(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الواحد، قال: حدثنا مروان بن محمد، قال: حدثنا سعيد وهو ابن عبد العزيز، عن الزهري، قال: جاءني ابو بكر بن حزم بكتاب في رقعة من ادم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا بيان من الله ورسوله يايها الذين آمنوا اوفوا بالعقود سورة المائدة آية 1" , فتلا منها آيات، ثم قال:" في النفس مائة من الإبل، وفي العين خمسون، وفي اليد خمسون، وفي الرجل خمسون، وفي المامومة ثلث الدية، وفي الجائفة ثلث الدية، وفي المنقلة خمس عشرة فريضة، وفي الاصابع عشر عشر، وفي الاسنان خمس خمس، وفي الموضحة خمس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: جَاءَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ حَزْمٍ بِكِتَابٍ فِي رُقْعَةٍ مِنْ أَدَمٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا بَيَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ سورة المائدة آية 1" , فَتَلَا مِنْهَا آيَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" فِي النَّفْسِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ، وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ، وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ فَرِيضَةً، وَفِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ، وَفِي الْأَسْنَانِ خَمْسٌ خَمْسٌ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ".
زہری کہتے ہیں کہ ابوبکر بن حزم میرے پاس ایک تحریر لے آئے جو چمڑے کے ایک ٹکڑے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لکھی ہوئی تھی: یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بیان ہے: اے ایمان والو! عہد و پیمان پورے کرو، پھر انہوں نے اس میں سے بعض آیات تلاوت کیں، پھر کہا: جان میں دیت سو اونٹ ہیں، آنکھ میں پچاس، ہاتھ میں پچاس، پیر میں پچاس، مغز تک پہنچنے والے زخم میں تہائی دیت، پیٹ کے اندر تک پہنچی چوٹ میں تہائی دیت اور ہڈی سرک جانے میں پندرہ اونٹنیاں ہیں۔ انگلیوں میں دس دس، دانتوں میں پانچ پانچ اور اس زخم میں جس میں ہڈی نظر آئے پانچ پانچ اونٹ ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4850 (ضعیف) (مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے)»
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، قال: الكتاب الذي كتبه رسول الله صلى الله عليه وسلم لعمرو بن حزم في العقول:" إن في النفس مائة من الإبل، وفي الانف إذا اوعي جدعا مائة من الإبل، وفي المامومة ثلث النفس، وفي الجائفة مثلها، وفي اليد خمسون، وفي العين خمسون، وفي الرجل خمسون، وفي كل إصبع مما هنالك عشر من الإبل، وفي السن خمس، وفي الموضحة خمس". (مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: الْكِتَابُ الَّذِي كَتَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ:" إِنَّ فِي النَّفْسِ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِيَ جَدْعًا مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ النَّفْسِ، وَفِي الْجَائِفَةِ مِثْلُهَا، وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ، وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ، وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ، وَفِي كُلِّ إِصْبَعٍ مِمَّا هُنَالِكَ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ".
محمد بن عمرو بن حزم کہتے ہیں کہ وہ تحریر جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کے لیے دیتوں کے سلسلے میں لکھی، یہ تھی: جان میں سو اونٹ ہیں، ناک میں جب وہ جڑ سے کاٹ لی گئی ہو، سو اونٹ ہیں، مغز (گودے) تک پہنچنے والے زخم میں جان کی دیت کے اونٹوں کے تہائی ہیں۔ اسی قدر اس زخم میں ہیں جو پیٹ کے اندر تک پہنچ جائے، ہاتھ میں پچاس اونٹ ہیں۔ آنکھ میں پچاس اونٹ ہیں، پیر میں پچاس اونٹ ہیں، اور ہر ایک انگلی میں دس دس اونٹ ہیں۔ دانت میں پانچ اونٹ ہیں، اس زخم میں جس میں ہڈی کھل جائے پانچ اونٹ ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا ابان، قال: حدثنا يحيى، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك: ان اعرابيا اتى باب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فالقم عينه خصاصة الباب، فبصر به النبي صلى الله عليه وسلم , فتوخاه بحديدة او عود ليفقا عينه، فلما ان بصر انقمع، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اما إنك لو ثبت لفقات عينك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى بَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَلْقَمَ عَيْنَهُ خُصَاصَةَ الْبَابِ، فَبَصُرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَتَوَخَّاهُ بِحَدِيدَةٍ أَوْ عُودٍ لِيَفْقَأَ عَيْنَهُ، فَلَمَّا أَنْ بَصُرَ انْقَمَعَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ ثَبَتَّ لَفَقَأْتُ عَيْنَكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آیا تو دراز میں آنکھ لگا کر جھانکنے لگا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دیکھا تو لوہا یا لکڑی لے کر اس کی آنکھ پھوڑنے کا ارادہ کیا، جب اس کی نظر پڑی تو اس نے اپنی آنکھ ہٹا لی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اگر تم اپنی آنکھ یہیں رکھتے تو میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کے گھر کے اندر اس طرح جھانکنے والے کی آنکھ اگر گھر والا پھوڑ دے تو اس پر آنکھ پھوڑنے کی دیت واجب نہیں ہو گی۔ نیز دیکھئیے اگلی حدیث۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، ان سهل بن سعد الساعدي اخبره: ان رجلا اطلع من جحر في باب رسول الله صلى الله عليه وسلم , ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يحك بها راسه، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لو علمت انك تنظرني لطعنت به في عينك، إنما جعل الإذن من اجل البصر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرَى يَحُكُّ بِهَا رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَنْظُرُنِي لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک سوراخ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے میں جھانکا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک لکڑی تھی جس سے اپنا سر کھجا رہے تھے، جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے تو میں تیری آنکھ میں یہ لکڑی گھونپ دیتا، نگاہ ہی کے سبب اجازت کا حکم دیا گیا ہے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں جھانکے، پھر وہ اس کی آنکھ پھوڑ دے، تو جھانکنے والا نہ دیت لے سکے گا نہ بدلہ“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو ان امرا اطلع عليك بغير إذن فخذفته ففقات عينه ما كان عليك حرج"، وقال مرة اخرى:" جناح". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ أَنَّ امْرَأً اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ فَخَذَفْتَهُ فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ حَرَجٌ"، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى:" جُنَاحٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی بلا اجازت تمہارے یہاں جھانکے پھر تم اسے پتھر پھینک کر مارو اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہو گا“۔ اور ایک بار آپ نے فرمایا: ”کوئی گناہ نہیں ہو گا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن مصعب، قال: حدثنا محمد بن المبارك، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، انه كان يصلي فإذا بابن لمروان يمر بين يديه، فدراه فلم يرجع , فضربه فخرج الغلام يبكي حتى اتى مروان فاخبره، فقال: مروان لابي سعيد: لم ضربت ابن اخيك؟. قال: ما ضربته إنما ضربت الشيطان، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا كان احدكم في صلاة , فاراد إنسان يمر بين يديه فيدرؤه ما استطاع , فإن ابى فليقاتله فإنه شيطان". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فَإِذَا بِابْنٍ لِمَرْوَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَرَأَهُ فَلَمْ يَرْجِعْ , فَضَرَبَهُ فَخَرَجَ الْغُلَامُ يَبْكِي حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: مَرْوَانُ لِأَبِي سَعِيدٍ: لِمَ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ؟. قَالَ: مَا ضَرَبْتُهُ إِنَّمَا ضَرَبْتُ الشَّيْطَانَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ , فَأَرَادَ إِنْسَانٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَدْرَؤُهُ مَا اسْتَطَاعَ , فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک مروان کا بیٹا ان کے آگے سے گزر رہا تھا، آپ نے اسے روکا، وہ نہیں لوٹا تو آپ نے اسے مارا، بچہ روتا ہوا نکلا اور مروان کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی، مروان نے ابو سعید خدری سے کہا: آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں مارا؟ انہوں نے کہا: میں نے اسے نہیں، بلکہ شیطان کو مارا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”تم میں سے جب کوئی نماز میں ہو اور کوئی انسان سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اسے طاقت بھر روکے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، اس لیے کہ وہ شیطان ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4183)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 100 (509)، وبدء الخلق 11 (3274)، صحیح مسلم/الصلاة48(505)، سنن ابی داود/الصلاة108(700)، سنن ابن ماجہ/الإقامة39(954)، موطا امام مالک/السفر 10 (33)، مسند احمد (3/34)، 43-44، 49، 63 (صحیح)»
48. باب: قصاص سے متعلق مجتبیٰ (سنن صغریٰ) کی بعض وہ احادیث جو ”سنن کبریٰ“ میں نہیں ہیں آیت کریمہ: ”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے“ (النساء: ۹۳) کی تفسیر۔
Chapter: What Is Mentioned In The Book Of Retaliation From Al-Mujtaba Which Is Not Contained In The Sunan: Interpreting The Saying Of Allah, The Mighty And Sublime: "And Whoever Kills A Believer Intentionally, His Recompense Is Hell To Abide Therein"
(موقوف) حدثنا ابو عبد الرحمن لفظا، قال: انبانا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن سعيد بن جبير، قال: امرني عبد الرحمن بن ابزى ان اسال ابن عباس عن هاتين الآيتين: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 , فسالته، فقال:" لم ينسخها شيء"، وعن هذه الآية: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 , قال:" نزلت في اهل الشرك". (موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَفْظًا، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 , فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ"، وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ان دو آیتوں «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم»”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے“(النساء: ۹۳) «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق»”جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو نہیں پکارتے اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو ناحق قتل نہیں کرتے“(الفرقان: ۶۷) کے متعلق سوال کروں، میں نے اس کے بارے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا، اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ۱؎
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4007 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس رائے سے متعلق دیکھیں حاشیہ حدیث رقم (۴۰۰۴)۔
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ اہل کوفہ میں اس آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» کے بارے میں اختلاف ہو گیا، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ آیت تو آخر میں اتری ہے، اور یہ کسی (بھی آیت) سے منسوخ نہیں ہوئی۔
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني القاسم بن ابي بزة، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عباس: هل لمن قتل مؤمنا متعمدا من توبة؟ قال: لا، وقرات عليه الآية التي في الفرقان: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 , قال:" هذه آية مكية نسختها آية مدنية: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93. (موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: لَا، وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 , قَال:" هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے کے لیے توبہ ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں انہیں سورۃ الفرقان کی یہ آیت «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» پڑھ کر سنائی تو انہوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے۔ اسے مدینے کی آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» نے منسوخ کر دیا۔