سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
حدیث نمبر: 4081
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى، عن ابي داود، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت ابا نصر يحدث، عن ابي برزة، قال: اتيت على ابي بكر وقد اغلظ لرجل فرد عليه , فقلت: الا اضرب عنقه. فانتهرني، فقال:" إنها ليست لاحد بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم". قال ابو عبد الرحمن: ابو نصر حميد بن هلال , ورواه عنه يونس بن عبيد , فاسنده.
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَصْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ وَقَدْ أَغْلَظَ لِرَجُلٍ فَرَدَّ عَلَيْهِ , فَقُلْتُ: أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ. فَانْتَهَرَنِي، فَقَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو نَصْرٍ حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ , وَرَوَاهُ عَنْهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ , فَأَسْنَدَهُ.
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے ایک شخص کو کچھ سخت سست کہا تو اس نے جواب میں ویسا ہی کہا، میں نے کہا: کیا اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابونصر کا نام حمید بن ہلال ہے اور اسے ان سے یونس بن عبید نے مسنداً روایت کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 4076 (صحیح) (اس سند میں انقطاع ہے، لیکن اگلی سند متصل ہے)»

وضاحت:
۱؎: عمرو بن مرہ کی پچھلی دونوں سن دوں میں حمید بن ہلال اور ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، اور یونس بن عبید کی یہ روایت متصل ہے کیونکہ اس میں حمید اور ابوبرزہ کے درمیان عبداللہ بن مطرف کا واسطہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4082
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرني ابو داود، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا يونس بن عبيد، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مطرف بن الشخير، عن ابي برزة الاسلمي، انه قال: كنا عند ابي بكر الصديق فغضب على رجل من المسلمين، فاشتد غضبه عليه جدا، فلما رايت ذلك، قلت: يا خليفة رسول الله , اضرب عنقه. فلما ذكرت القتل اضرب عن ذلك الحديث اجمع إلى غير ذلك من النحو , فلما تفرقنا ارسل إلي، فقال: يا ابا برزة، ما قلت: ونسيت الذي، قلت: قلت: ذكرنيه، قال: اما تذكر ما قلت؟!، قلت: لا والله، قال: ارايت حين رايتني غضبت على رجل؟، فقلت: اضرب عنقه يا خليفة رسول الله، اما تذكر ذلك او كنت فاعلا ذلك، قلت: نعم , والله والآن إن امرتني فعلت. قال:" والله ما هي لاحد بعد محمد صلى الله عليه وسلم". قال ابو عبد الرحمن: هذا الحديث احسن الاحاديث واجودها , والله تعالى اعلم.
(موقوف) أَخْبَرَنِي أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَغَضِبَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ عَلَيْهِ جِدًّا، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ، قُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ , أَضْرِبُ عُنُقَهُ. فَلَمَّا ذَكَرْتُ الْقَتْلَ أَضْرَبَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ أَجْمَعَ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ مِنَ النَّحْوِ , فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا أَبَا بَرْزَةَ، مَا قُلْتَ: وَنَسِيتُ الَّذِي، قُلْتُ: قُلْتُ: ذَكِّرْنِيهِ، قَالَ: أَمَا تَذْكُرُ مَا قُلْتَ؟!، قُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ حِينَ رَأَيْتَنِي غَضِبْتُ عَلَى رَجُلٍ؟، فَقُلْتَ: أَضْرِبُ عُنُقَهُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ، أَمَا تَذْكُرُ ذَلِكَ أَوَ كُنْتَ فَاعِلًا ذَلِكَ، قُلْتُ: نَعَمْ , وَاللَّهِ وَالْآنَ إِنْ أَمَرْتَنِي فَعَلْتُ. قَالَ:" وَاللَّهِ مَا هِيَ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ أَحْسَنُ الْأَحَادِيثِ وَأَجْوَدُهَا , وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، آپ ایک مسلمان آدمی پر غصہ ہوئے اور آپ کا غصہ سخت ہو گیا، جب میں نے دیکھا تو عرض کیا کہ اے خلیفہ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ جب میں نے قتل کا نام لیا تو انہوں نے یہ ساری گفتگو بدل کر دوسری گفتگو شروع کر دی، پھر جب ہم جدا ہوئے تو مجھے بلا بھیجا اور کہا: ابوبرزہ! تم نے کیا کہا؟ میں نے جو کچھ کہا تھا وہ بھول چکا تھا، میں نے کہا: مجھے یاد دلائیے، تو آپ نے کہا: کیا تم نے جو کہا تھا وہ تمہیں یاد نہیں آ رہا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! تو آپ نے کہا: جب مجھے ایک شخص پر غصہ ہوتے دیکھا تو کہا تھا: اے خلیفہ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ کیا یہ تمہیں یاد نہیں ہے؟ کیا تم ایسا کر گزرتے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! اگر آپ اب بھی حکم دیں تو میں کر گزروں، تو آپ نے کہا: اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب کسی کا یہ مقام نہیں ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس سے متعلق مروی احادیث میں یہ حدیث سب سے بہتر اور عمدہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4076 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سند کے لحاظ سے بہتر اور عمدہ ہونا ہے، کیونکہ پچھلی دونوں سن دوں میں انقطاع ہے جیسا کہ گزرا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
18. بَابُ: السِّحْرِ
18. باب: جادو کا بیان۔
Chapter: Magic
حدیث نمبر: 4083
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، عن ابن إدريس، قال: انبانا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن سلمة، عن صفوان بن عسال، قال: قال يهودي لصاحبه: اذهب بنا إلى هذا النبي. قال له صاحبه: لا تقل نبي لو سمعك كان له اربعة اعين، فاتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم وسالاه عن تسع آيات بينات، فقال لهم:" لا تشركوا بالله شيئا ولا تسرقوا، ولا تزنوا، ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق، ولا تمشوا ببريء إلى ذي سلطان، ولا تسحروا، ولا تاكلوا الربا، ولا تقذفوا المحصنة، ولا تولوا يوم الزحف وعليكم خاصة يهود ان لا تعدوا في السبت". فقبلوا يديه ورجليه، وقالوا: نشهد انك نبي، قال:" فما يمنعكم ان تتبعوني؟"، قالوا: إن داود دعا بان لا يزال من ذريته نبي، وإنا نخاف إن اتبعناك ان تقتلنا يهود".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ: اذْهَبْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ. قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ: لَا تَقُلْ نَبِيٌّ لَوْ سَمِعَكَ كَانَ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ، فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلَاهُ عَنْ تِسْعِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ، فَقَالَ لَهُمْ:" لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ، وَلَا تَسْحَرُوا، وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا، وَلَا تَقْذِفُوا الْمُحْصَنَةَ، وَلَا تَوَلَّوْا يَوْمَ الزَّحْفِ وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةً يَهُودُ أَنْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ". فَقَبَّلُوا يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ، وَقَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ، قَالَ:" فَمَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تَتَّبِعُونِي؟"، قَالُوا: إِنَّ دَاوُدَ دَعَا بِأَنْ لَا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ، وَإِنَّا نَخَافُ إِنِ اتَّبَعْنَاكَ أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ".
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے اپنے دوست سے کہا: ہمیں اس نبی کے پاس لے چلو، دوست نے اس سے کہا: تم یہ نہ کہو کہ وہ نبی ہے، اگر اس نے تمہاری بات سن لی تو اس کی چار چار آنکھیں ہوں گی (یعنی اسے بہت خوشی ہو گی)، پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے نو واضح احکام کے بارے میں پوچھا (جو موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے) ۱؎ آپ نے ان سے فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، چوری اور زنا نہ کرو اور اللہ نے جس نفس کو حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو، کسی بےقصور کو (سزا دلانے کی غرض سے) حاکم کے پاس نہ لے جاؤ، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، پاک دامن عورتوں پر الزام تراشی نہ کرو، جنگ کے دن پیٹھ دکھا کر نہ بھاگو، اور اے یہود! ایک حکم تمہارے لیے خاص ہے کہ تم ہفتے (سنیچر) کے دن میں غلو نہ کرو، یہ سن کر ان لوگوں نے آپ کے ہاتھ پاؤں چوم لیے ۲؎ اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نبی ہیں، آپ نے فرمایا: پھر کون سی چیز تمہیں میری پیروی کرنے سے روک رہی ہے؟ انہوں نے کہا: داود علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ ہمیشہ نبی ان کی اولاد میں سے ہو، ہمیں ڈر ہے کہ اگر ہم آپ کی پیروی کریں گے تو یہودی ہمیں مار ڈالیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الاستئذان 33 (2733)، تفسیرسورة الإسراء (3145)، سنن ابن ماجہ/الأدب16(3705)، (تحفة الأشراف: 4951)، مسند احمد (4/239) (ضعیف) (اس کے راوی ”عبداللہ بن سلمہ“ حافظہ کے ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: آیات بینات سے مراد یا تو معجزات ہوتے ہیں یا واضح احکام، یہاں احکام مراد ہیں، اور جو نو معجزات موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے وہ یہ تھے: عصاء، ید بیضاء، بحر طوفان، قحط، ٹڈیاں، کھٹمل، مینڈک، اور خون، اور جو نو واضح احکامات دیئے گئے تھے وہ اس حدیث میں مذکور ہیں اور یہ ساری شریعتوں میں دیئے گئے تھے۔ ۲؎: یہ حدیث ضعیف ہے، نیز ہاتھ چومنے سے متعلق ساری روایات ضعیف ہیں، ان سے استدلال صحیح نہیں، اور تعظیم و تکریم کا یہ عمل اگر صحیح ہوتا تو آپ کی صحبت میں رہنے والے جلیل القدر صحابہ اس کو ضرور اپناتے، لیکن کسی روایت سے یہ ثابت نہیں ہے کہ ابوبکر، عمر، عثمان اور علی وغیرہم رضی اللہ عنہ نے تعظیم کا یہ طریقہ اپنایا ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
19. بَابُ: الْحُكْمِ فِي السَّحَرَةِ
19. باب: جادوگروں کا حکم۔
Chapter: Ruling on Practitioners of Magic
حدیث نمبر: 4084
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا عباد بن ميسرة المنقري، عن الحسن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من عقد عقدة ثم نفث فيها فقد سحر، ومن سحر فقد اشرك، ومن تعلق شيئا وكل إليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْمَنْقَرِيُّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ عَقَدَ عُقْدَةً ثُمَّ نَفَثَ فِيهَا فَقَدْ سَحَرَ، وَمَنْ سَحَرَ فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونک ماری تو اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا، اس نے شرک کیا ۱؎ اور جس نے گلے میں کچھ لٹکایا، وہ اسی کے حوالے کر دیا گیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12255) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عباد بن میسرہ“ ضعیف ہیں، لیکن اس کا جملہ ”من تعلق۔۔۔ الخ دیگر روایات سے صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مشرکین کا عمل اپنایا، یہ شرک اس صورت میں ہے جب وہ اس میں حقیقی تأثیر کا اعتقاد رکھے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد ترک کر دینے کے سبب وہ شرک خفی کا مرتکب ہو گا۔ اور مؤلف کا استدلال اسی جملہ سے ہے، یعنی جادو کرنے والا شرک کا مرتکب ہوا تو مرتد ہو گیا۔ ۲؎: یعنی اللہ کی نصرت و تائید اسے حاصل نہیں ہو گی۔ تعویذ کے سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ اس کا ترک کرنا ہر حال میں افضل ہے، بالخصوص جب اس میں شرکیہ کلمات ہوں یا اس کے مفید یا مضر ہونے کا اعتقاد رکھے۔ تو اس سے دور رہنا واجب و فرض ہے، ایسے تعویذ جو قرآنی آیات پر مشتمل ہوں اس کی بابت علماء کا اختلاف ہے، کچھ لوگ اس کے جواز کے قائل ہیں اور ممانعت کی حدیث کو اس صورت پر محمول کرتے ہیں جب اس میں شرکیہ کلمات ہوں، جب کہ دوسرے لوگ جیسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، نیز دیگر صحابہ ارشاد نبوی «من تعلق شیأ وکل إلیہ» کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے، نیز آیات و احادیث کی بیحرمتی کے سبب حرام قرار دیتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الحسن عنعن. ولبعض الحديث شواهد. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 351
20. بَابُ: سَحَرَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ
20. باب: اہل کتاب کے جادوگروں کا بیان۔
Chapter: The Magicians Among the People of the Book
حدیث نمبر: 4085
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن ابن حيان يعني يزيد، عن زيد بن ارقم، قال:" سحر النبي صلى الله عليه وسلم رجل من اليهود، فاشتكى لذلك اياما، فاتاه جبريل عليه السلام فقال: إن رجلا من اليهود سحرك عقد لك عقدا في بئر كذا وكذا، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستخرجوها فجيء بها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم كانما نشط من عقال، فما ذكر ذلك لذلك اليهودي ولا رآه في وجهه قط".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ ابْنِ حَيَّانَ يَعْنِي يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" سَحَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، فَاشْتَكَى لِذَلِكَ أَيَّامًا، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ سَحَرَكَ عَقَدَ لَكَ عُقَدًا فِي بِئْرِ كَذَا وَكَذَا، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَخْرَجُوهَا فَجِيءَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَمَا ذَكَرَ ذَلِكَ لِذَلِكَ الْيَهُودِيِّ وَلَا رَآهُ فِي وَجْهِهِ قَطُّ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جادو کیا۔ اس کی وجہ سے آپ کچھ دنوں تک بیمار رہے، آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام نے آ کر کہا: ایک یہودی نے آپ کو جادو کیا ہے، اس نے آپ کے لیے فلاں کنوئیں میں گرہ باندھ کر ڈال رکھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو بھیجا، انہوں نے اسے نکالا، وہ گرہ آپ کے پاس لائی گئی تو آپ کھڑے ہو گئے، گویا آپ کسی رسی کے بندھن سے کھلے ہوں۔ پھر آپ نے اس کا ذکر اس یہودی سے نہیں کیا اور نہ ہی اس نے آپ کے چہرے پر کبھی اس کا اثر پایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد 4/367 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی سے اس کے اس عمل کے سبب تعرض اس لیے نہیں کیا کہ جادو کے سبب شرک و ارتداد کا حکم اس پر لاگو نہیں ہوا، کیونکہ اس کا دین دوسرا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کئے جانے کے بارے میں اس حدیث کے علاوہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیحین میں بھی حدیثیں مروی ہیں، اس لیے ان کا انکار حدیث کا انکار ہے، سلف صالحین انبیاء علیہم السلام پر جادو کے اثر کے قائل ہیں اور یہ کہ یہ چیز ان کے مرتبہ و مقام میں کسی نقص اور کمی کا باعث نہیں ہے، یہ ایک قسم کا مرض ہی ہے، اور مرض انبیاء پر طاری ہوا کرتا ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
21. بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ تُعُرِّضَ لِمَالِهِ
21. باب: کسی کا مال لوٹا جائے تو وہ کیا کرے۔
Chapter: What Should a Man Do if Someone Comes to Take His Wealth?
حدیث نمبر: 4086
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن سماك، عن قابوس، عن ابيه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح , واخبرني علي بن محمد بن علي، قال: حدثنا خلف بن تميم، قال: حدثنا ابو الاحوص، قال: حدثنا سماك بن حرب، عن قابوس بن مخارق، عن ابيه، قال: وسمعت سفيان الثوري يحدث بهذا الحديث , قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال الرجل: ياتيني فيريد مالي. قال:" ذكره بالله". قال: فإن لم يذكر. قال:" فاستعن عليه من حولك من المسلمين". قال: فإن لم يكن حولي احد من المسلمين. قال:" فاستعن عليه بالسلطان". قال: فإن ناى السلطان عني. قال:" قاتل دون مالك حتى تكون من شهداء الآخرة او تمنع مالك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح , وأَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ مُخَارِقٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَسَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ , قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَأْتِينِي فَيُرِيدُ مَالِي. قَالَ:" ذَكِّرْهُ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَذَّكَّرْ. قَالَ:" فَاسْتَعِنْ عَلَيْهِ مَنْ حَوْلَكَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ". قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَوْلِي أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ. قَالَ:" فَاسْتَعِنْ عَلَيْهِ بِالسُّلْطَانِ". قَالَ: فَإِنْ نَأَى السُّلْطَانُ عَنِّي. قَالَ:" قَاتِلْ دُونَ مَالِكَ حَتَّى تَكُونَ مِنْ شُهَدَاءِ الْآخِرَةِ أَوْ تَمْنَعَ مَالَكَ".
مخارق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: میرے پاس ایک شخص آتا ہے اور میرا مال چھینتا ہے؟ آپ نے فرمایا: تو تم اسے اللہ کی یاد دلاؤ، اس نے کہا: اگر وہ اللہ کو یاد نہ کرے، آپ نے فرمایا: تو تم اس کے خلاف اپنے اردگرد کے مسلمانوں سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر میرے اردگرد کوئی مسلمان نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: حاکم سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر حاکم بھی مجھ سے دور ہو؟ آپ نے فرمایا: اپنے مال کے لیے لڑو، یہاں تک کہ اگر تم مارے گئے تو آخرت کے شہداء میں سے ہو گے ۱؎ یا اپنے مال کو بچا لو گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11242)، مسند احمد (5/294-295) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اجر و ثواب کے لحاظ سے ایسا آدمی شہداء میں سے ہو گا لیکن عام مردوں کی طرح اس کو غسل دیا جائے گا اور تجہیز و تدفین کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4087
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن الهاد، عن عمرو بن قهيد الغفاري، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت إن عدي على مالي. قال:" فانشد بالله". قال: فإن ابوا علي. قال:" فانشد بالله". قال: فإن ابوا علي. قال:" فانشد بالله". قال: فإن ابوا علي. قال:" فقاتل، فإن قتلت ففي الجنة، وإن قتلت ففي النار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قُهَيْدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَقَاتِلْ، فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا حکم ہے اگر کوئی میرا مال ظلم سے لینے آئے؟ آپ نے فرمایا: انہیں اللہ کی قسم دو، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: انہیں اللہ کی قسم دو , اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: انہیں اللہ کی قسم دو، اس نے کہا: پھر بھی وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: پھر ان سے لڑو، اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے ۱؎ اور اگر تم نے انہیں مار دیا تو وہ جہنم میں ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14276)، مسند احمد (2/339، 360) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جنت میں جانے کے اسباب میں سے ایک سبب اپنے مال کی حفاظت میں مارا جانا بھی ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کسی کے پاس نہ عقیدہ صحیح ہو نہ ہی صوم و صلاۃ اور دوسرے احکام شریعت کی پاکی پابندی اور ایسا آدمی اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے تو سیدھے جنت میں چلا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4088
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب بن الليث، قال: انبانا الليث، عن ابن الهاد، عن قهيد بن مطرف الغفاري، عن ابي هريرة: ان رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت إن عدي على مالي. قال:" فانشد بالله". قال: فإن ابوا علي. قال:" فانشد بالله". قال: فإن ابوا علي. قال:" فانشد بالله". قال: فإن ابوا علي. قال:" فقاتل، فإن قتلت ففي الجنة، وإن قتلت ففي النار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ قُهَيْدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَقَاتِلْ، فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی میرا مال چھینے تو آپ کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: انہیں اللہ کی قسم دو، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: تم انہیں اللہ کی قسم دو، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: تم انہیں اللہ کی قسم دو، اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: تو تم ان سے لڑو، اب اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے اور اگر تم نے مار دیا تو وہ جہنم میں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
22. بَابُ: مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ
22. باب: جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے۔
Chapter: The One Who is Killed Defending His Wealth
حدیث نمبر: 4089
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا حاتم، عن عمرو بن دينار، عن عبد الله بن عمرو، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من قاتل دون ماله فقتل فهو شهيد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو اپنا مال بچانے کے لیے لڑا اور مارا گیا تو وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8900) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4090
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا بشر بن المفضل، عن ابي يونس القشيري، عن عمرو بن دينار، عن عبد الله بن صفوان، عن عبد الله بن عمرو، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من قاتل دون ماله فقتل، فهو شهيد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ أَبِي يُونُسَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ فَقُتِلَ، فَهُوَ شَهِيدٌ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو اپنے مال کو بچانے کے لیے لڑے اور مارا جائے وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8840) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.