سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
9. بَابُ: اتِّخَاذِ الشَّعْرِ
9. باب: بال رکھنے کا بیان۔
Chapter: Letting the Hair Grow
حدیث نمبر: 5063
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عمار، قال: حدثنا المعافى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال:" ما رايت احدا احسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم وجمته تضرب منكبيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجُمَّتُهُ تَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کسی کو لال جوڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا، آپ کے بال آپ کے مونڈھوں تک تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3551)، اللباس 35 (5848)، 68(5901)، (تحفة الأشراف: 1802)، مسند احمد (4/295، 303) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال تین طرح تھے: آدھے کانوں تک، پورے کانوں تک، اور کندھے تک، تینوں صورتیں مختلف احوال میں ہوتی تھیں، ان میں کوئی تضاد نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 5064
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن ثابت، عن انس، قال:" كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى انصاف اذنيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کان کے آدھے حصہ تک ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 9 (4185)، (تحفة الأشراف: 469)، مسند احمد (3/113، 165) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5065
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن ابيه، قال: حدثني البراء، قال:" ما رايت رجلا احسن في حلة من رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال:" ورايت له لمة تضرب قريبا من منكبيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ:" وَرَأَيْتُ لَهُ لِمَّةً تَضْرِبُ قَرِيبًا مِنْ مَنْكِبَيْهِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے لال جوڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت کسی آدمی کو نہیں دیکھا، اور میں نے دیکھا کہ آپ کے بال آپ کے مونڈھوں کے قریب تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1903) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
10. بَابُ: الذُّؤَابَةِ
10. باب: سر پر چوٹی رکھنے کا بیان۔
Chapter: Braids
حدیث نمبر: 5066
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن سليمان، قال: حدثنا عبدة بن سليمان، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن هبيرة بن يريم، قال: قال عبد الله بن مسعود:" على قراءة من تامروني اقرا؟ , لقد قرات على رسول الله صلى الله عليه وسلم بضعا وسبعين سورة، وإن زيدا لصاحب ذؤابتين , يلعب مع الصبيان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ:" عَلَى قِرَاءَةِ مَنْ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ؟ , لَقَدْ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَإِنَّ زَيْدًا لَصَاحِبُ ذُؤَابَتَيْنِ , يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم لوگ مجھے کس کی قرأت کے مطابق پڑھنے کے لیے کہتے ہو؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ستر سے زائد سورتیں پڑھیں، اس وقت زید (زید بن ثابت) کی دو چوٹیاں تھیں، وہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9592) (صحیح) (اس کے راوی ”ابواسحاق‘‘ اور ”اعمش‘‘ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، مگر اگلی سند سے تقویف پا کر یہ صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: لمبے بال کو «ذوابہ» کہتے ہیں، نہ کہ عورتوں کی طرح بندھی ہوئی چوٹی کو، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس اثر نیز اگلی حدیث سے سر کے اتنے بڑے بالوں کا جواز ثابت ہوتا ہے، کیونکہ ان دونوں (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم و ابن مسعود) نے اس پر اعتراض نہیں کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبے بالوں کی بجائے انہیں چھوٹے کرنے کو زیادہ پسند کیا، جیسا کہ حدیث نمبر ۵۰۶۹ میں صراحت ہے (نیز ملاحظہ ہو: فتح الباری: کتاب اللباس، باب الذوائب)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5067
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا سعيد بن سليمان، قال: حدثنا ابو شهاب، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي وائل، قال: خطبنا ابن مسعود، فقال:" كيف تامروني اقرا على قراءة زيد بن ثابت بعد ما قرات من في رسول الله صلى الله عليه وسلم بضعا وسبعين سورة، وإن زيدا مع الغلمان له ذؤابتان".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ، فَقَالَ:" كَيْفَ تَأْمُرُونِّي أَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بَعْدَ مَا قَرَأْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَإِنَّ زَيْدًا مَعَ الْغِلْمَانِ لَهُ ذُؤَابَتَانِ".
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ مجھ سے زید بن ثابت کی قرأت کے مطابق پڑھنے کو کہتے ہو ۱؎، اس کے بعد کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ستر سے زائد کئی سورتیں سن چکا ہوں، اس وقت زید بچوں کے ساتھ تھے، ان کی دو چوٹیاں تھیں؟۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9257)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضائل القرآن 8 (5000)، صحیح مسلم/الفضائل 22 (2462)، مسند احمد (1/389، 405، 411، 442) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جب ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا ہے کہ آپ عثمان رضی اللہ عنہ کے مصحف کے مطابق قرآن پڑھا کریں کیونکہ آپ کے مصحف اور اس میں فرق ہے، تب انہوں نے مصحف عثمانی کے جمع کرنے والے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات کہی، آپ کی نظر اس بات پر نہیں گئی کہ عام صحابہ نے مصحف عثمانی ہی پر اجماع کیا، بہرحال بتصریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سات قراءتوں پر نازل ہوا، ابن مسعود صحابی رسول تھے، اور ان کو اپنے اوپر اعتماد تھا، لیکن مصحف عثمانی پر اجماع کے بعد اس کے مطابق پڑھنے پر اجماع امت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 5068
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن المستمر العروقي، قال: حدثنا الصلت بن محمد، قال: حدثنا غسان بن الاغر بن حصين النهشلي، قال: حدثني عمي زياد بن الحصين، عن ابيه، قال: لما قدم على النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادن مني، فدنا منه، فوضع يده على ذؤابته، ثم اجرى يده وسمت عليه ودعا له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُرُوقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الْأَغَرِّ بْنِ حُصَيْنٍ النَّهْشَلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي زِيَادُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْنُ مِنِّي، فَدَنَا مِنْهُ، فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى ذُؤَابَتِهِ، ثُمَّ أَجْرَى يَدَهُ وَسَمَّتَ عَلَيْهِ وَدَعَا لَهُ".
حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینے میں آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: میرے قریب آؤ، وہ آپ کے قریب ہوئے تو آپ نے اپنا ہاتھ ان کی چوٹی پر رکھا اور اپنا ہاتھ پھرایا پھر اللہ کا نام لے کر انہیں دعا دی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3415) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
11. بَابُ: تَطْوِيلِ الْجُمَّةِ
11. باب: لمبے بال رکھنے کا بیان۔
Chapter: Letting the Hair Grow Long
حدیث نمبر: 5069
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا قاسم، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ولي جمة، قال:" ذباب" , وظننت انه يعنيني، فانطلقت فاخذت من شعري، فقال:" إني لم اعنك , وهذا احسن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي جُمَّةٌ، قَالَ:" ذُبَابٌ" , وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي، فَانْطَلَقْتُ فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي، فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ , وَهَذَا أَحْسَنُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میرے سر پر لمبے بال تھے، آپ نے فرمایا: نحوست ہے، میں سمجھا کہ آپ کی مراد میں ہی ہوں۔ میں گیا اور اپنے بال کتروا دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مراد تم نہیں تھے، ویسے یہ زیادہ اچھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5055 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
12. بَابُ: عَقْدِ اللِّحْيَةِ
12. باب: داڑھی میں گرہ لگانے کا بیان۔
Chapter: Tying up the Beard
حدیث نمبر: 5070
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن حيوة بن شريح , وذكر آخر قبله، عن عياش بن عباس القتباني، ان شييم بن بيتان حدثه، انه سمع رويفع بن ثابت، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يا رويفع , لعل الحياة ستطول بك بعدي , فاخبر الناس انه: من عقد لحيته , او تقلد وترا , او استنجى برجيع دابة , او عظم فإن محمدا بريء منه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ , وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، أَنَّ شُيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا رُوَيْفِعُ , لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي , فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّهُ: مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ , أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا , أَوِ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّةٍ , أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا بَرِيءٌ مِنْهُ".
رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے رویفع! شاید میرے بعد تمہاری عمر لمبی ہو، لہٰذا تم لوگوں کو بتا دینا کہ جس نے کر اپنی داڑھی میں گرہ لگائی یا گھوڑے کے گلے میں تانت ڈالی (کہ نظر نہ لگے) یا کسی چوپائے کے گوبر یا ہڈی سے استنجاء کیا تو محمد اس سے بری ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 20 (36)، (تحفة الأشراف: 3616)، مسند احمد (4/108، 109) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
13. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ
13. باب: سفید بال اکھاڑنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of Plucking Gray Hairs
حدیث نمبر: 5071
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن عبد العزيز، عن عمارة بن غزية، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن نتف الشيب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بال اکھاڑنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8764)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 59 (2821)، سنن ابن ماجہ/الأدب 25 (3721)، مسند احمد (2/206، 207، 210، 212) (حسن، صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
14. بَابُ: الإِذْنِ بِالْخِضَابِ
14. باب: خضاب لگانے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Permission to Dye the Hair
حدیث نمبر: 5072
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: قال ابو سلمة: إن ابا هريرة، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح واخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن اخبره، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اليهود , والنصارى لا تصبغ فخالفوهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وأَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْيَهُودُ , وَالنَّصَارَى لَا تَصْبُغُ فَخَالِفُوهُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 50 (3462)، (تحفة الأشراف: 15190، 15347)، مسند احمد (2/240، 260، 309، 401) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی مخالفت میں خضاب لگاؤ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.