية 65". قال لي ابن شهاب: فقدرت الانصار والناس قول النبي صلى الله عليه وسلم: اسق، ثم احبس حتى يرجع إلى الجدر، وكان ذلك إلى الكعبين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجٍ مِنَ الْحَرَّةِ يَسْقِي بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْقِ يَا زُبَيْرُ، فَأَمَرَهُ بِالْمَعْرُوفِ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِ، ثُمَّ احْبِسْ يَرْجِعَ الْمَاءُ إِلَى الْجَدْرِ وَاسْتَوْعَى لَهُ حَقَّهُ، فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ أُنْزِلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65". قَالَ لِي ابْنُ شِهَابٍ: فَقَدَّرَتْ الْأَنْصَارُ وَالنَّاسُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْقِ، ثُمَّ احْبِسْ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ، وَكَانَ ذَلِكَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو مخلد نے خبر دی کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک انصاری مرد نے زبیر رضی اللہ عنہ سے حرہ کے ندی کے بارے میں جس سے کھجوروں کے باغ سیراب ہوا کرتے تھے، جھگڑا کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زبیر! تم سیراب کر لو۔ پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے جلد پانی چھوڑ دینا۔ اس پر انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا۔ جی ہاں! آپ کی پھوپھی کے بیٹے ہیں نا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے زبیر! تم سیراب کرو، یہاں تک کہ پانی کھیت کی مینڈوں تک پہنچ جائے۔ اس طرح آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کا پورا حق دلوا دیا۔ زبیر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ قسم اللہ کی یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی تھی «لا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم‏» ہرگز نہیں، تیرے رب کی قسم! اس وقت تک یہ ایمان والے نہیں ہوں گے جب تک اپنے جملہ اختلافات میں آپ کو حکم نہ تسلیم کر لیں۔ ابن شہاب نے کہا کہ انصار اور تمام لوگوں نے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی بنا پر کہ سیراب کرو اور پھر اس وقت تک رک جاؤ، جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے۔ ایک اندازہ لگا لیا، یعنی پانی ٹخنوں تک بھر جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: An Ansari man quarreled with Az-Zubair about a canal in the Harra which was used for irrigating date-palms. Allah's Apostle, ordering Zubair to be moderate, said, "O Zubair! Irrigate (your land) first and then leave the water for your neighbor." The Ansari said, "Is it because he is your aunt's son?" On that the color of the face of Allah's Apostle changed and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and withhold the water till it reaches the walls that are between the pits around the trees." So, Allah's Apostle gave Zubair his full right. Zubair said, "By Allah, the following verse was revealed in that connection": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65) (The sub-narrator,) Ibn Shihab said to Juraij (another sub-narrator), "The Ansar and the other people interpreted the saying of the Prophet, 'Irrigate (your land) and withhold the water till it reaches the walls between the pits around the trees,' as meaning up to the ankles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 550


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
9. بَابُ فَضْلِ سَقْيِ الْمَاءِ:
9. باب: پانی پلانے کے ثواب کا بیان۔
(9) Chapter. The superiority of providing water (to those who need it).
حدیث نمبر: 2363
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا رجل يمشي فاشتد عليه العطش، فنزل بئرا فشرب منها، ثم خرج، فإذا هو بكلب يلهث ياكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي، فملا خفه، ثم امسكه بفيه، ثم رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم اجرا، قال: في كل كبد رطبة اجر". تابعه حماد بن سلمة، والربيع بن مسلم، عن محمد بن زياد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَمْشِي فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَنَزَلَ بِئْرًا فَشَرِبَ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا هُوَ بِكَلْبٍ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا مِثْلُ الَّذِي بَلَغَ بِي، فَمَلَأَ خُفَّهُ، ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ، ثُمَّ رَقِيَ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا، قَالَ: فِي كُلِّ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ". تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں سمی نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک شخص جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔ اس نے (اپنے دل میں) کہا، یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ (چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور) اپنے چمڑے کے موزے کو (پانی سے) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا، اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہر جاندار میں ثواب ہے۔ اس روایت کی متابعت حماد بن سلمہ اور ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While a man was walking he felt thirsty and went down a well and drank water from it. On coming out of it, he saw a dog panting and eating mud because of excessive thirst. The man said, 'This (dog) is suffering from the same problem as that of mine. So he (went down the well), filled his shoe with water, caught hold of it with his teeth and climbed up and watered the dog. Allah thanked him for his (good) deed and forgave him." The people asked, "O Allah's Apostle! Is there a reward for us in serving (the) animals?" He replied, "Yes, there is a reward for serving any animate."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 551


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2364
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا نافع بن عمر، عن ابن ابي مليكة، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الكسوف، فقال: دنت مني النار حتى قلت: اي رب وانا معهم، فإذا امراة حسبت انه قال: تخدشها هرة، قال: ما شان هذه؟ قالوا: حبستها حتى ماتت جوعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْكُسُوفِ، فَقَالَ: دَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ: أَيْ رَبِّ وَأَنَا مَعَهُمْ، فَإِذَا امْرَأَةٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ، قَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملکیہ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ سورج گرہن کی نماز پڑھی پھر فرمایا (ابھی ابھی) دوزخ مجھ سے اتنی قریب آ گئی تھی کہ میں نے چونک کر کہا۔ اے رب! کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں۔ اتنے میں دوزخ میں میری نظر ایک عورت پر پڑی۔ (اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا) مجھے یاد ہے کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ) اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس پر اس عذاب کی کیا وجہ ہے؟ آپ کے ساتھ والے فرشتوں نے کہا کہ اس عورت نے اس بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ بھوک کے مارے مر گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma' bint Abi Bakr: The Prophet prayed the eclipse prayer, and then said, "Hell was displayed so close that I said, 'O my Lord ! Am I going to be one of its inhabitants?"' Suddenly he saw a woman. I think he said, who was being scratched by a cat. He said, "What is wrong with her?" He was told, "She had imprisoned it (i.e. the cat) till it died of hunger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 552


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2365
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" عذبت امراة في هرة حبستها حتى ماتت جوعا، فدخلت فيها النار، قال: فقال: والله اعلم لا انت اطعمتها ولا سقيتها حين حبستيها، ولا انت ارسلتها فاكلت من خشاش الارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا، فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ، قَالَ: فَقَالَ: وَاللَّهُ أَعْلَمُ لَا أَنْتِ أَطْعَمْتِهَا وَلَا سَقَيْتِهَا حِينَ حَبَسْتِيهَا، وَلَا أَنْتِ أَرْسَلْتِهَا فَأَكَلَتْ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک عورت کو عذاب، ایک بلی کی وجہ سے ہوا جسے اس نے اتنی دیر تک باندھے رکھا تھا کہ وہ بھوک کی وجہ سے مر گئی۔ اور وہ عورت اسی وجہ سے دوزخ میں داخل ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا تھا اور اللہ تعالیٰ ہی زیادہ جاننے والا ہے کہ جب تو نے اس بلی کو باندھے رکھا اس وقت تک نہ تو نے اسے کھلایا نہ پلایا اور نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "A woman was tortured and was put in Hell because of a cat which she had kept locked till it died of hunger." Allah's Apostle further said, (Allah knows better) Allah said (to the woman), 'You neither fed it nor watered when you locked it up, nor did you set it free to eat the insects of the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 553


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ صَاحِبَ الْحَوْضِ وَالْقِرْبَةِ أَحَقُّ بِمَائِهِ:
10. باب: جن کے نزدیک حوض والا اور مشک کا مالک ہی اپنے پانی کا زیادہ حقدار ہے۔
(10) Chapter. Whoever thinks that the owner of a tank, or a leather water-containe has a more.
حدیث نمبر: 2366
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال:" اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بقدح فشرب، وعن يمينه غلام هو احدث القوم والاشياخ عن يساره، قال: يا غلام، اتاذن لي ان اعطي الاشياخ، فقال: ما كنت لاوثر بنصيبي منك احدا يا رسول الله، فاعطاه إياه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فَشَرِبَ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ هُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: يَا غُلَامُ، أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ الْأَشْيَاخَ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔ آپ کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا جو حاضرین میں سب سے کم عمر تھا۔ بڑی عمر والے صحابہ آپ کی بائیں طرف تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے لڑکے! کیا تمہاری اجازت ہے کہ میں اس پیالے کا بچا ہوا پانی بوڑھوں کو دوں؟ اس نے جواب دیا، یا رسول اللہ! میں تو آپ کا جھوٹا اپنے حصہ کا کسی کو دینے والا نہیں ہوں۔ آخر آپ نے وہ پیالہ اسی کو دے دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: Once a tumbler (full of milk or water) was brought to Allah's Apostle who drank from it, while on his right side there was sitting a boy who was the youngest of those who were present, and on his left side there were old men. The Prophet asked, "O boy ! Do you allow me to give (the drink) to the elder people (first)?" The boy said, "I will not prefer anybody to have my share from you, O Allah's Apostle!" So, he gave it to the boy.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 554


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2367
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده لاذودن رجالا عن حوضي، كما تذاد الغريبة من الإبل عن الحوض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں (قیامت کے دن) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will drive some people out from my (sacred) Fount on the Day of Resurrection as strange camels are expelled from a private trough."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 555


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.