سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
21. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الأَخْلاَقِ
21. باب: دشمنی، نفاق اور برے اخلاق سے اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
Chapter: Seeking Refuge from Opposing the Truth, Hypocrisy and Bad Manners
حدیث نمبر: 5472
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا خلف، عن حفص، عن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهذه الدعوات:" اللهم إني اعوذ بك من علم لا ينفع، وقلب لا يخشع، ودعاء لا يسمع، ونفس لا تشبع، ثم يقول: اللهم إني اعوذ بك من هؤلاء الاربع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَذِهِ الدَّعَوَاتِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَدُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ، وَنَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعائیں مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من علم لا ينفع وقلب لا يخشع ودعا لا يسمع ونفس لا تشبع» اللہ! میں ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو، پھر فرماتے: «‏اللہم إني أعوذ بك من هؤلاء الأربع ‏» اے اللہ! میں ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا اس باب سے کوئی تعلق بظاہر نظر نہیں آتا، شاید نسّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 552)، مسند احمد (1923، 255، 283) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داود1547عبد الرحمن بن صخرأعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة
   سنن ابن ماجه3354عبد الرحمن بن صخرأعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة
   سنن النسائى الصغرى5471عبد الرحمن بن صخرأعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة
   سنن النسائى الصغرى5472عبد الرحمن بن صخرأعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع ومن الخيانة فإنها بئست البطانة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5472 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5472  
اردو حاشہ:
یہ حدیث صراحتاً باب سے مطابقت نہیں رکھتی بلکہ آئندہ حدیث باب کے مطابق ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث کسی ناسخ کی غلطی سے یہاں لکھی گئی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5472   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1547  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع، وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری ساتھی ہے، میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1547]
1547. اردو حاشیہ: اس حدیث اور دعا سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ محض بھوک اور فاقے میں کوئی ثواب نہیں، اللہ اس سے محفوظ رکھے۔ وہی بھوک اللہ کے ہاں مفید ہے جو تقرب کی نیت سے ہو یعنی روزہ اور خیانتجو امانت کی ضد ہے دینی، دنیاوی اور مادی و معنوی تمام امور کو شامل ہے۔ اللہ اس سے بچائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1547   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3354  
´بھوک سے اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بھوک سے کہ وہ بدترین ساتھی ہے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں خیانت سے کہ وہ بری خفیہ خصلت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3354]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
جس طرح زیادہ کھانا اور عیش اچھا نہیں اسی طرح زیادہ بھوک اور فقر جس پر صبر نہ ہو سکے بہتر نہیں۔

(2)
حلال روزی مانگنا اور اس کے حصول کی کوشش کرنا زہد و توکل کےمنافی نہیں۔

(3)
ضجیع کا لفظی مطلب ساتھ لیٹنے والا  ہے۔
بھوک کی حالت میں نہ توجہ سے عبادت ادا ہو سکتی ہے اور نہ آرام سے سویا جا سکتا ہے۔
ایسی بھوک سے اللہ کی پناہ مانگنا ہی بہتر ہے۔

(4)
بطانة اس لباس کو کہتے ہیں جو جسم سے متصل پہنا جاتا ہے اور دوسرے کپڑے اسے چھپا لیتے ہیں۔
اسی وجہ سے انتہائی گہرا دوست جو انسان کے ذاتی معاملات سے واقف ہو اسے بھی بطانہ کہتے ہیں۔
خیانت ایک پوشیدہ عیب ہے۔
جب راز فاش ہو جائے تو انسان بدنام ہو جاتا ہے اس لیے اس سے محفوظ رہنے کی دعا کرنے کی ضرورت ہے۔

(5)
نیک آدمی کو نیکی پر قائم رہنے کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے مدد اور توفیق کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3354   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.