Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
60. باب فِيمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 3864
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو حَاطِبًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَذَبْتَ لَا يَدْخُلُهَا , فَإِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حاطب بن ابی بلتعہ رضی الله عنہ کا ایک غلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر حاطب کی شکایت کرنے لگا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! حاطب ضرور جہنم میں جائیں گے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے غلط کہا وہ اس میں داخل نہیں ہوں گے، کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ دونوں میں موجود رہے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 36 (2495/162) (تحفة الأشراف: 2910) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اور اللہ نے بدریوں کی عام مغفرت کا اعلان کر دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3864 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3864  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور اللہ نے بدریوں کی عام مغفرت کا اعلان کر دیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3864   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6403  
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت حاطب کا غلام شکایت کرتے ہوئے آیا اور کہنے لگا،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!حاطب ضرور آگ میں داخل ہوگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم جھوٹ کہتے ہو،وہ اس میں داخل نہیں ہوگا،کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شرکت کرچکاہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6403]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت حاطب کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے،
کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر نہیں ہے،
کیونکہ مسلمانوں کی جاسوسی کبیرہ گناہ ہے،
اس لیے حضرت عمر نے قتل کی اجازت چاہی تھی،
لیکن حضرت حاطب سے یہ غلطی غیر شعوری طور پر سرزد ہوئی تھی،
اس لیے آپ نے قتل کی اجازت نہ دی اور حضرت حاطب کا عذر تسلیم کر لیا،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
ملزم کو بات کرنے کا موقعہ دینا چاہیے اور اگر اس کا عذر قابل قبول ہو تو اس سے درگزر کرنا چاہیے اور اگر کوئی انسان دوسرے پر اس کے ظاہری حالات کی روشنی میں تبصرہ کرتا ہے تو وہ مجرم نہیں ہو گا،
اس لیے آپ نے حضرت عمر اور حضرت حاطب کے غلام کو سرزنش اور توبیخ نہیں فرمائی،
اگرچہ ان کی بات بھی تسلیم نہیں کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6403