سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
حدیث نمبر: 2007
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي محمد بن يزيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن الوليد بن عبد الله بن جميع، عن ابي الطفيل، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تكونوا إمعة، تقولون: إن احسن الناس احسنا وإن ظلموا ظلمنا، ولكن وطنوا انفسكم، إن احسن الناس ان تحسنوا وإن اساءوا فلا تظلموا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَكُونُوا إِمَّعَةً، تَقُولُونَ: إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَحْسَنَّا وَإِنْ ظَلَمُوا ظَلَمْنَا، وَلَكِنْ وَطِّنُوا أَنْفُسَكُمْ، إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَنْ تُحْسِنُوا وَإِنْ أَسَاءُوا فَلَا تَظْلِمُوا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ہر ایک کے پیچھے دوڑنے والے نہ بنو یعنی اگر لوگ ہمارے ساتھ بھلائی کریں گے تو ہم بھی بھلائی کریں گے اور اگر ہمارے اوپر ظلم کریں گے تو ہم بھی ظلم کریں گے، بلکہ اپنے آپ کو اس بات پر آمادہ کرو کہ اگر لوگ تمہارے ساتھ احسان کریں تو تم بھی احسان کرو، اور اگر بدسلوکی کریں تو تم ظلم نہ کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3361) (ضعیف) (سند میں ”ولید بن عبد اللہ بن جمیع زہری“ حافظہ کے کمزور ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف نقد الكتاني (26)، المشكاة (5129) // ضعيف الجامع الصغير (6271) //
64. باب مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ الإِخْوَانِ
64. باب: دوست و احباب کی زیارت اور ان سے ملاقات کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Visiting Brothers
حدیث نمبر: 2008
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن بشار، والحسين بن ابي كبشة البصري، قالا: حدثنا يوسف بن يعقوب السدوسي، حدثنا ابو سنان القسملي هو الشامي، عن عثمان بن ابي سودة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عاد مريضا، او زار اخا له في الله، ناداه مناد ان طبت وطاب ممشاك وتبوات من الجنة منزلا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وابو سنان اسمه عيسى بن سنان، وقد روى حماد بن سلمة، عن ثابت، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم شيئا من هذا.(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ الْبَصْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ هُوَ الشَّامِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَادَ مَرِيضًا، أَوْ زَارَ أَخًا لَهُ فِي اللَّهِ، نَادَاهُ مُنَادٍ أَنْ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو سِنَانٍ اسْمُهُ عِيسَى بْنُ سِنَانٍ، وَقَدْ رَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مریض کی عیادت کی یا کسی دینی بھائی سے ملاقات کی تو اس کو ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے: تمہاری دنیاوی و اخروی زندگی مبارک ہو، تمہارا چلنا مبارک ہو، تم نے جنت میں ایک گھر حاصل کر لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- حماد بن سلمہ نے «عن ثابت عن أبي رافع عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اس حدیث کا کچھ حصہ روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 2 (1443) (تحفة الأشراف: 14133) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حصول ثواب کی خاطر اپنے کسی دینی بھائی کی جو مریض ہو عیادت کرے یا کسی بھی دینی بھائی سے ملاقات کرے تو ایسا شخص اس ثواب کا مستحق ہو گا جو اس حدیث میں مذکور ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5015)

قال الشيخ زبير على زئي: (2008) إسناده ضعيف / جه 1443
أبو سنان ھو عيسي بن سنان: ضعيف (تقدم:1021) ولإ بن حبان وھم عجيب في تسمية أبى سنان!
65. باب مَا جَاءَ فِي الْحَيَاءِ
65. باب: شرم و حیاء کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Al-Haya
حدیث نمبر: 2009
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبدة بن سليمان، وعبد الرحيم، ومحمد بن بشر، عن محمد بن عمرو، حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء من الإيمان، والإيمان في الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء في النار "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن عمر، وابي بكرة، وابي امامة، وعمران بن حصين، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ، وَالْإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ، وَالْجَفَاءُ فِي النَّارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء ایمان کا ایک جزء ہے اور ایمان والے جنت میں جائیں گے اور بےحیائی کا تعلق ظلم سے ہے اور ظالم جہنم میں جائیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابوبکرہ، ابوامامہ اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15040، و 15053، و15088) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جس طرح ایمان صاحب ایمان کو گناہوں سے روکنے کا سبب ہے، اسی طرح حیاء انسان کو معصیت اور گناہوں سے بچاتا ہے، بلکہ اس کے لیے ایک طرح کی ڈھال ہے، اسی وجہ سے حیاء کو ایمان کا جزء کہا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (495)، الروض النضير (746)
66. باب مَا جَاءَ فِي التَّأَنِّي وَالْعَجَلَةِ
66. باب: سوچ سمجھ کر کام کرنے کا ذکر اور جلد بازی نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Calmness And Haste
حدیث نمبر: 2010
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا نوح بن قيس، عن عبد الله بن عمران، عن عاصم الاحول، عن عبد الله بن سرجس المزني، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " السمت الحسن والتؤدة والاقتصاد جزء من اربعة وعشرين جزءا من النبوة "، قال: وفي الباب عن ابن عباس، وهذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ الْمُزَنِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " السَّمْتُ الْحَسَنُ وَالتُّؤَدَةُ وَالِاقْتِصَادُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن سرجس مزنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی خصلت، غور و خوص کرنا اور میانہ روی نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5323) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (384)، التعليق الرغيب (3 / 6)
حدیث نمبر: 2010M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا نوح بن قيس، عن عبد الله بن عمران، عن عبد الله بن سرجس، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، ولم يذكر فيه عن عاصم، والصحيح حديث نصر بن علي.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَاصِمٍ، وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن سرجس رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن اس میں عاصم کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا، نصر بن علی کی روایت ہی صحیح ہے (جو اوپر مذکور ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (384)، التعليق الرغيب (3 / 6)
حدیث نمبر: 2011
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن بزيع، حدثنا بشر بن المفضل، عن قرة بن خالد، عن ابي جمرة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لاشج عبد القيس: " إن فيك خصلتين يحبهما الله: الحلم والاناة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وفي الباب عن الاشج العصري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ: " إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَابِ عَنِ الْأَشَجِّ الْعَصَرِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منذر بن عائذ اشج عبدالقیس سے فرمایا: تمہارے اندر دو خصلتیں (خوبیاں) ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں: بردباری اور غور و فکر کی عادت ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں اشج عصری سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 18 (4188) (تحفة الأشراف: 6531) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ انسان کو کوئی بھی کام سوچ سمجھ کرنا چاہیئے، جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے اور آدمی کو بردباری اور حلیم و صابر ہونا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4188)
حدیث نمبر: 2012
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب المدني، حدثنا عبد المهيمن بن عباس بن سهل بن سعد الساعدي، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الاناة من الله، والعجلة من الشيطان "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد تكلم بعض اهل الحديث في عبد المهيمن بن عباس بن سهل وضعفه من قبل حفظه، والاشج بن عبد القيس اسمه المنذر بن عائذ.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُهَيْمِنِ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْأَنَاةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْعَجَلَةُ مِنَ الشَّيْطَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَالْأَشَجُّ بْنُ عَبْدِ الْقَيْسِ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ عَائِذٍ.
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوچ سمجھ کر کام کرنا اور جلد بازی نہ کرنا اللہ کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض محدثین نے عبدالمہیمن بن عباس بن سہل کے بارے میں کلام کیا ہے، اور حافظے کے تعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے،
۳- اشج بن عبدالقیس کا نام منذر بن عائذ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4797) (ضعیف) (سند میں ”عبد المھیمن بن عباس“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5055 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (2300) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2012) إسناده ضعيف
عبد المھيمن: ضعيف (تق:4235) وقال البوصيري: ضعفه الجمھور (زوائد ابن ماجه:547)
67. باب مَا جَاءَ فِي الرِّفْقِ
67. باب: نرم برتاؤ اور مہربانی کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Gentleness
حدیث نمبر: 2013
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، عن ابن ابي مليكة، عن يعلى بن مملك، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اعطي حظه من الرفق فقد اعطي حظه من الخير، ومن حرم حظه من الرفق فقد حرم حظه من الخير "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، وجرير بن عبد الله، وابي هريرة، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ فَقَدْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الْخَيْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو نرم برتاؤ کا حصہ مل گیا، اسے اس کی بھلائی کا حصہ بھی مل گیا اور جو شخص نرم برتاؤ کے حصہ سے محروم رہا وہ بھلائی سے بھی محروم رہا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، جریر بن عبداللہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11003)، وانظر: مسند احمد (6/451) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ نرم برتاؤ، مہربانی اور رفق دنیا اور آخرت کی ہر اچھائی کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے، چنانچہ انسان میں خیر کا پہلو اتنا ہی غالب ہو گا جتنا اس میں رفق اور نرم روی کا پہلو غالب ہو گا، اور جو اس صفت سے محروم ہو گا وہ خیر سے خالی ہو گا

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (515 و 874)
68. باب مَا جَاءَ فِي دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ
68. باب: مظلوم کی دعا کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Supplication Of The Oppressed
حدیث نمبر: 2014
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن زكريا بن إسحاق، عن يحيى بن عبد الله بن صيفي، عن ابي معبد، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث معاذ بن جبل إلى اليمن، فقال: " اتق دعوة المظلوم فإنها ليس بينها وبين الله حجاب "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن انس، وابي هريرة، وعبد الله بن عمر، وابي سعيد، وهذا حديث حسن صحيح، وابو معبد اسمه نافذ.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ: " اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مَعْبَدٍ اسْمُهُ نَافِذٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل کو (حاکم بنا کر) یمن روانہ کرتے وقت فرمایا: مظلوم کی دعا سے ڈرو، اس لیے کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ آڑے نہیں آتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمر اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 63 (1496)، والمظالم 9 (2448)، والمغازي 60 (4347)، سنن ابی داود/ الزکاة 5 (1584)، سنن النسائی/الزکاة 46 (2523)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 1 (1783) (تحفة الأشراف: 6511)، و مسند احمد (1/233)، وسنن الدارمی/الزکاة 1 (1655) (وانظر أیضا ماتقدم عند المؤلف برقم 625) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ مظلوم کی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے، اس لیے ظلم و تعدی سے ہمیشہ دور رہو، ورنہ مظلوم کی آہ کا شکار ہو جاؤ گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1412)
69. باب مَا جَاءَ فِي خُلُقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
69. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Character Of The Prophet
حدیث نمبر: 2015
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن ثابت، عن انس، قال: " خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين، فما قال لي اف قط، وما قال لشيء صنعته لم صنعته ولا لشيء تركته لم تركته، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم مناحسن الناس خلقا، ولا مسست خزا قط ولا حريرا ولا شيئا كان الين من كف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا شممت مسكا قط ولا عطرا كان اطيب من عرق رسول الله صلى الله عليه وسلم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عائشة، والبراء، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَهُ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُهُ لِمَ تَرَكْتَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْأَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، وَلَا مَسَسْتُ خَزًّا قَطُّ وَلَا حَرِيرًا وَلَا شَيْئًا كَانَ أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا شَمَمْتُ مِسْكًا قَطُّ وَلَا عِطْرًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرَقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَالْبَرَاءِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، آپ نے کبھی مجھے اف تک نہ کہا، اور نہ ہی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو: تم نے ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو تم نے ایسا کیوں نہیں کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے اچھے اخلاق کے آدمی تھے، میں نے کبھی کوئی ریشم، حریر یا کوئی چیز آپ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم اور ملائم نہیں دیکھی اور نہ کبھی میں نے کوئی مشک یا عطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے سے زیادہ خوشبودار دیکھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور براء رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 25 (2728)، والمناقب 23 (3561)، والأدب 39 (6038)، والدیات 27 (6911) (في جمیع المواضع بالشطر الأول فحسب)، صحیح مسلم/الفضائل 13 (2310) (بالشطر الأول فحسب) و21 (2330) (بالشطر الأخیر)، سنن ابی داود/ الأدب 1 (47773) (في سیاق طویل بالشطر الأول فحسب) (تحفة الأشراف: 264)، و مسند احمد (3/101، 124، 174، 200، 227، 221، 255) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل المحمدية (296)

Previous    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.