سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
72. باب وَمِنْ سُورَةِ عَبَسَ
باب: سورۃ عبس سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3331
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعيدٍ الْأَمَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: هَذَا مَا عَرَضْنَا عَلَى هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " أُنْزِلَ " عَبَسَ وَتَوَلَّى " فِي ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْشِدْنِي، وَعِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ عُظَمَاءِ الْمُشْرِكِينَ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ وَيُقْبِلُ عَلَى الْآخَرِ وَيَقُولُ: أَتَرَى بِمَا أَقُولُ بَأْسًا، فَيَقُولُ: " لَا، فَفِي هَذَا أُنْزِلَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أُنْزِلَ " عَبَسَ وَتَوَلَّى " فِي ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ «عبس وتولى» والی سورۃ
(عبداللہ) ابن ام مکتوم نابینا کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے، وہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آ کر کہنے لگے: اللہ کے رسول! مجھے وعظ و نصیحت فرمائیے، اس وقت رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشرکین کے اکابرین میں سے کوئی بڑا شخص موجود تھا، تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اعراض کرنے لگے اور دوسرے
(مشرک) کی طرف توجہ فرماتے رہے اور اس سے کہتے رہے میں جو تمہیں کہہ رہا ہوں اس میں تم کچھ حرج اور نقصان پا رہے ہو؟ وہ کہتا نہیں، اسی سلسلے میں یہ آیتیں نازل کی گئیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے باپ عروہ سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں
«عبس وتولى» ابن ام مکتوم کے حق میں اتری ہے اور اس کی سند میں عائشہ رضی الله عنہا کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17305) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد