(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: انبانا ابن إدريس، عن ابن عجلان، عن المقبري، عن ابي هريرة , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع، واعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة»”اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ برا ساتھی ہے، اور خیانت سے پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ بری خصلت (عادت) ہے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع ومن الخيانة فإنها بئست البطانة»”اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ برا ساتھی ہے اور خیانت سے کیونکہ وہ بری خصلت (عادت) ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن، صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1547) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 364
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا خلف، عن حفص، عن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهذه الدعوات:" اللهم إني اعوذ بك من علم لا ينفع، وقلب لا يخشع، ودعاء لا يسمع، ونفس لا تشبع، ثم يقول: اللهم إني اعوذ بك من هؤلاء الاربع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَذِهِ الدَّعَوَاتِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَدُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، وَنَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع وقلب لا يخشع ودعا لا يسمع ونفس لا تشبع»”اللہ! میں ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو“، پھر فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من هؤلاء الأربع »”اے اللہ! میں ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے، «اللہم إني أعوذ بك من الشقاق والنفاق وسوء الأخلاق»”اے اللہ! میں دشمنی، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 367 (1546) (تحفة الأشراف: 12314) (ضعیف) (اس کے راوی ضبارة مجہول اور دویدلین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1546) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 364
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرض اور معصیت (گناہ) سے کثرت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ قرض اور معصیت (گناہ) سے کثرت سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”آدمی جب مقروض ہوتا ہے تو جب باتیں کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے، اور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے“۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «أعوذ باللہ من الكفر والدين»”میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کفر اور قرض کا درجہ برابر کر رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4064)، مسند احمد (3/38)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5487 (ضعیف) (دراج ابوالہیثم سے روایت میں ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن دراج أبو السمع صدوق وثقه الجمهور وهو حسن الحديث عن أبى الهيثم وعن غيره
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أعوذ باللہ من الكفر والدين»”میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں“، ایک شخص نے کہا: آپ قرض اور کفر کو برابر کر رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن دراج أبو السمع صدوق وثقه الجمهور وهو حسن الحديث عن أبى الهيثم وعن غيره
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، دعا میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء»”اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8866)، مسند احمد (2/173)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5489 و5490 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «شماتت اعداء» یہ ہے کہ دشمن پہنچنے والی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرے۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال»”اے اللہ! فکر و سوچ، رنج و غم، کاہلی و بزدلی، بخیلی و کنجوسی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، وفتنة النار، وفتنة القبر، وعذاب القبر، وشر فتنة المسيح الدجال، وشر فتنة الغنى، وشر فتنة الفقر، اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد، ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الابيض من الدنس، اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم، والمغرم والماثم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر وفتنة النار وفتنة القبر وعذاب القبر وشر فتنة المسيح الدجال وشر فتنة الغنى وشر فتنة الفقر اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمغرم والمأثم»”اے اللہ! میں قبر کے عذاب، جہنم کے فتنے، قبر کے فتنے، قبر کے عذاب، مسیح دجال کے فتنے کی برائی، مال داری کے فتنے کی برائی، اور فقر کے فتنے کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے، اور میرے دل کو گناہوں سے اسی طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا ہے، میں سستی، کاہلی، بڑھاپے، قرض اور گناہ سے پناہ مانگتا ہوں“۔