سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
54. بَابُ: مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الْعَصِيرِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
54. باب: کون سا رس (شیرہ) پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
Chapter: What Kind of Juices are Permissible to Drink and What Kinds are Not
حدیث نمبر: 5732
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن ابي يعفور السلمي , عن ابي ثابت الثعلبي , قال: كنت عند ابن عباس , فجاءه رجل فساله عن العصير؟ , فقال:" اشربه ما كان طريا" , قال: إني طبخت شرابا وفي نفسي منه , قال:" اكنت شاربه قبل ان تطبخه؟" , قال: لا , قال:" فإن النار لا تحل شيئا قد حرم".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ السُّلَمِيِّ , عَنْ أَبِي ثَابِتٍ الثَّعْلَبِيِّ , قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ , فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنِ الْعَصِيرِ؟ , فَقَالَ:" اشْرَبْهُ مَا كَانَ طَرِيًّا" , قَالَ: إِنِّي طَبَخْتُ شَرَابًا وَفِي نَفْسِي مِنْهُ , قَالَ:" أَكُنْتَ شَارِبَهُ قَبْلَ أَنْ تَطْبُخَهُ؟" , قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِنَّ النَّارَ لَا تُحِلُّ شَيْئًا قَدْ حَرُمَ".
ابوثابت ثعلبی کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور ان سے رس (شیرے) کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: جب تک تازہ ہو پیو۔ اس نے کہا: میں نے ایک مشروب کو پکایا ہے پھر بھی وہ میرے دل میں کھٹک رہا ہے؟ انہوں نے کہا: کیا تم اسے پکانے سے پہلے پیتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: آگ سے کوئی حرام چیز حلال نہیں ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 5369) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5733
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن ابن جريج قراءة , اخبرني عطاء , قال: سمعت ابن عباس , يقول:" والله , ما تحل النار شيئا ولا تحرمه" , قال: ثم فسر لي قوله: لا تحل شيئا لقولهم في الطلاء ولا تحرمه.
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً , أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , يَقُولُ:" وَاللَّهِ , مَا تُحِلُّ النَّارُ شَيْئًا وَلَا تُحَرِّمُهُ" , قَالَ: ثُمَّ فَسَّرَ لِي قَوْلَهُ: لَا تُحِلُّ شَيْئًا لِقَوْلِهِمْ فِي الطِّلَاءِ وَلَا تُحَرِّمُهُ.
عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے پھر آپ نے اپنے اس قول آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہو جاتا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 5932) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: وہ قول یہ ہے آگ سے طلاء حلال ہو جاتا ہے یعنی: طلاء کا دد تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔ ۲؎: یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہو گئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ «الوضوء مما مست النار» کا جملہ حدیث نمبر ۵۷۳۳ کا «تتمہ» ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے (سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز: اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار (نمبر ۵۷۳۴ تا ۵۷۳۷) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5734
Save to word اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن حيوة بن شريح , قال اخبرني عقيل عن ابن شهاب , عن سعيد بن المسيب , قال:" اشرب العصير ما لم يزبد".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ , قَالَ أَخْبَرَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , قَالَ:" اشْرَبْ الْعَصِيرَ مَا لَمْ يُزْبِدْ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شیرہ (رس) پیو، جب تک کہ اس میں جھاگ نہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18744) (صحیح الٕاسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن شهاب الزهري عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 368
حدیث نمبر: 5735
Save to word اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن هشام بن عائذ الاسدي , قال: سالت إبراهيم عن العصير , قال:" اشربه حتى يغلي ما لم يتغير".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عَائِذٍ الْأَسَدِيِّ , قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْعَصِيرِ , قَالَ:" اشْرَبْهُ حَتَّى يَغْلِيَ مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ".
ہشام بن عائذ اسدی کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے شیرے (رس) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے پیو، جب تک کہ ابل کر بدل جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18424) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5736
Save to word اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن عبد الملك , عن عطاء في العصير , قال:" اشربه حتى يغلي".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ عَطَاءٍ فِي الْعَصِيرِ , قَالَ:" اشْرَبْهُ حَتَّى يَغْلِيَ".
عطا سے شیرے (رس) کے بارے میں کہتے ہیں: پیو، جب تک اس میں جھاگ نہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 19055) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5737
Save to word اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن حماد بن سلمة , عن داود , عن الشعبي , قال:" اشربه ثلاثة ايام إلا ان يغلي".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ دَاوُدَ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , قَالَ:" اشْرَبْهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا أَنْ يَغْلِيَ".
شعبی کہتے ہیں کہ اسے (رس) تین دن تک پیو سوائے اس کے کہ اس میں جھاگ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18858) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
56. بَابُ: ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الأَنْبِذَةِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
56. باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔
Chapter: Kinds of Nabidh that are Permissible to Drink and the Kinds that are Not
حدیث نمبر: 5738
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير , قال: حدثنا بقية , قال: حدثني الاوزاعي , عن يحيى بن ابي عمرو , عن عبد الله بن الديلمي , عن ابيه فيروز , قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله , إنا اصحاب كرم وقد انزل الله عز وجل تحريم الخمر , فماذا نصنع؟ قال:" تتخذونه زبيبا" , قلت: فنصنع بالزبيب ماذا؟ قال:" تنقعونه على غدائكم وتشربونه على عشائكم , وتنقعونه على عشائكم وتشربونه على غدائكم" , قلت: افلا نؤخره حتى يشتد؟ قال:" لا تجعلوه في القلل واجعلوه في الشنان , فإنه إن تاخر صار خلا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ , عَنْ أَبِيهِ فَيْرُوزَ , قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا أَصْحَابُ كَرْمٍ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَحْرِيمَ الْخَمْرِ , فَمَاذَا نَصْنَعُ؟ قَالَ:" تَتَّخِذُونَهُ زَبِيبًا" , قُلْتُ: فَنَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ مَاذَا؟ قَالَ:" تُنْقِعُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ , وَتُنْقِعُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ" , قُلْتُ: أَفَلَا نُؤَخِّرُهُ حَتَّى يَشْتَدَّ؟ قَالَ:" لَا تَجْعَلُوهُ فِي الْقُلَلِ وَاجْعَلُوهُ فِي الشِّنَانِ , فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا".
عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آ جائے؟ آپ نے فرمایا: اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔلشربة 10(3710)، (تحفة الٔاشراف: 11062)، مسند احمد (4/232) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس باب میں (بشمول باب ۵۷) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہو جاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہو جائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ «الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5739
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن محمد ابو عمير بن النحاس , عن ضمرة , عن الشيباني , عن ابن الديلمي , عن ابيه , قال: قلنا: يا رسول الله , إن لنا اعنابا فماذا نصنع بها؟ قال:" زببوها" , قلنا: فما نصنع بالزبيب؟ قال:" انبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم , وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم , وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلال فإنه إن تاخر صار خلا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَيْرِ بْنِ النَّحَّاسِ , عَنْ ضَمْرَةَ , عَنْ الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا فَمَاذَا نَصْنَعُ بِهَا؟ قَالَ:" زَبِّبُوهَا" , قُلْنَا: فَمَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ؟ قَالَ:" انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ , وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ , وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ وَلَا تَنْبِذُوهُ فِي الْقِلَالِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا".
فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے انگور کے باغات ہیں ہم ان کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ان کا منقیٰ اور کشمش بنا لو، ہم نے عرض کیا: پھر منقے اور کشمش کا کیا کریں، آپ نے فرمایا: صبح کو بھگاؤ اور شام کو پی لو، اور شام کو بھگاؤ صبح کو پی لو، اور اسے مشکیزوں میں بھگاؤ، گھڑوں میں نہ بھگانا، اس لیے کہ اگر اس میں وہ (مشروب) دیر تک رہ گیا تو سرکہ بن جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن، صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5740
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود الحراني , قال: حدثنا يعلى بن عبيد , قال: حدثنا مطيع , عن ابي عثمان , عن ابن عباس , قال:" كان ينبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم فيشربه من الغد ومن بعد الغد , فإذا كان مساء الثالثة , فإن بقي في الإناء شيء لم يشربوه اهريق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَرَّانِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعٌ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" كَانَ يُنْبَذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَشْرَبُهُ مِنَ الْغَدِ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ , فَإِذَا كَانَ مَسَاءُ الثَّالِثَةِ , فَإِنْ بَقِيَ فِي الْإِنَاءِ شَيْءٌ لَمْ يَشْرَبُوهُ أُهَرِيقَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی، آپ اسے دوسرے دن اور تیسرے دن پیتے ۱؎، جب تیسرے دن کی شام ہوتی اور اگر اس میں سے کچھ برتن میں بچ گئی ہوتی تو اسے نہیں پیتے بلکہ بہا دیتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 9 (2004)، سنن ابی داود/الأشربة 10 (3713)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 12 (3399)، (تحفة الأشراف: 11062)، مسند احمد (1/232، 240، 287) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہم نبیذ تیار کرتے جسے آپ ایک دن اور رات تک پیتے، تو یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کے معارض نہیں ہے کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں اس سے زیادہ مدت تک پینے کی نفی نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5741
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا يحيى بن آدم , قال: حدثنا شريك , عن ابي إسحاق , عن يحيى بن عبيد البهراني , عن ابن عباس:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينقع له الزبيب فيشربه يومه والغد وبعد الغد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الْبَهْرَانِيِّ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور تیسرے دن تک پیتے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح لغیرہ)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.