سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
حدیث نمبر: 3859
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة هو السلماني، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم ياتي قوم من بعد ذلك تسبق ايمانهم شهاداتهم او شهاداتهم ايمانهم ". وفي الباب عن عمر، وعمران بن حصين، وبريدة. قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ هُوَ السَّلْمَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمٌ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ تَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَاتِهِمْ أَوْ شَهَادَاتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ ". وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَبُرَيْدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی ۴؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، عمران بن حصین اور بریدہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشھادات 9 (2652)، وفضائل الصحابة 1 (3651)، والأیمان والنذور 10 (6429)، والرقاق 7 (6658)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 52 (2533)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 27 (2362) (تحفة الأشراف: 9403)، و مسند احمد (1/378، 417، 434) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھے، ان کا عہد ایک قرن ہے، جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے، آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی الله عنہ کا انتقال ۱۱۰ھ میں ہوا تھا۔
۲؎: یعنی تابعین رحمہم اللہ۔
۳؎: یعنی: اتباع تابعین رحمہم اللہ ان کا زمانہ سنہ ۲۲۰ھ تک ممتد ہے (بعض علماء نے ان تین قرون سے: عہد صدیقی، عہد فاروقی اور عہد عثمانی مراد لیا ہے، کہ عہد عثمانی کے بعد فتنہ و فساد کا دور دورہ ہو گیا تھا، واللہ اعلم۔
۴؎: یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے، ہر وقت اس کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے، یہ باتیں اتباع تابعین کے بعد عام طور سے مسلمانوں میں پیدا ہو گئی تھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2362)
59. باب فِي فَضْلِ مَنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ
59. باب: بیعت رضوان والوں کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3860
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يدخل النار احد ممن بايع تحت الشجرة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے (حدیبیہ میں) درخت کے نیچے بیعت کی ہے ان میں سے کوئی بھی جہنم میں داخل نہیں ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 9 (4853) (تحفة الأشراف: 2918)، و مسند احمد (3/350) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جس درخت کے نیچے بیعت ہوئی تھی یہ ایک کیکر کا درخت تھا اور اس بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے، یہ ۶ھ میں مقام حدیبیہ میں ہوئی، اس میں تقریباً تیرہ سو صحابہ شامل تھے۔ ایسے لوگوں کے منہ خاک آلود اور ان کی عاقبت برباد ہو جو صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین پر بکواس کرتے اور ان پر تہمتیں دھرتے ہیں، ہماری اس بددعا کی تائید کے لیے اگلی احادیث پڑھ لیجئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ظلال الجنة (860)، الصحيحة (2160)
60. باب فِيمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
60. باب: صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3861
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ذكوان ابا صالح، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا اصحابي , فوالذي نفسي بيده لو ان احدكم انفق مثل احد ذهبا ما ادرك مد احدهم ولا نصيفه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ومعنى قوله: نصيفه يعني نصف المد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي , فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: نَصِيفَهُ يَعْنِي نِصْفَ الْمُدِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو برا بھلا نہ کہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مد بلکہ آدھے مد کے (اجر کے) برابر بھی نہیں پہنچ سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- آپ کے قول «نصيفه» سے مراد نصف (آدھا) مد ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3673)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 54 (2541)، سنن ابی داود/ السنة 11 (4658) (تحفة الأشراف: 4001)، و مسند احمد (3/11) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الظلال (988)
حدیث نمبر: 3861M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال وكان حافظا، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَكَانَ حَافِظًا، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ہم سے حسن بن خلال نے بیان کیا اور وہ حافظ تھے، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا اور ابومعاویہ نے اعمش سے، اعمش نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابو سعید خدری کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الظلال (988)
حدیث نمبر: 3862
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا عبيدة بن ابي رائطة، عن عبد الرحمن بن زياد، عن عبد الله بن مغفل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الله الله في اصحابي , الله الله في اصحابي، لا تتخذوهم غرضا بعدي فمن احبهم فبحبي احبهم، ومن ابغضهم فببغضي ابغضهم، ومن آذاهم فقد آذاني، ومن آذاني فقد آذى الله، ومن آذى الله فيوشك ان ياخذه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ أَبِي رَائِطَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي , اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ، وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ، وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اور میرے بعد انہیں ہدف ملامت نہ بنانا، جو ان سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرنے کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا، جس نے انہیں ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی اس نے اللہ کو ایذا دی، اور جس نے اللہ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ وہ اسے اپنی گرفت میں لے لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9662)، و مسند احمد (4/87) (ضعیف) (سند میں عبد الرحمن بن زیاد مجہول راوی ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم: 2901)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج الطحاوية (471) // (673) //، الضعيفة (2901) // ضعيف الجامع الصغير (1160) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3862) إسناده ضعيف
عبدالرحمن بن زياد: اختلفوا في اسمه ولم يو ثقه غير ابن حبان فهو مجهول الحال ولم يثبت عن التزمذي بأنه قال فى حديثه: ”حسن“! وقال البخاري: فيه نظر (التاريخ الكبير 131/5 ت 389)
حدیث نمبر: 3863
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ازهر السمان، عن سليمان التيمي، عن خداش، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليدخلن الجنة من بايع تحت الشجرة إلا صاحب الجمل الاحمر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ خِدَاشٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مَنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ إِلَّا صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی (یعنی بیعت رضوان میں شریک رہے) وہ ضرور جنت میں داخل ہوں گے، سوائے سرخ اونٹ والے کے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2702) (ضعیف) (سند میں خداش بن عیاش لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: کہا جاتا ہے کہ سرخ اونٹ والے سے جد بن قیس منافق مراد ہے اس کا اونٹ کھو گیا تھا اس سے کہا گیا آ کر بیعت کر لو تو اس نے کہا: میرا اونٹ مجھے مل جائے، یہ مجھے بیعت کرنے سے زیادہ محبوب ہے (مگر یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے حتمی طور پر یہ کہنا صحیح نہیں ہے)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الصحيحة تحت الحديث (2160) // ضعيف الجامع الصغير (4873) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3863) إسناده ضعيف
أبو الزبير عنعن (تقدم:927) وتلميذه خداش: لين الحديث (تق:1705)
حدیث نمبر: 3864
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، ان عبدا لحاطب بن ابي بلتعة جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يشكو حاطبا، فقال: يا رسول الله ليدخلن حاطب النار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كذبت لا يدخلها , فإنه قد شهد بدرا والحديبية ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو حَاطِبًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَذَبْتَ لَا يَدْخُلُهَا , فَإِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی الله عنہ کا ایک غلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر حاطب کی شکایت کرنے لگا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! حاطب ضرور جہنم میں جائیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے غلط کہا وہ اس میں داخل نہیں ہوں گے، کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ دونوں میں موجود رہے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 36 (2495/162) (تحفة الأشراف: 2910) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور اللہ نے بدریوں کی عام مغفرت کا اعلان کر دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3865
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عثمان بن ناجية، عن عبد الله بن مسلم ابي طيبة، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من احد من اصحابي يموت بارض إلا بعث قائدا ونورا لهم يوم القيامة ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب وروي هذا الحديث، عن عبد الله بن مسلم ابي طيبة، عن ابن بريدة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، وهو اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ نَاجِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَبِي طَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِي يَمُوتُ بِأَرْضٍ إِلَّا بُعِثَ قَائِدًا وَنُورًا لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَبِي طَيْبَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَهُوَ أَصَحُّ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ میں سے جو بھی کسی سر زمین پر مرے گا تو وہ قیامت کے دن اس سر زمین والوں کا پیشوا اور ان کے لیے نور بنا کر اٹھایا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- یہ حدیث عبداللہ بن مسلم ابوطیبہ سے مروی ہے اور انہوں نے اسے بریدہ رضی الله عنہ کے بیٹے کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1983) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن مسلم ابو طیبہ روایت میں وہم کے شکار ہو جایا کرتے تھے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4468) // ضعيف الجامع الصغير (5138) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3865) إسناده ضعيف
عثمان بن ناجية: مستور (تق:4522)
60. بَابٌ
60. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3866
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن نافع، حدثنا النضر بن حماد، حدثنا سيف بن عمر، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رايتم الذين يسبون اصحابي فقولوا: لعنة الله على شركم ". قال ابو عيسى: هذا حديث منكر، لا نعرفه من حديث عبيد الله بن عمر إلا من هذا الوجه، والنضر مجهول , وسيف مجهول.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الَّذِينَ يَسُبُّونَ أَصْحَابِي فَقُولُوا: لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى شَرِّكُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالنَّضْرُ مَجْهُولٌ , وَسَيْفٌ مَجْهُولٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے اصحاب کو برا بھلا کہتے ہوں تو کہو: اللہ کی لعنت ہو تمہارے شر پر۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث منکر ہے، ہم اسے عبیداللہ بن عمر (عمری) کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور نضر اور سیف دونوں مجہول راوی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9713) (ضعیف جدا) (سند میں نضر اور سیف دونوں مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (6008 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (513) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3866) إسناده ضعيف
النضر بن حماد: ضعيف (تق:7132) و سيف بن عمر ضعيف فى الحديث و التاريخ على الراجع، وقالوا فى التحرير (2724): ”بل متروك فحديثه ضعيف جدًا
61. باب فَضْلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ
61. باب: فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3867
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول وهو على المنبر: " إن بني هشام بن المغيرة استاذنوني في ان ينكحوا ابنتهم علي بن ابي طالب، فلا آذن , ثم لا آذن , ثم لا آذن، إلا ان يريد ابن ابي طالب ان يطلق ابنتي وينكح ابنتهم , فإنها بضعة مني يريبني ما رابها ويؤذيني ما آذاها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه عمرو بن دينار، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: " إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي فِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ , ثُمَّ لَا آذَنُ , ثُمَّ لَا آذَنُ، إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ , فَإِنَّهَا بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ نَحْوَ هَذَا.
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ منبر پر تھے: ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی سے کر دیں، تو میں اس کی اجازت نہیں دیتا، نہیں دیتا، نہیں دیتا، مگر ابن ابی طالب چاہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں، اور ان کی بیٹی سے شادی کر لیں، اس لیے کہ میری بیٹی میرے جسم کا ٹکڑا ہے، مجھے وہ چیز بری لگتی ہے جو اسے بری لگے اور مجھے ایذا دیتی ہے وہ چیز جو اسے ایذا دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے عمرو بن دینار نے اسی طرح ابن ابی ملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے مسور بن مخرمہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 5 (3110)، وفضائل الصحابة 29 (3767)، والنکاح 109 (5230)، والطلاق 13 (5278)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 14 (2384)، سنن ابی داود/ النکاح 13 (2069-2071)، سنن ابن ماجہ/النکاح 56 (1998) (تحفة الأشراف: 11267)، و مسند احمد (4/323) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1998)

Previous    24    25    26    27    28    29    30    31    32    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.