Note: Copy Text and to word file

سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
48. بَابُ : مَا جَاءَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنَ الْمُجْتَبَى مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا }
باب: قصاص سے متعلق مجتبیٰ (سنن صغریٰ) کی بعض وہ احادیث جو ”سنن کبریٰ“ میں نہیں ہیں آیت کریمہ: ”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے“ (النساء: ۹۳) کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4868
أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النَّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 , فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ , وَمَا نَسَخَهَا شَيْءٌ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ اہل کوفہ میں اس آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا‏» کے بارے میں اختلاف ہو گیا، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ آیت تو آخر میں اتری ہے، اور یہ کسی (بھی آیت) سے منسوخ نہیں ہوئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4005 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4868 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4868  
اردو حاشہ:
(1) اختلاف ہوگیا کہ قاتل عمد کی توبہ قبول ہو سکتی ہے یا نہیں۔
(2)کوچ کیا۔ کیونکہ وہ مکہ مکرمہ میں رہتے تھے۔
(3) منسوخ نہیں کیا۔ کیونکہ یہ آیت مدنی ہے اور توبہ والی آیت مکی ہے، نیز اس میں مشرکین کا ذکر ہے، مسلمانوں کا نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4868