سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
حدیث نمبر: 3330
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، قال: حدثني شبابة، عن إسرائيل، عن ثوير، قال: سمعت ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ادنى اهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وازواجه وخدمه وسرره مسيرة الف سنة، واكرمهم على الله عز وجل من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية، ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: وجوه يومئذ ناضرة {22} إلى ربها ناظرة {23} سورة القيامة آية 22-23 ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، قد رواه غير واحد، عن إسرائيل مثل هذا مرفوعا، وروى عبد الملك بن ابجر، عن ثوير، عن ابن عمر قوله ولم يرفعه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَبَابَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ، وَأَكْرَمُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ {22} إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ {23} سورة القيامة آية 22-23 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ مِثْلَ هَذَا مَرْفُوعًا، وَرَوَى عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
ثویر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتیوں میں کمتر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو جنت میں اپنے باغوں کو، اپنی بیویوں کو، اپنے خدمت گزاروں کو، اور اپنے (سجے سجائے) تختوں (مسہریوں) کو ایک ہزار سال کی مسافت کی دوری سے دیکھے گا، اور ان میں اللہ عزوجل کے یہاں بڑے عزت و کرامت والا شخص وہ ہو گا جو صبح و شام اللہ کا دیدار کرے گا، پھر آپ نے آیت «وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة» اس روز بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے (القیامۃ: ۲۳)، پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے اور کئی راویوں نے یہ حدیث اسی طرح اسرائیل سے مرفوعاً (ہی) روایت کی ہے،
۲- عبدالملک بن ابجر نے ثویر سے، ثویر نے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے، اور اسے ابن عمر رضی الله عنہما کے قول سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6666) (ضعیف) (سند میں ثویر ضعیف اور رافضی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3330) إسناده ضعيف / تقدم:2553
حدیث نمبر: 3330M
Save to word اعراب
(مرفوع) وروى الاشجعي، عن سفيان، عن ثوير عن مجاهد عن ابن عمر قوله ولم يرفعه، ولا نعلم احدا ذكر فيه، عن مجاهد غير الثوري، حدثنا بذلك ابو كريب، حدثنا عبيد الله الاشجعي، عن سفيان، وثوير يكنى ابا جهم، وابو فاختة اسمه سعيد بن علاقة.(مرفوع) وَرَوَى الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ مُجَاهِد عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَ فِيهِ، عَنْ مُجَاهِدٍ غَيْرَ الثَّوْرِيِّ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، وَثُوَيْرٌ يكنى أبا جهم، وأبو فاختة اسمه سعيد بن علاقة.
اشجعی نے سفیان سے، سفیان نے ثویر سے، ثویر نے مجاہد سے اور مجاہد نے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے، اور ان کے قول سے روایت کی ہے اور اسے انہوں نے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے، اور میں ثوری کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا جس نے اس سند میں مجاہد کا نام لیا ہو،
۴- اسے ہم سے بیان کیا ابوکریب نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا عبیداللہ اشجعی نے اور عبیداللہ اشجعی نے روایت کی سفیان سے، ثویر کی کنیت ابوجہم ہے اور ابوفاختہ کا نام سعید بن علاقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //
72. باب وَمِنْ سُورَةِ عَبَسَ
72. باب: سورۃ عبس سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3331
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، قال: حدثني ابي، قال: هذا ما عرضنا على هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " انزل " عبس وتولى " في ابن ام مكتوم الاعمى، اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يقول: يا رسول الله ارشدني، وعند رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل من عظماء المشركين، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرض عنه ويقبل على الآخر ويقول: اترى بما اقول باسا، فيقول: " لا، ففي هذا انزل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وروى بعضهم هذا الحديث عن هشام بن عروة، عن ابيه، قال: انزل " عبس وتولى " في ابن ام مكتوم، ولم يذكر فيه عن عائشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعيدٍ الْأَمَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: هَذَا مَا عَرَضْنَا عَلَى هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " أُنْزِلَ " عَبَسَ وَتَوَلَّى " فِي ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْشِدْنِي، وَعِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَاءِ الْمُشْرِكِينَ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ وَيُقْبِلُ عَلَى الْآخَرِ وَيَقُولُ: أَتَرَى بِمَا أَقُولُ بَأْسًا، فَيَقُولُ: " لَا، فَفِي هَذَا أُنْزِلَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أُنْزِلَ " عَبَسَ وَتَوَلَّى " فِي ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ «عبس وتولى» والی سورۃ (عبداللہ) ابن ام مکتوم نابینا کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آ کر کہنے لگے: اللہ کے رسول! مجھے وعظ و نصیحت فرمائیے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشرکین کے اکابرین میں سے کوئی بڑا شخص موجود تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اعراض کرنے لگے اور دوسرے (مشرک) کی طرف توجہ فرماتے رہے اور اس سے کہتے رہے میں جو تمہیں کہہ رہا ہوں اس میں تم کچھ حرج اور نقصان پا رہے ہو؟ وہ کہتا نہیں، اسی سلسلے میں یہ آیتیں نازل کی گئیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے باپ عروہ سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں «عبس وتولى» ابن ام مکتوم کے حق میں اتری ہے اور اس کی سند میں عائشہ رضی الله عنہا کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17305) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3332
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا محمد بن الفضل، حدثنا ثابت بن يزيد، عن هلال بن خباب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تحشرون حفاة عراة غرلا "، فقالت امراة: ايبصر او يرى بعضنا عورة بعض؟ قال: يا فلانة لكل امرئ منهم يومئذ شان يغنيه سورة عبس آية 37 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قد روي من غير وجه عن ابن عباس، رواه سعيد بن جبير ايضا، وفيه عن عائشة رضي الله عنها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا "، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: أَيُبْصِرُ أَوْ يَرَى بَعْضُنَا عَوْرَةَ بَعْضٍ؟ قَالَ: يَا فُلَانَةُ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ سورة عبس آية 37 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَيْضًا، وَفِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ (قیامت کے دن) جمع کیے جاؤ گے ننگے پیر، ننگے جسم، بیختنہ کے، ایک عورت (ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا) نے کہا: کیا ہم میں سے بعض بعض کی شرمگاہ دیکھے گا؟ آپ نے فرمایا: «لكل امرئ منهم يومئذ شأن يغنيه» اے فلانی! اس دن ہر ایک کی ایک ایسی حالت ہو گی جو اسے دوسرے کی فکر سے غافل و بے نیاز کر دے گی (سورۃ عبس: ۴۲)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے اور یہ مختلف سندوں سے ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے اور اسے سعید بن جبیر نے بھی روایت کیا ہے،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6235) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
73. باب وَمِنْ سُورَةِ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
73. باب: سورۃ «إذا الشمس کورت» سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3333
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عباس بن عبد العظيم العنبري، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا عبد الله بن بحير، عن عبد الرحمن وهو ابن يزيد الصنعاني، قال: سمعت ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سره ان ينظر إلى يوم القيامة كانه راي عين فليقرا: إذا الشمس كورت و إذا السماء انفطرت و إذا السماء انشقت. هذا حديث حسن غريب، وروى هشام بن يوسف وغيره هذا الحديث بهذا الإسناد، وقال: من سره ان ينظر إلى يوم القيامة كانه راي عين فليقرا: إذا الشمس كورت ولم يذكر و إذا السماء انفطرت و إذا السماء انشقت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الصَّنْعَانِيُّ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ: إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فَلْيَقْرَأْ: إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ وَلَمْ يَذْكُرْ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ وَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے اچھا لگے کہ وہ قیامت کا دن دیکھے اور اس طرح دیکھے، اس نے آنکھوں سے دیکھا ہے تو اسے چاہیئے کہ «إذا الشمس كورت» اور «إذا السماء انفطرت»، «وإذا السماء انشقت» ۱؎ پڑھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہشام بن یوسف وغیرہ نے یہ حدیث اسی سند سے روایت کی ہے (اس میں ہے) آپ نے فرمایا: جسے خوشی ہو کہ وہ قیامت کا دن دیکھے، آنکھ سے دیکھنے کی طرح اسے چاہیئے کہ سورۃ «إذا الشمس كورت» پڑھے، ان لوگوں نے اپنی روایتوں میں «إذا السماء انفطرت» اور «وإذا السماء انشقت» کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7302) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ تینوں سورتیں قیامت کا واضح نقشہ پیش کرتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1081)
74. باب وَمِنْ سُورَةِ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ
74. باب: سورۃ المطففین سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3334
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن العبد إذا اخطا خطيئة نكتت في قلبه نكتة سوداء، فإذا هو نزع واستغفر وتاب سقل قلبه، وإن عاد زيد فيها حتى تعلو قلبه وهو الران الذي ذكر الله: كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون سورة المطففين آية 14 ". قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِيئَةً نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، فَإِذَا هُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُهُ، وَإِنْ عَادَ زِيدَ فِيهَا حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ وَهُوَ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ: كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14 ". قال: هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہو جاتی ہے (سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے) اور اگر وہ گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا جاتا ہے، اور یہی وہ «ران» ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (المطففین: ۱۴)، میں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 141 (418)، سنن ابن ماجہ/الزہد 29 (4244) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 268)

قال الشيخ زبير على زئي: (3334) إسناده ضعيف / جه 4244، نك 11658
محمد بن عجلان عنعن (تقدم:1084)
حدیث نمبر: 3335
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن درست بصري، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال حماد: هو عندنا مرفوع يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6 قال: " يقومون في الرشح إلى انصاف آذانهم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ بَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ حَمَّادٌ: هُوَ عِنْدَنَا مَرْفُوعٌ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ: " يَقُومُونَ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے، وہ آیت «يوم يقوم الناس لرب العالمين» جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے (المطففین: ۶)، کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ لوگ آدھے کانوں تک پسینے میں شرابور ہوں گے۔ حماد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمارے نزدیک مرفوع ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2422 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر الحديث (2550)
حدیث نمبر: 3336
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عيسى بن يونس، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم: يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6 قال: " يقوم احدهم في الرشح إلى انصاف اذنيه ". قال: هذا حديث حسن صحيح وفيه عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ: " يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ ". قال: هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «يوم يقوم الناس لرب العالمين» کی تفسیر میں فرمایا کہ اس دن ہر ایک آدھے کانوں تک پسینے میں کھڑا ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **
75. باب وَمِنْ سُورَةِ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ
75. باب: سورۃ «إذا السماء انشقت» سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3337
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " من نوقش الحساب هلك "، قلت: يا رسول الله، إن الله يقول: فاما من اوتي كتابه بيمينه إلى قوله يسيرا سورة الانشقاق آية 7 ـ 8 قال: " ذلك العرض ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن عثمان بن الاسود بهذا الإسناد، نحوه، حدثنا محمد بن ابان، وغير واحد، قالوا: حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ هَلَكَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ إِلَى قَوْلِهِ يَسِيرًا سورة الانشقاق آية 7 ـ 8 قَالَ: " ذَلِكِ الْعَرْضُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس سے حساب کی جانچ پڑتال کر لی گئی وہ ہلاک (برباد) ہو گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تو فرماتا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه» سے «يسيرا» جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا (الانشقاق: ۷-۸)، تک آپ نے فرمایا: وہ حساب و کتاب نہیں ہے، وہ تو صرف نیکیوں کو پیش کر دینا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ہم سے بیان کیا سوید بن نصر نے وہ کہتے ہیں: ہمیں خبر دی عبداللہ بن مبارک نے، اور وہ روایت کرتے ہیں عثمان بن اسود سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح،
۳- ہم سے بیان کیا محمد بن ابان اور کچھ دیگر لوگوں نے انہوں نے کہا کہ ہم سے بیان کیا عبدالوہاب ثقفی نے اور انہوں نے ایوب سے، ایوب نے ابن ابوملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے عائشہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2426 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى برقم (2556)
حدیث نمبر: 3338
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد الهمذاني، حدثنا علي بن ابي بكر، عن همام، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من حوسب عذب ". قال: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْهَمَذَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ ". قال: هذا حديث غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا حساب ہوا (یوں سمجھو کہ) وہ عذاب میں پڑا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے قتادہ کی روایت سے جسے وہ انس سے، اور انس رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1423) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Previous    41    42    43    44    45    46    47    48    49    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.