الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6403
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت حاطب کا غلام شکایت کرتے ہوئے آیا اور کہنے لگا،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!حاطب ضرور آگ میں داخل ہوگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم جھوٹ کہتے ہو،وہ اس میں داخل نہیں ہوگا،کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شرکت کرچکاہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6403]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت حاطب کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے،
کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر نہیں ہے،
کیونکہ مسلمانوں کی جاسوسی کبیرہ گناہ ہے،
اس لیے حضرت عمر نے قتل کی اجازت چاہی تھی،
لیکن حضرت حاطب سے یہ غلطی غیر شعوری طور پر سرزد ہوئی تھی،
اس لیے آپ نے قتل کی اجازت نہ دی اور حضرت حاطب کا عذر تسلیم کر لیا،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
ملزم کو بات کرنے کا موقعہ دینا چاہیے اور اگر اس کا عذر قابل قبول ہو تو اس سے درگزر کرنا چاہیے اور اگر کوئی انسان دوسرے پر اس کے ظاہری حالات کی روشنی میں تبصرہ کرتا ہے تو وہ مجرم نہیں ہو گا،
اس لیے آپ نے حضرت عمر اور حضرت حاطب کے غلام کو سرزنش اور توبیخ نہیں فرمائی،
اگرچہ ان کی بات بھی تسلیم نہیں کی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6403