(مرفوع) اخبرني محمد بن آدم بن سليمان، عن عبد الرحيم، عن يزيد. ح، وانبانا واصل بن عبد الاعلى، حدثنا ابن فضيل، عن يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال محمد بن آدم: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من شرب الخمر فجعلها في بطنه لم يقبل الله منه صلاة سبعا إن مات فيها، وقال ابن آدم: فيهن مات كافرا فإن اذهبت عقله عن شيء من الفرائض، وقال ابن آدم: القرآن لم تقبل له صلاة اربعين يوما إن مات فيها، وقال ابن آدم: فيهن مات كافرا". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ يَزِيدَ. ح، وَأَنْبَأَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَعَلَهَا فِي بَطْنِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً سَبْعًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا فَإِنْ أَذْهَبَتْ عَقْلَهُ عَنْ شَيْءٍ مِنَ الْفَرَائِضِ، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: الْقُرْآنِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شراب پی اور پیٹ میں اسے اتار لی، اللہ اس کی سات دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو وہ کفر کی حالت میں مرے گا، اور اگر اس کی عقل چلی گئی اور کوئی فرض چھوٹ گیا (ابن آدم نے کہا: قرآن چھوٹ گیا)، تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہو گی اور اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو کفر کی حالت میں مرے گا۔
وضاحت: ۱؎: یعنی یزید بن زیاد کی روایت فضیل کی حدیث سے متن اور سند دونوں اعتبار سے مختلف ہے، چنانچہ فضیل کی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے جب کہ یزید کی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی روایت سے مرفوع ہے، لیکن یزید ضعیف راوی ہیں اس لیے اس حدیث کا موقوف ہونا ہی صواب ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، يزيد بن ابي زياد ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366
عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ «وہط» کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہو گی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر چالیس دن تک توبہ قبول نہ ہو گی۔ اس کے بعد اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اور اگر اس نے پھر پی تو اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ وہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کا مواد پلائے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5667 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بشرطیکہ توبہ کی توفیق اسے نہ ملی ہو اور اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من شرب الخمر في الدنيا ثم لم يتب منها حرمها في الآخرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مِنْهَا حُرِمَهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں شراب پی پھر توبہ نہیں کی تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 1 (5575)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 1 (3373)، (تحفة الأشراف: 8359)، مسند احمد (2/19، 22، 28) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگرچہ وہ جنت میں داخل ہو جائے، کیونکہ اس نے جنت کا اپنا حق لینے میں دنیا میں عجلت سے کام لیا، یہ ایسے ہی جیسے ریشم کے بارے میں مسند طیالسی میں ایک حدیث ہے (نمبر ۲۲۱۷) کہ ”جو دینا میں ریشم پہنے گا وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا گرچہ اس میں داخل ہو جائے، دیگر اہل جنت تو پہنیں گے مگر وہ نہیں پہن سکے گا۔“(ابن حبان نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے ۷/۲۹۷)۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احسان جتانے والا، ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا (عادی شرابی): یہ سب جنت میں نہیں داخل ہو سکتے“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن حماد بن زيد، قال: حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يتب منها لم يشربها في الآخرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ مِنْهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اور اس سے توبہ نہیں کی تو اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی“۔
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن درست، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يشربها في الآخرة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی“۔
(مقطوع) اخبرنا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن الحسن بن يحيى، عن الضحاك، قال:" من مات مدمنا للخمر نضح في وجهه بالحميم حين يفارق الدنيا". (مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ يَحْيَى، عَنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ:" مَنْ مَاتَ مُدْمِنًا لِلْخَمْرِ نُضِحَ فِي وَجْهِهِ بِالْحَمِيمِ حِينَ يُفَارِقُ الدُّنْيَا".
ضحاک کہتے ہیں کہ جو ہمیشہ شراب پئے ہوئے مر گیا، تو دنیا سے اس کے جدا ہونے کے وقت اس کے منہ پر گرم پانی کا چھینٹا دیا جائے گا ۱؎۔
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شراب کی وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ربیعہ بن امیہ کو خیبر کی طرف نکال دیا ۱؎، پھر وہ ہرقل سے جا ملے اور عیسائی ہو گئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد میں کسی مسلمان کو شہر بدر نہیں کروں گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10453) (ضعیف الإسناد) (’’سعید بن المسیب“ کا سماع عمر رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن جب ابن المیسب کے مرفوع مراسیل مقبول ہیں تو عمر رضی الله عنہ کے واقعہ کے بارے میں کیوں مقبول نہیں ہوں گے؟)»
وضاحت: ۱؎: یہ شہر بدری حد میں نہیں، بلکہ بطور تعزیر تھی، اسی طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ کا مذکورہ قول ہے، یہ اس شہر بدری کے خلاف ہے جو حد زنا کے وقت وجود میں آتی ہے، اس طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ مذکورہ بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ تو حد زنا میں داخل ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، الزهري عنعن. وله شاهد ضعيف، عند عبد الرزاق فى المصنف (7/ 314 ح 13320) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن سماك، عن القاسم بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي بردة بن نيار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشربوا في الظروف ولا تسكروا". قال ابو عبد الرحمن: وهذا حديث منكر، غلط فيه ابو الاحوص سلام بن سليم لا نعلم ان احدا تابعه عليه من اصحاب سماك بن حرب , وسماك ليس بالقوي، وكان يقبل التلقين. قال احمد بن حنبل: كان ابو الاحوص يخطئ في هذا الحديث. خالفه شريك في إسناده وفي لفظه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ وَلَا تَسْكَرُوا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، غَلِطَ فِيهِ أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ لَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , وَسِمَاكٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، وَكَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: كَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. خَالَفَهُ شَرِيكٌ فِي إِسْنَادِهِ وَفِي لَفْظِهِ.
ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر برتن میں پیو، لیکن اتنا نہیں کہ مست ہو جاؤ“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اس میں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سماک کے تلامذہ میں سے کسی نے بھی ان کی متابعت کی ہو، اور سماک خود بھی قوی نہیں وہ تلقین کو قبول کرتے تھے ۲؎۔ امام احمد بن حنبل نے کہا: ابوالاحوص اس حدیث میں غلطی کرتے تھے، شریک نے ابوالاحوص کی اسناد اور الفاظ میں مخالفت کی ہے ۳؎۔
وضاحت: ۱؎: احتمال ہے اس بات کا کہ «ولاتسكروا» سے مراد «ولا تشربوا المسكر» ہو، یعنی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس تاویل سے اس روایت اور حرام بتانے والی دیگر روایات کے اندر تطبیق ہو جاتی ہے۔ ۲؎: تلقین کا معنی ہوتا ہے: کسی سے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، بالمشافہ سمجھنا، باربار سمجھا کر، سنا کر ذہن میں بٹھانا اور ذہن نشین کرانا۔ ۳؎: ابوالا حوص بخاری و مسلم کے رواۃ میں سے ہیں، اور ان کی اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے برخلاف شریک حافظہ کے ضعیف ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سماك بن حرب اختلط. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا شريك، عن سماك بن حرب، عن ابن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الدباء، والحنتم، والنقير، والمزفت". خالفه ابو عوانة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ". خَالَفَهُ أَبُو عَوَانَةَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 36 (977)، سنن الترمذی/الجنائز 60 (1054)، الإضاحي 14 (1510)، الأشربة 6 (1869)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 3405)، (تحفة الأشراف: 1932)، مسند احمد (5/356، 359، 361) (صحیح) (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور تھے، اس لیے غلطی کر جاتے تھے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے، جو آگے کی روایت میں ہے۔