(مرفوع) اخبرنا عيسى بن محمد ابو عمير بن النحاس , عن ضمرة , عن الشيباني , عن ابن الديلمي , عن ابيه , قال: قلنا: يا رسول الله , إن لنا اعنابا فماذا نصنع بها؟ قال:" زببوها" , قلنا: فما نصنع بالزبيب؟ قال:" انبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم , وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم , وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلال فإنه إن تاخر صار خلا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَيْرِ بْنِ النَّحَّاسِ , عَنْ ضَمْرَةَ , عَنْ الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا فَمَاذَا نَصْنَعُ بِهَا؟ قَالَ:" زَبِّبُوهَا" , قُلْنَا: فَمَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ؟ قَالَ:" انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ , وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ , وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ وَلَا تَنْبِذُوهُ فِي الْقِلَالِ فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا".
فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے انگور کے باغات ہیں ہم ان کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”ان کا منقیٰ اور کشمش بنا لو“، ہم نے عرض کیا: پھر منقے اور کشمش کا کیا کریں، آپ نے فرمایا: ”صبح کو بھگاؤ اور شام کو پی لو، اور شام کو بھگاؤ صبح کو پی لو، اور اسے مشکیزوں میں بھگاؤ، گھڑوں میں نہ بھگانا، اس لیے کہ اگر اس میں وہ (مشروب) دیر تک رہ گیا تو سرکہ بن جائے گا“۔