Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
44. بَابُ : ذِكْرِ الآثَامِ الْمُتَوَلِّدَةِ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ
باب: شراب پینے کی وجہ سے ہونے والے گناہ جیسے ترک صلاۃ، اللہ کی طرف حرام کردہ قتل ناحق اور محرم سے زنا کاری وغیرہ کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5671
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ الْعَلَاءِ وَهُوَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ فُضَيْلٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَلَمْ يَنْتَشِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ مَا دَامَ فِي جَوْفِهِ أَوْ عُرُوقِهِ مِنْهَا شَيْءٌ، وَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا وَإِنِ انْتَشَى لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، وَإِنْ مَاتَ فِيهَا مَاتَ كَافِرًا". خَالَفَهُ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے شراب پی اور اسے نشہ (گرچہ) نہیں ہوا، جب تک اس کا ایک قطرہ بھی اس کے پیٹ یا اس کی رگوں میں باقی رہے گا ۱؎ اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ مر گیا تو کافر کی موت مرے گا ۲؎، اور اگر اسے نشہ ہو گیا تو اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہو گی، اور اگر وہ اسی حالت میں مر گیا تو وہ کافر کی موت مرے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7401) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی (جو نشہ پیدا نہیں کرتا) حرام ہے، ارشاد نبوی ہے جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ پیدا کرے اس کا تھوڑا سا حصہ بھی حرام ہے۔ ۲؎: جیسے کفر کے ساتھ نماز مقبول نہیں اسی طرح شراب کے پیٹ میں موجود ہونے سے نماز قبول نہیں ہو گی، تو اس حالت میں موت کافر کی موت ہوئی کیونکہ بے نماز نہ پڑھنے والا کافر ہے، جیسا کہ محققین علما کا فتوی ہے۔ «خالفه يزيد بن أبي زياد» سابقہ روایت میں «يزيد بن أبي زياد» نے فضیل سے اختلاف کیا

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5671 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5671  
اردو حاشہ:
(1) امام نسائیؒ کا مقصود یہ ہے کہ فضیل بن عمرو نے یہ روایت بیان کی تو عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ کہا یعنی اسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی مسند قراردیا ہے جب کہ یزید بن ابو زیاد نے مجاہد سے یہ روایت بیان کی تو عَنْ ابْنِ عُمَرَ کہا یعنی اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مسند کے طور پر بیان کیا۔ والله أعلم
(2) کافر کی موت کیونکہ نماز قبول نہ ہونے کی وجہ سے وہ کافر جیسا ہوگیا اور یہ انتہائی قبیح صورت ہے۔ أعاذنا الله منه
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5671