Note: Copy Text and Paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
46. بَابُ : الرِّوَايَةِ فِي الْمُدْمِنِينَ فِي الْخَمْرِ
باب: عادی شرابیوں کے سلسلے کی روایات کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5675
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ نُبَيْطٍ، عَنْ جَابَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنَّانٌ، وَلَا عَاقٌّ، وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: احسان جتانے والا، ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا (عادی شرابی): یہ سب جنت میں نہیں داخل ہو سکتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8612)، مسند احمد (2/20101، 203) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5675 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5675  
اردو حاشہ:
نہیں جائیں گے یعنی اولین طور پر جنت میں نہیں جائیں گے ورنہ سزا بھگتنے کے بعد تو کوئی چیز دخول جنت سے رکاوٹ نہیں۔ گویا یہ جرم ناقابل معافی ہیں۔ ان کی سزا ضرور ملے گی۔ الا ان يشاء اللهّ نیز ان تینوں سے مراد وہ اشخاص ہیں جو ان گناہوں کے عادی ہوں اور موت تک ان پر کار بد رہے ہوں ورنہ کبھی کبھار صدور تو قابل معافی ہے جیسا کہ پیچھے گزرا نیز توبہ گناہ کو ختم کردیتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5675