سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شراب کی وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ربیعہ بن امیہ کو خیبر کی طرف نکال دیا ۱؎، پھر وہ ہرقل سے جا ملے اور عیسائی ہو گئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد میں کسی مسلمان کو شہر بدر نہیں کروں گا۔
وضاحت: ۱؎: یہ شہر بدری حد میں نہیں، بلکہ بطور تعزیر تھی، اسی طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ کا مذکورہ قول ہے، یہ اس شہر بدری کے خلاف ہے جو حد زنا کے وقت وجود میں آتی ہے، اس طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ مذکورہ بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ تو حد زنا میں داخل ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10453) (ضعیف الإسناد) (’’سعید بن المسیب“ کا سماع عمر رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن جب ابن المیسب کے مرفوع مراسیل مقبول ہیں تو عمر رضی الله عنہ کے واقعہ کے بارے میں کیوں مقبول نہیں ہوں گے؟)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، الزهري عنعن. وله شاهد ضعيف، عند عبد الرزاق فى المصنف (7/ 314 ح 13320) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366