سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
71. باب وَمِنْ سُورَةِ الْقِيَامَةِ
باب: سورۃ القیامہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3330
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَبَابَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ، وَأَكْرَمُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ {22} إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ {23} سورة القيامة آية 22-23 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ مِثْلَ هَذَا مَرْفُوعًا، وَرَوَى عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
ثویر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جنتیوں میں کمتر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو جنت میں اپنے باغوں کو، اپنی بیویوں کو، اپنے خدمت گزاروں کو، اور اپنے
(سجے سجائے) تختوں
(مسہریوں) کو ایک ہزار سال کی مسافت کی دوری سے دیکھے گا، اور ان میں اللہ عزوجل کے یہاں بڑے عزت و کرامت والا شخص وہ ہو گا جو صبح و شام اللہ کا دیدار کرے گا، پھر آپ نے آیت
«وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة» ”اس روز بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے
“ (القیامۃ: ۲۳)، پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے اور کئی راویوں نے یہ حدیث اسی طرح اسرائیل سے مرفوعاً
(ہی) روایت کی ہے،
۲- عبدالملک بن ابجر نے ثویر سے، ثویر نے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے، اور اسے ابن عمر رضی الله عنہما کے قول سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6666) (ضعیف) (سند میں ثویر ضعیف اور رافضی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3330) إسناده ضعيف / تقدم:2553
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3330 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3330
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
اس روز بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے،
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے (القیامة: 23)
نوٹ:
(سند میں ثویر ضعیف اور رافضی ہے)-
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3330
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2553
´رویت باری تعالیٰ سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے کم تر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو اپنے باغات، بیویوں، نعمتوں، خادموں اور تختوں کی طرف دیکھے گا جو ایک ہزار سال کی مسافت پر مشتمل ہوں گے، اور اللہ کے پاس سب سے مکرم وہ ہو گا جو اللہ کے چہرے کی طرف صبح و شام دیکھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة» ”اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے“ (القیامۃ: ۲۲، ۲۳)۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2553]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے،
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔
(القیامۃ: 22، 23)
نوٹ:
(سند میں ثویر ضعیف اور رافضی راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2553