(مرفوع) حدثنا عمرو بن زرارة، اخبرنا إسماعيل بن علية، اخبرنا ابن ابي نجيح، عن عبد الله بن كثير، عن ابي المنهال، عن ابن عباسرضي الله عنهما، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة والناس يسلفون في الثمر العام والعامين، او قال: عامين او ثلاثة، شك إسماعيل، فقال:" من سلف في تمر، فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالنَّاسُ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ الْعَامَ وَالْعَامَيْنِ، أَوْ قَالَ: عَامَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، شَكَّ إِسْمَاعِيلُ، فَقَالَ:" مَنْ سَلَّفَ فِي تَمْرٍ، فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ".
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، انہیں ابن ابی نجیح نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن کثیر نے، انہیں ابومنہال نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو (مدینہ کے) لوگ پھلوں میں ایک سال یا دو سال کے لیے بیع سلم کرتے تھے۔ یا انہوں نے یہ کہا کہ دو سال اور تین سال (کے لیے کرتے تھے) شک اسماعیل کو ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بھی کھجور میں بیع سلم کرے، اسے مقررہ پیمانے یا مقررہ وزن کے ساتھ کرنی چاہئیے۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle came to Medina and the people used to pay in advance the price of fruits to be delivered within one or two years. (The sub-narrator is in doubt whether it was one to two years or two to three years.) The Prophet said, "Whoever pays money in advance for dates (to be delivered later) should pay it for known specified weight and measure (of the dates).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 441
(مرفوع) حدثنا صدقة، اخبرنا ابن عيينة، اخبرنا ابن ابي نجيح، عن عبد الله بن كثير، عن ابي المنهال، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وهم يسلفون بالتمر السنتين والثلاث، فقال:" من اسلف في شيء، ففي كيل معلوم ووزن معلوم إلى اجل معلوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ بِالتَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ، فَقَالَ:" مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيْءٍ، فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، انہیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہیں ابن ابی نجیح نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن کثیر نے، انہیں ابومنہال نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے، اسے مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے ٹھہرا کر کرے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet came to Medina and the people used to pay in advance the price of dates to be delivered within two or three years. He said (to them), "Whoever pays in advance the price of a thing to be delivered later should pay it for a specified measure at specified weight for a specified period."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 443
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال: حدثني ابن ابي نجيح، وقال: فليسلف في كيل معلوم إلى اجل معلوم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَقَالَ: فَليُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ.
ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا۔ (اس روایت میں ہے کہ) آپ نے فرمایا بیع سلف مقررہ وزن میں مقررہ مدت تک کے لی کرنا چاہئے۔
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے عبداللہ بن کثیر نے، اور ان سے ابومنہال نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ) تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مقررہ وزن اور مقررہ مدت تک کے لیے (بیع سلم) ہونی چاہئے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet came (to Medina) and he told the people (regarding the payment of money in advance that they should pay it) for a known specified measure and a known specified weight and a known specified period.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 445
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی مجالد نے (تیسری سند) اور ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے وکیع نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے محمد بن ابی مجالد نے۔ (دوسری سند) ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے محمد اور عبداللہ بن ابی مجالد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن شداد بن الہاد اور ابوبردہ میں بیع سلم کے متعلق باہم اختلاف ہوا۔ تو ان حضرات نے مجھے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔ چنانچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانوں میں گیہوں، جَو، منقی اور کھجور کی بیع سلم کرتے تھے۔ پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔
Narrated Shu`ba: Muhammad or `Abdullah bin Abu Al-Mujalid said, "Abdullah bin Shaddad and Abu Burda differed regarding As-Salam, so they sent me to Ibn Abi `Aufa and I asked him about it. He replied, 'In the lifetime of Allah's Apostle, Abu Bakr and `Umar, we used to pay in advance the prices of wheat, barley, dried grapes and dates to be delivered later. I also asked Ibn Abza and he, too, replied as above.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 446
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی مجالد نے (تیسری سند) اور ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے وکیع نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے محمد بن ابی مجالد نے۔ (دوسری سند) ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے محمد اور عبداللہ بن ابی مجالد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن شداد بن الہاد اور ابوبردہ میں بیع سلم کے متعلق باہم اختلاف ہوا۔ تو ان حضرات نے مجھے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔ چنانچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانوں میں گیہوں، جَو، منقی اور کھجور کی بیع سلم کرتے تھے۔ پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔
Narrated Shu`ba: Muhammad or `Abdullah bin Abu Al-Mujalid said, "Abdullah bin Shaddad and Abu Burda differed regarding As-Salam, so they sent me to Ibn Abi `Aufa and I asked him about it. He replied, 'In the lifetime of Allah's Apostle, Abu Bakr and `Umar, we used to pay in advance the prices of wheat, barley, dried grapes and dates to be delivered later. I also asked Ibn Abza and he, too, replied as above.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 446
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني، حدثنا محمد بن ابي المجالد، قال: بعثني عبد الله بن شداد، وابو بردة، إلى عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنه، فقالا: سله، هل كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم في عهد النبي صلى الله عليه وسلم يسلفون في الحنطة؟ قال عبد الله:" كنا نسلف نبيط اهل الشام في الحنطة، والشعير، والزيت، في كيل معلوم إلى اجل معلوم"، قلت: إلى من كان اصله عنده، قال: ما كنا نسالهم عن ذلك، ثم بعثاني إلى عبد الرحمن بن ابزى، فسالته، فقال: كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يسلفون على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، ولم نسالهم الهم حرث ام لا. حدثنا إسحاق، حدثنا خالد بن عبد الله، عن الشيباني، عن محمد بن ابي مجالدبهذا، وقال: فنسلفهم في الحنطة، والشعير، وقال عبد الله بن الوليد، عن سفيان، حدثنا الشيباني، وقال والزيت، حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الشيباني، وقال: في الحنطة، والشعير، والزبيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، قَالَ: بَعَثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، وَأَبُو بُرْدَةَ، إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَا: سَلْهُ، هَلْ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْلِفُونَ فِي الْحِنْطَةِ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" كُنَّا نُسْلِفُ نَبِيطَ أَهْلِ الشَّأْمِ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّيْتِ، فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ"، قُلْتُ: إِلَى مَنْ كَانَ أَصْلُهُ عِنْدَهُ، قَالَ: مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ بَعَثَانِي إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْلِفُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ نَسْأَلْهُمْ أَلَهُمْ حَرْثٌ أَمْ لَا. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍبِهَذَا، وَقَالَ: فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، وَقَالَ وَالزَّيْتِ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، وَقَالَ: فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّبِيبِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی مجالد نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کے یہاں بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے؟ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) کے ساتھ گیہوں، جوار، زیتون کی مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے سودا کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بیع کیا کرتے تھے جس کے پاس اصل مال موجود ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے۔ اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کے خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان سے بھی پوچھا۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا کرتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ ان کے کھیتی بھی ہے یا نہیں۔ ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، ان سے محمد بن ابی مجالد نے یہی حدیث۔ اس روایت میں یہ بیان کیا کہ ہم ان سے گیہوں اور جَو میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔ اور عبداللہ بن ولید نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے شیبانی نے بیان کیا، اس میں انہوں نے زیتون کا بھی نام لیا ہے۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، اور اس میں بیان کیا کہ گیہوں، جَو اور منقی میں (بیع سلم کیا کرتے تھے)۔
Narrated Muhammad bin Al-Mujalid: `Abdullah bin Shaddad and Abu Burda sent me to `Abdullah bin Abi `Aufa and told me to ask `Abdullah whether the people in the lifetime of the Prophet used to pay in advance for wheat (to be delivered later). `Abdullah replied, "We used to pay in advance to the peasants of Sham for wheat, barley and olive oil of a known specified measure to be delivered in a specified period." I asked (him), "Was the price paid (in advance) to those who had the things to be delivered later?" `Abdullah bin `Aufa replied, "We did not use to ask them about that." Then they sent me to `Abdur Rahman bin Abza and I asked him. He replied, "The companions of the Prophet used to practice Salam in the lifetime of the Prophet; and we did not use to ask them whether they had standing crops or not."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 447
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني، حدثنا محمد بن ابي المجالد، قال: بعثني عبد الله بن شداد، وابو بردة، إلى عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنه، فقالا: سله، هل كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم في عهد النبي صلى الله عليه وسلم يسلفون في الحنطة؟ قال عبد الله:" كنا نسلف نبيط اهل الشام في الحنطة، والشعير، والزيت، في كيل معلوم إلى اجل معلوم"، قلت: إلى من كان اصله عنده، قال: ما كنا نسالهم عن ذلك، ثم بعثاني إلى عبد الرحمن بن ابزى، فسالته، فقال: كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يسلفون على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، ولم نسالهم الهم حرث ام لا. حدثنا إسحاق، حدثنا خالد بن عبد الله، عن الشيباني، عن محمد بن ابي مجالدبهذا، وقال: فنسلفهم في الحنطة، والشعير، وقال عبد الله بن الوليد، عن سفيان، حدثنا الشيباني، وقال والزيت، حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الشيباني، وقال: في الحنطة، والشعير، والزبيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، قَالَ: بَعَثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، وَأَبُو بُرْدَةَ، إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَا: سَلْهُ، هَلْ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْلِفُونَ فِي الْحِنْطَةِ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" كُنَّا نُسْلِفُ نَبِيطَ أَهْلِ الشَّأْمِ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّيْتِ، فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ"، قُلْتُ: إِلَى مَنْ كَانَ أَصْلُهُ عِنْدَهُ، قَالَ: مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ بَعَثَانِي إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْلِفُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ نَسْأَلْهُمْ أَلَهُمْ حَرْثٌ أَمْ لَا. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍبِهَذَا، وَقَالَ: فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، وَقَالَ وَالزَّيْتِ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، وَقَالَ: فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّبِيبِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی مجالد نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کے یہاں بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے؟ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) کے ساتھ گیہوں، جوار، زیتون کی مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے سودا کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بیع کیا کرتے تھے جس کے پاس اصل مال موجود ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے۔ اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کے خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان سے بھی پوچھا۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا کرتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ ان کے کھیتی بھی ہے یا نہیں۔ ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، ان سے محمد بن ابی مجالد نے یہی حدیث۔ اس روایت میں یہ بیان کیا کہ ہم ان سے گیہوں اور جَو میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔ اور عبداللہ بن ولید نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے شیبانی نے بیان کیا، اس میں انہوں نے زیتون کا بھی نام لیا ہے۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، اور اس میں بیان کیا کہ گیہوں، جَو اور منقی میں (بیع سلم کیا کرتے تھے)۔
Narrated Muhammad bin Al-Mujalid: `Abdullah bin Shaddad and Abu Burda sent me to `Abdullah bin Abi `Aufa and told me to ask `Abdullah whether the people in the lifetime of the Prophet used to pay in advance for wheat (to be delivered later). `Abdullah replied, "We used to pay in advance to the peasants of Sham for wheat, barley and olive oil of a known specified measure to be delivered in a specified period." I asked (him), "Was the price paid (in advance) to those who had the things to be delivered later?" `Abdullah bin `Aufa replied, "We did not use to ask them about that." Then they sent me to `Abdur Rahman bin Abza and I asked him. He replied, "The companions of the Prophet used to practice Salam in the lifetime of the Prophet; and we did not use to ask them whether they had standing crops or not."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 447
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، اخبرنا عمرو، قال: سمعت ابا البختري الطائي، قال: سالت ابن عباس رضي الله عنه، عن السلم في النخل، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل، حتى يوكل منه، وحتى يوزن"، فقال الرجل: واي شيء يوزن، قال رجل: إلى جانبه حتى يحرز، وقال معاذ: حدثنا شعبة عن عمرو، قال ابو البختري سمعت ابن عباس رضي الله عنه، نهى النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، حَتَّى يُوكَلَ مِنْهُ، وَحَتَّى يُوزَنَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَأَيُّ شَيْءٍ يُوزَنُ، قَالَ رَجُلٌ: إِلَى جَانِبِهِ حَتَّى يُحْرَزَ، وَقَالَ مُعَاذٌ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو الْبَخْتَرِيِّ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالبختری طائی سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ درخت پر پھل کو بیچنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کے لیے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے یا اس کا وزن نہ کیا جا سکے۔ ایک شخص نے پوچھا کہ کیا چیز وزن کی جائے گی۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اندازہ کرنے کے قابل ہو جائے اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے کہ ابوالبختری نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔
Narrated Abu Bakhtari at-Tai: I asked Ibn `Abbas about Salam for (the fruits of) date-palms. He replied "The Prophet forbade the sale a dates on the trees till they became fit for eating and could be weighed." A man asked what to be weighed (as the dates were still on the trees). Another man sitting beside Ibn `Abbas replied, "Till they are cut and stored." Narrated Abu Al-Bakhtari: I heard Ibn `Abbas (saying) that the Prophet forbade ... etc. as above.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 450