Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
64. باب مَا جَاءَ فِي زِيَارَةِ الإِخْوَانِ
باب: دوست و احباب کی زیارت اور ان سے ملاقات کا بیان۔
حدیث نمبر: 2008
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ الْبَصْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ هُوَ الشَّامِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَادَ مَرِيضًا، أَوْ زَارَ أَخًا لَهُ فِي اللَّهِ، نَادَاهُ مُنَادٍ أَنْ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو سِنَانٍ اسْمُهُ عِيسَى بْنُ سِنَانٍ، وَقَدْ رَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مریض کی عیادت کی یا کسی دینی بھائی سے ملاقات کی تو اس کو ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے: تمہاری دنیاوی و اخروی زندگی مبارک ہو، تمہارا چلنا مبارک ہو، تم نے جنت میں ایک گھر حاصل کر لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- حماد بن سلمہ نے «عن ثابت عن أبي رافع عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اس حدیث کا کچھ حصہ روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 2 (1443) (تحفة الأشراف: 14133) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حصول ثواب کی خاطر اپنے کسی دینی بھائی کی جو مریض ہو عیادت کرے یا کسی بھی دینی بھائی سے ملاقات کرے تو ایسا شخص اس ثواب کا مستحق ہو گا جو اس حدیث میں مذکور ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5015)

قال الشيخ زبير على زئي: (2008) إسناده ضعيف / جه 1443
أبو سنان ھو عيسي بن سنان: ضعيف (تقدم:1021) ولإ بن حبان وھم عجيب في تسمية أبى سنان!

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حصول ثواب کی خاطر اپنے کسی دینی بھائی کی جو مریض ہو عیادت کرے یا کسی بھی دینی بھائی سے ملاقات کرے تو ایسا شخص اس ثواب کا مستحق ہو گا جو اس حدیث میں مذکور ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2008 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2008  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حصول ثواب کی خاطر اپنے کسی دینی بھائی کی جو مریض ہوعیادت کرے یا کسی بھی دینی بھائی سے ملاقات کرے تو ایسا شخص اس ثواب کا مستحق ہوگا جو اس حدیث میں مذکورہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2008   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1443  
´مریض کی عیادت کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مریض کی عیادت کی تو آسمان سے منادی (آواز لگانے والا) آواز لگاتا ہے: تم اچھے ہو اور تمہارا جانا اچھا رہا، تم نے جنت میں ایک ٹھکانا بنا لیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1443]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے شیخ نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (المشکواۃ للألبانی، حدیث: 1575، 5015، التحقیق الثانی)

(2)
یہ فرشتوں کی طرف سے عیادت کرنے والے کے لئے خوشخبری ہے۔
اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ دعا ہو اس صورت میں ترجمہ یوں ہوگا۔
تو پاک رہے (تیری زندگی پاک اعمال اور نیک سیرت کے ساتھ گزرے)
تیراچلنا بھی پاک ہو (آخرت میں تو جنت میں پہنچے)
اور تجھے جنت میں گھر نصیب ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1443