صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
The Book of Representation
1. بَابُ وَكَالَةُ الشَّرِيكِ الشَّرِيكَ فِي الْقِسْمَةِ وَغَيْرِهَا:
1. باب: تقسیم وغیرہ کے کام میں ایک ساجھی کا اپنے دوسرے ساجھی کو وکیل بنا دینا۔
(1) Chapter. A partner can deputize for another while distributing things etc.
حدیث نمبر: Q2299
Save to word اعراب English
وقد اشرك النبي صلى الله عليه وسلم عليا في هديه، ثم امره بقسمتها.وَقَدْ أَشْرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا فِي هَدْيِهِ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِقِسْمَتِهَا.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو اپنی قربانی کے جانور میں شریک کر لیا پھر انہیں حکم دیا کہ فقیروں کو بانٹ دیں۔
حدیث نمبر: 2299
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن علي رضي الله عنه، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتصدق بجلال البدن التي نحرت وبجلودها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِجِلَالِ الْبُدْنِ الَّتِي نُحِرَتْ وَبِجُلُودِهَا".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کی، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ ان قربانی کے جانوروں کے جھول اور ان کے چمڑے کو میں خیرات کر دوں جنہیں قربان کیا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: Allah's Apostle ordered me to distribute the saddles and skins of the Budn which I had slaughtered.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 496


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2300
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا الليث، عن يزيد، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اعطاه غنما يقسمها على صحابته، فبقي عتود، فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ضح به انت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يَقْسِمُهَا عَلَى صَحَابَتِهِ، فَبَقِيَ عَتُودٌ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ضَحِّ بِهِ أَنْتَ".
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، ان سے یزید نے، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ بکریاں ان کے حوالہ کی تھیں تاکہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں ان کو تقسیم کر دیں۔ ایک بکری کا بچہ باقی رہ گیا۔ جب اس کا ذکر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تو قربانی کر لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin Amir: that the Prophet had given him sheep to distribute among his companions and a male kid was left (after the distribution). When he informed the Prophet of it, he said (to him), "Offer it as a sacrifice on your behalf."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 497


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ إِذَا وَكَّلَ الْمُسْلِمُ حَرْبِيًّا فِي دَارِ الْحَرْبِ، أَوْ فِي دَارِ الإِسْلاَمِ، جَازَ:
2. باب: اگر کوئی مسلمان دار الحرب یا دار الاسلام میں کسی حربی کافر کو اپنا وکیل بنائے تو جائز ہے۔
(2) Chapter. If a Muslim deputizes a non-Muslim warrior in the country infidelity in a Muslim state, the contract is valid.
حدیث نمبر: 2301
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني يوسف بن الماجشون، عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف، عن ابيه، عن جده عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه، قال:" كاتبت امية بن خلف كتابا بان يحفظني في صاغيتي بمكة، واحفظه في صاغيته بالمدينة، فلما ذكرت الرحمن، قال: لا اعرف الرحمن، كاتبني باسمك الذي كان في الجاهلية، فكاتبته عبد عمرو، فلما كان في يوم بدر خرجت إلى جبل لاحرزه حين نام الناس، فابصره بلال، فخرج حتى وقف على مجلس من الانصار، فقال امية بن خلف: لا نجوت إن نجا امية، فخرج معه فريق من الانصار في آثارنا، فلما خشيت ان يلحقونا، خلفت لهم ابنه لاشغلهم، فقتلوه، ثم ابوا حتى يتبعونا، وكان رجلا ثقيلا، فلما ادركونا، قلت له: ابرك، فبرك، فالقيت عليه نفسي لامنعه فتخللوه بالسيوف من تحتي، حتى قتلوه واصاب احدهم رجلي بسيفه، وكان عبد الرحمن بن عوف يرينا ذلك الاثر في ظهر قدمه"، قال ابو عبد الله: سمع يوسف صالحا، وإبراهيم اباه.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَاتَبْتُ أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ كِتَابًا بِأَنْ يَحْفَظَنِي فِي صَاغِيَتِي بِمَكَّةَ، وَأَحْفَظَهُ فِي صَاغِيَتِهِ بِالْمَدِينَةِ، فَلَمَّا ذَكَرْتُ الرَّحْمَنَ، قَالَ: لَا أَعْرِفُ الرَّحْمَنَ، كَاتِبْنِي بِاسْمِكَ الَّذِي كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَكَاتَبْتُهُ عَبْدَ عَمْرٍو، فَلَمَّا كَانَ فِي يَوْمِ بَدْرٍ خَرَجْتُ إِلَى جَبَلٍ لِأُحْرِزَهُ حِينَ نَامَ النَّاسُ، فَأَبْصَرَهُ بِلَالٌ، فَخَرَجَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى مَجْلِسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ: لَا نَجَوْتُ إِنْ نَجَا أُمَيَّةُ، فَخَرَجَ مَعَهُ فَرِيقٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي آثَارِنَا، فَلَمَّا خَشِيتُ أَنْ يَلْحَقُونَا، خَلَّفْتُ لَهُمُ ابْنَهُ لِأَشْغَلَهُمْ، فَقَتَلُوهُ، ثُمَّ أَبَوْا حَتَّى يَتْبَعُونَا، وَكَانَ رَجُلًا ثَقِيلًا، فَلَمَّا أَدْرَكُونَا، قُلْتُ لَهُ: ابْرُكْ، فَبَرَكَ، فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ نَفْسِي لِأَمْنَعَهُ فَتَخَلَّلُوهُ بِالسُّيُوفِ مِنْ تَحْتِي، حَتَّى قَتَلُوهُ وَأَصَابَ أَحَدُهُمْ رِجْلِي بِسَيْفِهِ، وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُرِينَا ذَلِكَ الْأَثَرَ فِي ظَهْرِ قَدَمِهِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: سَمِعَ يُوسُفُ صَالِحًا، وَإِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یوسف بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے ان کے باپ نے، اور ان سے صالح کے دادا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے امیہ بن خلف سے یہ معاہدہ اپنے اور اس کے درمیان لکھوایا کہ وہ میرے بال بچوں یا میری جائیداد کی جو مکہ میں ہے، حفاظت کرے اور میں اس کی جائیداد کی جو مدینہ میں ہے حفاظت کروں۔ جب میں نے اپنا نام لکھتے وقت رحمان کا ذکر کیا تو اس نے کہا کہ میں رحمن کو کیا جانوں۔ تم اپنا وہی نام لکھواؤ جو زمانہ جاہلیت میں تھا۔ چنانچہ میں نے عبد عمرو لکھوایا۔ بدر کی لڑائی کے موقع پر میں ایک پہاڑ کی طرف گیا تاکہ لوگوں سے آنکھ بچا کر اس کی حفاظت کر سکوں، لیکن بلال رضی اللہ عنہ نے دیکھ لیا اور فوراً ہی انصار کی ایک مجلس میں آئے۔ انہوں نے مجلس والوں سے کہا کہ یہ دیکھو امیہ بن خلف (کافر دشمن اسلام) ادھر موجود ہے۔ اگر امیہ کافر بچ نکلا تو میری ناکامی ہو گی۔ چنانچہ ان کے ساتھ انصار کی ایک جماعت ہمارے پیچھے ہو لی۔ جب مجھے خوف ہوا کہ اب یہ لوگ ہمیں آ لیں گے تو میں نے اس کے لڑکے کو آگے کر دیا تاکہ اس کے ساتھ (آنے والی جماعت) مشغول رہے، لیکن لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور پھر بھی وہ ہماری ہی طرف بڑھنے لگے۔ امیہ بہت بھاری جسم کا تھا۔ آخر جب جماعت انصار نے ہمیں آ لیا ا تو میں نے اس سے کہا کہ زمین پر لیٹ جا۔ جب وہ زمین پر لیٹ گیا تو میں نے اپنا جسم اس کے اوپر ڈال دیا۔ تاکہ لوگوں کو روک سکوں، لیکن لوگوں نے میرے جسم کے نیچے سے اس کے جسم پر تلوار کی ضربات لگائیں اور اسے قتل کر کے ہی چھوڑا۔ ایک صحابی نے اپنی تلوار سے میرے پاؤں کو بھی زخمی کر دیا تھا۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اس کا نشان اپنے قدم کے اوپر ہمیں دکھایا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: I got an agreement written between me and Umaiya bin Khalaf that Umaiya would look after my property (or family) in Mecca and I would look after his in Medina. When I mentioned the word 'Ar64 Rahman' in the documents, Umaiya said, "I do not know 'Ar-Rahman.' Write down to me your name, (with which you called yourself) in the Pre-Islamic Period of Ignorance." So, I wrote my name ' `Abdu `Amr'. On the day (of the battle) of Badr, when all the people went to sleep, I went up the hill to protect him. Bilal(1) saw him (i.e. Umaiya) and went to a gathering of Ansar and said, "(Here is) Umaiya bin Khalaf! Woe to me if he escapes!" So, a group of Ansar went out with Bilal to follow us (`Abdur-Rahman and Umaiya). Being afraid that they would catch us, I left Umaiya's son for them to keep them busy but the Ansar killed the son and insisted on following us. Umaiya was a fat man, and when they approached us, I told him to kneel down, and he knelt, and I laid myself on him to protect him, but the Ansar killed him by passing their swords underneath me, and one of them injured my foot with his sword. (The sub narrator said, " `Abdur-Rahman used to show us the trace of the wound on the back of his foot.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 498


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ الْوَكَالَةِ فِي الصَّرْفِ وَالْمِيزَانِ:
3. باب: صرافی اور ماپ تول میں وکیل کرنا۔
(3) Chapter. To deputize one in exchanging money and weighing goods.
حدیث نمبر: Q2302
Save to word اعراب English
وقد وكل عمر، وابن عمر في الصرف.وَقَدْ وَكَّلَ عُمَرُ، وَابْنُ عُمَرَ فِي الصَّرْفِ.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے «صرفي» میں وکیل کیا تھا۔
حدیث نمبر: 2302
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد الخدري عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر، فجاءهم بتمر جنيب، فقال: اكل تمر خيبر هكذا، فقال: إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين، والصاعين بالثلاثة، فقال: لا تفعل، بع الجمع بالدراهم، ثم ابتع بالدراهم جنيبا"، وقال: في الميزان مثل ذلك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عنه،" أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُمْ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ: أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا"، وَقَالَ: فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار بنایا۔ وہ عمدہ قسم کی کھجور لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی قسم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا قسم کی) دو صاع کھجور کے بدل میں اور دو صاع، تین صاع کے بدلے میں خریدتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ ایسا نہ کر، البتہ گھٹیا کھجوروں کو پیسوں کے بدلے بیچ کر ان سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔ اور تولے جانے کی چیزوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle employed someone as a governor at Khaibar. When the man came to Medina, he brought with him dates called Janib. The Prophet asked him, "Are all the dates of Khaibar of this kind?" The man replied, "(No), we exchange two Sa's of bad dates for one Sa of this kind of dates (i.e. Janib), or exchange three Sa's for two." On that, the Prophet said, "Don't do so, as it is a kind of usury (Riba) but sell the dates of inferior quality for money, and then buy Janib with the money". The Prophet said the same thing about dates sold by weight. (See Hadith No. 506).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 499


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2303
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد الخدري عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر، فجاءهم بتمر جنيب، فقال: اكل تمر خيبر هكذا، فقال: إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين، والصاعين بالثلاثة، فقال: لا تفعل، بع الجمع بالدراهم، ثم ابتع بالدراهم جنيبا"، وقال: في الميزان مثل ذلك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عنه،" أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُمْ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ: أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا"، وَقَالَ: فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار بنایا۔ وہ عمدہ قسم کی کھجور لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی قسم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا قسم کی) دو صاع کھجور کے بدل میں اور دو صاع، تین صاع کے بدلے میں خریدتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ ایسا نہ کر، البتہ گھٹیا کھجوروں کو پیسوں کے بدلے بیچ کر ان سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔ اور تولے جانے کی چیزوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle employed someone as a governor at Khaibar. When the man came to Medina, he brought with him dates called Janib. The Prophet asked him, "Are all the dates of Khaibar of this kind?" The man replied, "(No), we exchange two Sa's of bad dates for one Sa of this kind of dates (i.e. Janib), or exchange three Sa's for two." On that, the Prophet said, "Don't do so, as it is a kind of usury (Riba) but sell the dates of inferior quality for money, and then buy Janib with the money". The Prophet said the same thing about dates sold by weight. (See Hadith No. 506).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 499


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابُ إِذَا أَبْصَرَ الرَّاعِي أَوِ الْوَكِيلُ شَاةً تَمُوتُ أَوْ شَيْئًا يَفْسُدُ ذَبَحَ وَأَصْلَحَ مَا يَخَافُ عَلَيْهِ الْفَسَادَ:
4. باب: چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب ہوتے دیکھ کر (بکری کو) ذبح کر دیا یا جس چیز کے خراب ہو جانے کا ڈر تھا اسے ٹھیک کر دیا، اس بارے میں کیا حکم ہے؟
(4) Chapter. If a shepherd or a deputy saw dying sheep or something which is going to be spoiled, he is allowed to slaughter the sheep and save the thing liable to be spoiled.
حدیث نمبر: 2304
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، سمع المعتمر، انبانا عبيد الله، عن نافع، انه سمع ابن كعب بن مالك يحدث، عن ابيه:" انه كانت لهم غنم ترعى بسلع، فابصرت جارية لنا بشاة من غنمنا موتا، فكسرت حجرا فذبحتها به، فقال لهم: لا تاكلوا حتى اسال النبي صلى الله عليه وسلم، او ارسل إلى النبي صلى الله عليه وسلم من يساله، وانه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن ذاك او ارسل، فامره باكلها"، قال عبيد الله: فيعجبني انها امة، وانها ذبحت، تابعه عبدة، عن عبيد الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ الْمُعْتَمِرَ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ:" أَنَّهُ كَانَتْ لَهُمْ غَنَمٌ تَرْعَى بِسَلْعٍ، فَأَبْصَرَتْ جَارِيَةٌ لَنَا بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِنَا مَوْتًا، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ، فَقَالَ لَهُمْ: لَا تَأْكُلُوا حَتَّى أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أُرْسِلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَسْأَلُهُ، وَأَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَاكَ أَوْ أَرْسَلَ، فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَيُعْجِبُنِي أَنَّهَا أَمَةٌ، وَأَنَّهَا ذَبَحَتْ، تَابَعَهُ عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے معتمر سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبیداللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے ابن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ اپنے والد سے بیان کرتے تھے کہ ان کے پاس بکریوں کا ایک ریوڑ تھا۔ جو سلع پہاڑی پر چرنے جاتا تھا (انہوں نے بیان کیا کہ) ہماری ایک باندی نے ہمارے ہی ریوڑ کی ایک بکری کو (جب کہ وہ چر رہی تھی) دیکھا کہ مرنے کے قریب ہے۔ اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے اس بکری کو ذبح کر دیا۔ انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب تک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں میں پوچھ نہ لوں اس کا گوشت نہ کھانا۔ یا (یوں کہا کہ) جب تک میں کسی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کے بارے میں پوچھنے کے لیے نہ بھیجوں، چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا، یا کسی کو (پوچھنے کے لیے) بھیجا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا گوشت کھانے کے لیے حکم فرمایا۔ عبیداللہ نے کہا کہ مجھے یہ بات عجیب معلوم ہوئی کہ باندی (عورت) ہونے کے باوجود اس نے ذبح کر دیا۔ اس روایت کی متابعت عبدہ نے عبیداللہ کے واسطہ سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Ka`b bin Malik from his father: We had some sheep which used to graze at Sala'. One of our slavegirls saw a sheep dying and she broke a stone and slaughtered the sheep with it. My father said to the people, "Don't eat it till I ask the Prophet about it (or till I send somebody to ask the Prophet)." So, he asked or sent somebody to ask the Prophet, and the Prophet permitted him to eat it. 'Ubaidullah (a sub-narrator) said, "I admire that girl, for though she was a slave-girl, she dared to slaughter the sheep . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 500


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ وَكَالَةُ الشَّاهِدِ وَالْغَائِبِ جَائِزَةٌ:
5. باب: حاضر اور غائب دونوں کو وکیل بنانا جائز ہے۔
(5) Chapter. It is permissible to depute a person whether he is present or absent.
حدیث نمبر: Q2305
Save to word اعراب English
وكتب عبد الله بن عمرو إلى قهرمانه وهو غائب عنه ان يزكي عن اهله الصغير والكبير.وَكَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِلَى قَهْرَمَانِهِ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهُ أَنْ يُزَكِّيَ عَنْ أَهَلَهُ الْصَغِيرِ وَالْكَبِيرِ.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے اپنے وکیل کو جو ان سے غائب تھا یہ لکھا کہ چھوٹے بڑے ان کے تمام گھر والوں کی طرف سے وہ صدقہ فطر نکال دیں۔
حدیث نمبر: 2305
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل، فجاءه يتقاضاه، فقال: اعطوه، فطلبوا سنه، فلم يجدوا له إلا سنا فوقها، فقال: اعطوه، فقال: اوفيتني اوفى الله بك، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن خياركم احسنكم قضاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ، فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: أَعْطُوهُ، فَطَلَبُوا سِنَّهُ، فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلَّا سِنًّا فَوْقَهَا، فَقَالَ: أَعْطُوهُ، فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي أَوْفَى اللَّهُ بِكَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے صحابہ سے) فرمایا کہ ادا کر دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس عمر کا اونٹ تلاش کیا لیکن نہیں ملا۔ البتہ اس سے زیادہ عمر کا (مل سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی انہیں دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ آپ نے مجھے پورا پورا حق دے دیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بھی پورا بدلہ دے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض وغیرہ کو پوری طرح ادا کر دیتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet owed somebody a camel of a certain age. When he came to demand it back, the Prophet said (to some people), "Give him (his due)." When the people searched for a camel of that age, they found none, but found a camel one year older. The Prophet said, "Give (it to) him." On that, the man remarked, "You have given me my right in full. May Allah give you in full." The Prophet said, "The best amongst you is the one who pays the rights of others generously."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 501


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.