(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: انبانا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر شاربها حين يشربها وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن، ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها ابصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ شَارِبُهَا حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، اور جب وہ کوئی ایسی چیز لوٹتا ہے، جس کی طرف لوگ نظریں اٹھا کر دیکھتے ہوں تو وہ مومن باقی نہیں رہتا“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔ اور جب کوئی قیمتی چیز چراتا ہے جس کی طرف مسلمان (حسرت سے) نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو وہ مومن باقی نہیں رہتا“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن مغيرة، عن عبد الرحمن بن ابي نعيم، عن ابن عمر , ونفر من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، قالوا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شرب الخمر فاجلدوه، ثم إن شرب فاجلدوه، ثم إن شرب فاجلدوه، ثم إن شرب فاقتلوه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْيمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَنَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ شَرِبَ فَاقْتُلُوهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور صحابہ کرام کی ایک جماعت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ، پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ پھر پیئے تو اسے قتل کر دو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7301)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 36 (4483)، مسند احمد (2/136) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی نشہ میں مست ہو جائے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر مست ہو تو کوڑے لگاؤ، اگر پھر بھی مست ہو تو پھر اسے کوڑے لگاؤ“، پھر چوتھی مرتبہ کے بارے میں فرمایا: ”اس کی گردن اڑا دو“۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عثمان بن حصن بن علاق دمشقي، قال: حدثنا عروة بن رويم: ان ابن الديلمي ركب يطلب عبد الله بن عمرو بن العاص، قال ابن الديلمي: فدخلت عليه، فقلت: هل سمعت يا عبد الله بن عمرو رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر شان الخمر بشيء؟ فقال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا يشرب الخمر رجل من امتي فيقبل الله منه صلاة اربعين يوما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنِ بْنِ عَلَّاقٍ دِمَشْقِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ: أَنَّ ابْنَ الدَّيْلَمِيِّ رَكِبَ يَطْلُبُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ ابْنُ الدَّيْلَمِيِّ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَأْنَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا".
عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الٔهشربة 4 (3377)، (تحفة الأشراف: 8843)، مسند احمد (2/176، 189)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5673) (صحیح)»
مسروق کہتے ہیں کہ قاضی نے جب ہدیہ لیا ۱؎ تو اس نے حرام کھایا، اور جب اس نے رشوت قبول کر لی تو وہ کفر تک پہنچ گیا، مسروق نے کہا: جس نے شراب پی، اس نے کفر کیا اور اس کا کفر یہ ہے کہ اس کی نماز (قبول) نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19433) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”خلف“ حافظہ کے کمزور ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کسی ایسے شخص سے جس سے قاضی بننے سے پہلے نہیں لیتا تھا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الحكم بن عتيبة عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366
(موقوف) اخبرنا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن معمر، عن الزهري، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث، عن ابيه، قال: سمعت عثمان رضي الله عنه، يقول:" اجتنبوا الخمر، فإنها ام الخبائث إنه كان رجل ممن خلا قبلكم تعبد فعلقته امراة غوية، فارسلت إليه جاريتها، فقالت له: إنا ندعوك للشهادة، فانطلق مع جاريتها فطفقت كلما دخل بابا اغلقته دونه، حتى افضى إلى امراة وضيئة عندها غلام وباطية خمر، فقالت: إني والله ما دعوتك للشهادة، ولكن دعوتك لتقع علي او تشرب من هذه الخمرة كاسا، او تقتل هذا الغلام، قال: فاسقيني من هذا الخمر كاسا، فسقته كاسا، قال: زيدوني، فلم يرم حتى وقع عليها، وقتل النفس، فاجتنبوا الخمر، فإنها والله لا يجتمع الإيمان وإدمان الخمر إلا ليوشك ان يخرج احدهما صاحبه". (موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ، فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ إِنَّهُ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ خَلَا قَبْلَكُمْ تَعَبَّدَ فَعَلِقَتْهُ امْرَأَةٌ غَوِيَّةٌ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ جَارِيَتَهَا، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّا نَدْعُوكَ لِلشَّهَادَةِ، فَانْطَلَقَ مَعَ جَارِيَتِهَا فَطَفِقَتْ كُلَّمَا دَخَلَ بَابًا أَغْلَقَتْهُ دُونَهُ، حَتَّى أَفْضَى إِلَى امْرَأَةٍ وَضِيئَةٍ عِنْدَهَا غُلَامٌ وَبَاطِيَةُ خَمْرٍ، فَقَالَتْ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا دَعَوْتُكَ لِلشَّهَادَةِ، وَلَكِنْ دَعَوْتُكَ لِتَقَعَ عَلَيَّ أَوْ تَشْرَبَ مِنْ هَذِهِ الْخَمْرَةِ كَأْسًا، أَوْ تَقْتُلَ هَذَا الْغُلَامَ، قَالَ: فَاسْقِينِي مِنْ هَذَا الْخَمْرِ كَأْسًا، فَسَقَتْهُ كَأْسًا، قَالَ: زِيدُونِي، فَلَمْ يَرِمْ حَتَّى وَقَعَ عَلَيْهَا، وَقَتَلَ النَّفْسَ، فَاجْتَنِبُوا الْخَمْرَ، فَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا يَجْتَمِعُ الْإِيمَانُ وَإِدْمَانُ الْخَمْرِ إِلَّا لَيُوشِكُ أَنْ يُخْرِجَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ".
عبدالرحمٰن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبادت گزار تھا، اسے ایک بدکار عورت نے پھانس لیا، اس نے اس کے پاس ایک لونڈی بھیجی اور اس سے کہلا بھیجا کہ ہم تمہیں گواہی دینے کے لیے بلا رہے ہیں، چنانچہ وہ اس کی لونڈی کے ساتھ گیا، وہ جب ایک دروازے میں داخل ہو جاتا (لونڈی) اسے بند کرنا شروع کر دیتی یہاں تک کہ وہ ایک حسین و جمیل عورت کے پاس پہنچا، اس کے پاس ایک لڑکا تھا اور شراب کا ایک برتن، وہ بولی: اللہ کی قسم! میں نے تمہیں گواہی کے لیے نہیں بلایا ہے، بلکہ اس لیے بلایا ہے کہ تم مجھ سے صحبت کرو، یا پھر ایک گلاس یہ شراب پیو، یا اس لڑکے کو قتل کر دو، وہ بولا: مجھے ایک گلاس شراب پلا دو، چنانچہ اس نے ایک گلاس پلائی، وہ بولا: اور دو، اور وہ وہاں سے نہیں ہٹا یہاں تک کہ اس عورت سے صحبت کر لی اور اس بچے کا خون بھی کر دیا، لہٰذا تم لوگ شراب سے بچو، اللہ کی قسم! ایمان اور شراب کا ہمیشہ پینا، دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے، البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا۔
(موقوف) اخبرنا سويد، قال: انبانا عبد الله يعني ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، قال: حدثني ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث، ان اباه، قال: سمعت عثمان، يقول:" اجتنبوا الخمر فإنها ام الخبائث، فإنه كان رجل ممن خلا قبلكم يتعبد ويعتزل الناس , فذكر مثله، قال: فاجتنبوا الخمر فإنه والله لا يجتمع والإيمان ابدا إلا يوشك احدهما ان يخرج صاحبه". (موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ، يَقُولُ:" اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ، فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ خَلَا قَبْلَكُمْ يَتَعَبَّدُ وَيَعْتَزِلُ النَّاسَ , فَذَكَرَ مِثْلَهُ، قَالَ: فَاجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ لَا يَجْتَمِعُ وَالْإِيمَانُ أَبَدًا إِلَّا يُوشِكَ أَحَدُهُمَا أَنْ يُخْرِجَ صَاحِبَهُ".
عبدالرحمٰن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبادت گزار تھا اور لوگوں سے الگ رہتا تھا، پھر اسی طرح ذکر کیا۔ وہ کہتے ہیں: لہٰذا تم شراب سے بچو، اس لیے کہ اللہ کی قسم وہ (یعنی شراب نوشی) اور ایمان کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر بغیر توبہ کے مر گیا، اور اگر توبہ کر لے گا تو ایمان شراب کے اثر کو نکال دے گا ان شاء اللہ۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے شراب پی اور اسے نشہ (گرچہ) نہیں ہوا، جب تک اس کا ایک قطرہ بھی اس کے پیٹ یا اس کی رگوں میں باقی رہے گا ۱؎ اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ مر گیا تو کافر کی موت مرے گا ۲؎، اور اگر اسے نشہ ہو گیا تو اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ اسی حالت میں مر گیا تو وہ کافر کی موت مرے گا۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی (جو نشہ پیدا نہیں کرتا) حرام ہے، ارشاد نبوی ہے ”جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ پیدا کرے اس کا تھوڑا سا حصہ بھی حرام ہے۔“۲؎: جیسے کفر کے ساتھ نماز مقبول نہیں اسی طرح شراب کے پیٹ میں موجود ہونے سے نماز قبول نہیں ہو گی، تو اس حالت میں موت کافر کی موت ہوئی کیونکہ بے نماز نہ پڑھنے والا کافر ہے، جیسا کہ محققین علما کا فتوی ہے۔ «خالفه يزيد بن أبي زياد» سابقہ روایت میں «يزيد بن أبي زياد» نے فضیل سے اختلاف کیا