سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
21. بَابُ : مَا يَفْعَلُ مَنْ تُعُرِّضَ لِمَالِهِ
باب: کسی کا مال لوٹا جائے تو وہ کیا کرے۔
حدیث نمبر: 4087
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قُهَيْدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَانْشُدْ بِاللَّهِ". قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ. قَالَ:" فَقَاتِلْ، فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا حکم ہے اگر کوئی میرا مال ظلم سے لینے آئے؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“ , اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: پھر بھی وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”پھر ان سے لڑو، اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے ۱؎ اور اگر تم نے انہیں مار دیا تو وہ جہنم میں ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14276)، مسند احمد (2/339، 360) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جنت میں جانے کے اسباب میں سے ایک سبب اپنے مال کی حفاظت میں مارا جانا بھی ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کسی کے پاس نہ عقیدہ صحیح ہو نہ ہی صوم و صلاۃ اور دوسرے احکام شریعت کی پاکی پابندی اور ایسا آدمی اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے تو سیدھے جنت میں چلا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4087 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4087
اردو حاشہ:
”وہ آگ میں جائے گا“ مقصود یہ ہے کہ اس کے قتل پر کوئی تاوان نہیں دینا پڑے گا بلکہ اس کا خون رائیگاں ہو گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4087