(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن المستمر، قال: حدثنا عمرو بن عاصم، قال: حدثنا معتمر، عن ابيه، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، عن عمرو بن شرحبيل، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء الرجل آخذا بيد الرجل , فيقول: يا رب , هذا قتلني. فيقول الله له: لم قتلته؟ فيقول: قتلته لتكون العزة لك. فيقول: فإنها لي، ويجيء الرجل آخذا بيد الرجل , فيقول: إن هذا قتلني. فيقول الله له: لم قتلته؟ فيقول: لتكون العزة لفلان. فيقول: إنها ليست لفلان. فيبوء بإثمه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , هَذَا قَتَلَنِي. فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: لِمَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ لِتَكُونَ الْعِزَّةُ لَكَ. فَيَقُولُ: فَإِنَّهَا لِي، وَيَجِيءُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ , فَيَقُولُ: إِنَّ هَذَا قَتَلَنِي. فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: لِمَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: لِتَكُونَ الْعِزَّةُ لِفُلَانٍ. فَيَقُولُ: إِنَّهَا لَيْسَتْ لِفُلَانٍ. فَيَبُوءُ بِإِثْمِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) آدمی آدمی کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: میں نے اسے اس لیے قتل کیا تھا تاکہ عزت و غلبہ تجھے حاصل ہو، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ یقیناً میرے ہی لیے ہے، ایک اور شخص ایک شخص کا ہاتھ پکڑے آئے گا اور کہے گا: اس نے مجھے قتل کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تم نے اسے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: تاکہ عزت و غلبہ فلاں کا ہو، اللہ فرمائے گا: وہ تو اس کے لیے نہیں ہے۔ پھر وہ (قاتل) اس کا (جس کے لیے قتل کیا اس کا) گناہ سمیٹ لے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث آیت کریمہ «ولا تزر وازرة وزر أخرء» کے منافی اور خلاف نہیں ہے، اس لیے کہ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ کسی دوسرے کا گناہ ایسے شخص پر نہیں لادا جا سکتا جس کا اس گناہ سے نہ تو ذاتی تعلق ہے اور نہ ہی اس کے کسی ذاتی فعل کا اثر ہے، اور یہاں جس قتل ناحق کا تذکرہ ہے اس میں اس شخص کا تعلق اور اثر موجود ہے جس کی عزت و تکریم یا حکومت کی خاطر قاتل نے اس قتل کو انجام دیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن تميم، قال: حدثنا حجاج، قال: اخبرني شعبة، عن ابي عمران الجوني، قال: قال جندب: حدثني فلان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء المقتول بقاتله يوم القيامة، فيقول سل هذا فيم قتلني؟ فيقول: قتلته على ملك فلان". قال جندب: فاتقها. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، قَالَ: قَالَ جُنْدَبٌ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ". قَالَ جُنْدَبٌ: فَاتَّقِهَا.
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے فلاں (صحابی) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے روز مقتول اپنے قاتل کو لے کر آئے گا اور کہے گا: (اے اللہ!) اس سے پوچھ، اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا؟ تو وہ کہے گا: میں نے اس کو فلاں کی سلطنت میں قتل کیا“۔ جندب کہتے رضی اللہ عنہ ہیں: تو اس سے بچو ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عمار الدهني، عن سالم بن ابي الجعد، ان ابن عباس سئل عمن قتل مؤمنا متعمدا ثم تاب وآمن وعمل صالحا ثم اهتدى، فقال ابن عباس: وانى له التوبة! سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم يقول:" يجيء متعلقا بالقاتل تشخب اوداجه دما فيقول: اي رب سل هذا فيم قتلني" , ثم قال:" والله لقد انزلها الله ثم ما نسخها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ! سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَجِيءُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي" , ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا".
سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا کیا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا، پھر توبہ کی، ایمان لایا، اور نیک عمل کئے پھر راہ راست پر آ گیا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کی توبہ کہاں ہے؟ میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”وہ قاتل کو پکڑے آئے گا اور اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، تو وہ کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟“ پھر (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) کہا: اللہ تعالیٰ نے اس آیت ( «ومن يقتل مؤمنا متعمدا...») کو نازل کیا اور اسے منسوخ نہیں کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 2 (2621)، (تحفة الأشراف: 5432)، مسند احمد (1/240، 294، 364)، ویأتي عند المؤلف في القسامة (برقم: 4870) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها»”جو کوئی مؤمن کو عمداً قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہے گا“(النساء: ۹۳) مدنی ہے اور بقول ابن عباس مدنی زندگی کے آخری دور میں نازل ہونے والی آیات میں سے ہے۔ اس لیے یہ اس مکی آیت کی بظاہر ناسخ ہے جو سورۃ الفرقان میں ہے: «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق» سے لے کر «إلا من تاب و عمل صالحا» تک ”اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے۔۔۔۔ مگر جس نے توبہ کر لی اور نیک عمل کیے۔۔۔“(الفرقان: ۶۸-۷۰) علماء نے تطبیق کی صورت یوں نکالی ہے کہ پہلی آیت کو اس صورت پر محمول کریں گے جب قتل کرنے والا مؤمن کے قتل کو مباح بھی سمجھتا ہو تو اس کی توبہ قبول نہیں ہو گی اور وہ جہنمی ہو گا۔ ایک جواب یہ دیا جاتا ہے کہ مدنی آیت میں «خلود» سے مراد زیادہ عرصہ تک ٹھہرنا ہے، ایک نہ ایک دن توحید کی بدولت اسے ضرور جہنم سے خلاصی ہو گی۔ یہ بھی جواب دیا جا سکتا ہے کہ آیت میں زجر و توبیخ مراد ہے۔ یا جو بغیر توبہ مر جائے، یہ ساری تاویلات اس لیے کی گئی ہیں کہ جب کفر و شرک کے مرتکب کی توبہ مقبول ہے تو مومن کو عمداً قتل کرنے والے کی توبہ کیوں قبول نہیں ہو گی، یہی وجہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے اس قول سے رجوع کر لیا۔ دیکھئیے (صحیح حدیث نمبر: ۲۷۹۹)
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ اس آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» کے سلسلے میں اہل کوفہ میں اختلاف ہوا تو میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: وہ سب سے اخیر میں نازل ہونے والی آیتوں میں اتری اور اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا۔
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن جريج، قال: حدثني القاسم بن ابي بزة، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عباس:" هل لمن قتل مؤمنا متعمدا من توبة؟ قال: لا. وقرات عليه الآية التي في الفرقان: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68. قال: هذه آية مكية , نسختها آية مدنية ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93". (موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: لَا. وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68. قَالَ: هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ , نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا تو کیا اس کی توبہ قبول ہو گی؟، میں نے ان کے سامنے سورۃ الفرقان کی یہ آیت: «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» پڑھی تو انہوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے اسے ایک مدنی آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» نے منسوخ کر دیا ہے۔
(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن سعيد بن جبير، قال: امرني عبد الرحمن بن ابي ليلى ان اسال ابن عباس عن هاتين الآيتين: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 , فسالته , فقال:" لم ينسخها شيء". وعن هذه الآية: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 , قال:" نزلت في اهل الشرك". (موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 , فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ:" لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ". وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نے مجھے حکم دیا کہ میں ابن عباس سے ان دو آیتوں «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم»، «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» کے متعلق پوچھوں، اور میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا: یہ اہل مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۔
(مرفوع) اخبرنا حاجب بن سليمان المنبجي، قال: حدثنا ابن ابي رواد، قال: حدثنا ابن جريج، عن عبد الاعلى الثعلبي، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس: ان قوما كانوا قتلوا فاكثروا، وزنوا فاكثروا , وانتهكوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا: يا محمد , إن الذي تقول وتدعو إليه لحسن , لو تخبرنا ان لما عملنا كفارة، فانزل الله عز وجل: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر إلى فاولئك يبدل الله سيئاتهم حسنات سورة الفرقان آية 68 - 70. قال:" يبدل الله شركهم إيمانا وزناهم إحصانا" , ونزلت: قل يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم سورة الزمر آية 53 الآية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِجِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلِبِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ قَوْمًا كَانُوا قَتَلُوا فَأَكْثَرُوا، وَزَنَوْا فَأَكْثَرُوا , وَانْتَهَكُوا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ , لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَى فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ سورة الفرقان آية 68 - 70. قَالَ:" يُبَدِّلُ اللَّهُ شِرْكَهُمْ إِيمَانًا وَزِنَاهُمْ إِحْصَانًا" , وَنَزَلَتْ: قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الزمر آية 53 الْآيَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک (مشرک) قوم کے لوگوں نے بہت زیادہ قتل کئے، کثرت سے زنا کیا اور خوب حرام اور ناجائز کام کئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: محمد! جو آپ کہتے ہیں اور جس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں یقیناً وہ ایک بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ جو کچھ ہم نے کیا ہے کیا اس کا کفارہ بھی ہے؟، تو اللہ تعالیٰ نے «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر» سے لے کر «فأولئك يبدل اللہ سيئاتهم حسنات» تک آیت نازل فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یعنی اللہ ان کے شرک کو ایمان سے، ان کے زنا کو عفت و پاک دامنی سے بدل دے گا اور یہ آیت «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم» نازل ہوئی“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5547) (صحیح) (سعید بن جبیر سے پہلے کے تمام رواة حافظے کے کمزور ہیں لیکن اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: میرے ان بندوں سے کہہ دیجئیے جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، الآیۃ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عبدالأعلي بن عامر الثعلبي ضعيف، ضعفه الجمهور من جهة حفظه،انظر التحرير (3731) وقال الهيثمي: ’’والأكثر علٰي تضعيف،ه‘‘ (مجمع الزوائد 1/ 147). و ابن جريج عنعن. والحديث الآتي (الأصل: 4009) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 350
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد الزعفراني، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال ابن جريج: اخبرني يعلى، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس:" ان ناسا من اهل الشرك اتوا محمدا، فقالوا: إن الذي تقول وتدعو إليه لحسن , لو تخبرنا ان لما عملنا كفارة، فنزلت: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر سورة الفرقان آية 68 ونزلت قل يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم سورة الزمر آية 53". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ أَتَوْا مُحَمَّدًا، فَقَالُوا: إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو إِلَيْهِ لَحَسَنٌ , لَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً، فَنَزَلَتْ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ سورة الفرقان آية 68 وَنَزَلَتْ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ سورة الزمر آية 53".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مشرکین میں سے کے کچھ لوگوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ جو کہتے اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں وہ بہتر چیز ہے لیکن یہ بتائیے کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے کیا اس کا بھی کفارہ ہے؟ تو یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر»”جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے“ اور یہ نازل ہوئی «قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم»”اے میرے بندو جن ہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے“(الزمر: ۵۳)۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا شبابة بن سوار، قال: حدثني ورقاء، عن عمرو، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء المقتول بالقاتل يوم القيامة ناصيته وراسه في يده , واوداجه تشخب دما يقول: يا رب , قتلني. حتى يدنيه من العرش"، قال: فذكروا لابن عباس التوبة , فتلا هذه الآية: ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 قال: ما نسخت منذ نزلت , وانى له التوبة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ فِي يَدِهِ , وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ: يَا رَبِّ , قَتَلَنِي. حَتَّى يُدْنِيَهُ مِنَ الْعَرْشِ"، قَالَ: فَذَكَرُوا لِابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ , فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 قَالَ: مَا نُسِخَتْ مُنْذُ نَزَلَتْ , وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن مقتول قاتل کو ساتھ لے کر آئے گا، اس کی پیشانی اور اس کا سر اس (مقتول) کے ہاتھ میں ہوں گے اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر عرش کے قریب جائے گا“۔ راوی (عمرو) کہتے ہیں: لوگوں نے ابن عباس سے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا»”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا“ تلاوت کی اور کہا: جب سے یہ نازل ہوئی منسوخ نہیں ہوئی پھر اس کے لیے توبہ کہاں ہے؟۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء (3029)، (تحفة الأشراف: 6303) (صحیح)»