سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
5. بَابُ: إِبْطَالِ الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ
5. باب: وارث کے لیے وصیت باطل ہے۔
Chapter: Invalidating Bequests To Heirs
حدیث نمبر: 3671
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن عبد الرحمن بن غنم، عن عمرو بن خارجة، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" إن الله قد اعطى كل ذي حق حقه، ولا وصية لوارث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُنْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ".
عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے (تو تم سمجھ لو) وارث کے لیے وصیت نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الوصایا 5 (2121) مطولا، سنن ابن ماجہ/الوصایا 6 (2712) مطولا، (تحفة الأشراف: 10731)، مسند احمد (4/186، 187، 238، 239)، سنن الدارمی/الوصیة 28 (3303) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس کا حق دے دیا ہے، اور اس کے حصے متعین کر دیے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3672
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا سعيد، قال: حدثنا قتادة، عن شهر بن حوشب، ان ابن غنم ذكر، ان ابن خارجة ذكر له، انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، يخطب الناس على راحلته، وإنها لتقصع بجرتها، وإن لعابها ليسيل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم في خطبته:" إن الله قد قسم لكل إنسان قسمه من الميراث، فلا تجوز لوارث وصية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، أَنَّ ابْنَ غُنْمٍ ذَكَرَ، أَنَّ ابْنَ خَارِجَةَ ذَكَرَ لَهُ، أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَإِنَّهَا لَتَقْصَعُ بِجَرَّتِهَا، وَإِنَّ لُعَابَهَا لَيَسِيلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ قَسَّمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ قِسْمَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، فَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ".
عمرو بن خارجہ رضی الله عنہ نے ذکر کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبہ میں موجود تھے جو آپ اپنی سواری پر بیٹھ کر دے رہے تھے، سواری جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب بہہ رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میراث سے ہر انسان کا حصہ تقسیم فرما دیا ہے تو کسی وارث کے لیے وصیت کرنا درست اور جائز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 10731)، انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3673
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عتبة بن عبد الله المروزي، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، قال: انبانا إسماعيل بن ابي خالد، عن قتادة، عن عمرو بن خارجة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز اسمه قد اعطى كل ذي حق حقه، ولا وصية لوارث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ اسْمُهُ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ".
عمرو بن خارجہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے، اور کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 10731)، انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
6. بَابُ: إِذَا أَوْصَى لِعَشِيرَتِهِ الأَقْرَبِينَ
6. باب: اپنے قریبی خاندان والوں کے لیے وصیت کا بیان۔
Chapter: When One Exhorts His Closest Kinsmen
حدیث نمبر: 3674
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: لما نزلت: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فاجتمعوا فعم وخص، فقال:" يا بني كعب بن لؤي، يا بني مرة بن كعب، يا بني عبد شمس، ويا بني عبد مناف، ويا بني هاشم، ويا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار، ويا فاطمة، انقذي نفسك من النار، إني لا املك لكم من الله شيئا غير ان لكم رحما، سابلها ببلالها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَاجْتَمَعُوا فَعَمَّ وَخَصَّ، فَقَالَ:" يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ، يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، وَيَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، وَيَا بَنِي هَاشِمٍ، وَيَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، وَيَا فَاطِمَةُ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا، سَأَبُلُّهَا بِبِلَالِهَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا چنانچہ قریش سبھی لوگ اکٹھا ہو گئے، تو آپ نے عام و خاص سبھوں کو مخاطب کر کے فرمایا: اے بنی کعب بن لوئی! اے بنی مرہ بن کعب! اے بنی عبد شمس! اے بنی عبد مناف! اے بنی ہاشم اور اے بنی عبدالمطلب! تم سب اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ (فاطمہ بنت محمد) تم اپنے آپ کو آگ سے بچا لو کیونکہ میں اللہ کے عذاب کے سامنے تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا سوائے اس کے کہ ہمارا تم سے رشتہ داری ہے جو میں (دنیا میں) اس کی تری سے تر رکھوں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 89 (204)، سنن الترمذی/تفسیرسورة الشعراء 2 (3185)، (تحفة الأشراف: 14623)، مسند احمد (2/333، 360، 519) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دنیا میں تمہارے ساتھ برابر صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3675
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: انبانا إسرائيل، عن معاوية وهو ابن إسحاق، عن موسى بن طلحة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا بني عبد مناف، اشتروا انفسكم من ربكم، إني لا املك لكم من الله شيئا، يا بني عبد المطلب، اشتروا انفسكم من ربكم، إني لا املك لكم من الله شيئا، ولكن بيني وبينكم رحم، انا بالها ببلالها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ، إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ، إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَلَكِنْ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ رَحِمٌ، أَنَا بَالُّهَا بِبِلَالِهَا".
موسیٰ بن طلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی عبد مناف! اپنی جانوں کو اپنے رب سے (اپنے اعمال حسنہ کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا لینے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتا، اے عبدالمطلب کی اولاد! اپنی جانوں کو اپنے رب سے (اپنے نیک اعمال کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا لینے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتا، البتہ ہمارے اور تمہارے درمیان قرابت داری ہے، تو میں اس کی تری اسے تروتازہ اور زندہ رکھنے کی کوشش کروں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 11 (2753 تعلیقًا)، تفسیرسورة الشعراء 2 (4771تعلیقًا)، صحیح مسلم/الإیمان 89 (206)، (تحفة الأشراف: 13348، 15228) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دنیا میں تمہارے ساتھ برابر صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3676
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزل عليه: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال:" يا معشر قريش، اشتروا انفسكم من الله لا اغني عنكم من الله شيئا، يا بني عبد المطلب، لا اغني عنكم من الله شيئا، يا عباس بن عبد المطلب، لا اغني عنك من الله شيئا، يا صفية عمة رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا اغني عنك من الله شيئا، يا فاطمة بنت محمد، سليني ما شئت لا اغني عنك من الله شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، سَلِينِي مَا شِئْتِ لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب آیت: «وأنذر عشيرتك الأقربين» آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے نازل ہوئی تو آپ نے فرمایا: اے قریش کی جماعت! تم! اپنی جانوں کو اللہ سے (اس کی اطاعت کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے بنی عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے عباس بن عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے کچھ بھی نجات نہیں دلا سکتا، اے صفیہ! (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی) میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے فاطمہ بنت محمد! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہو مانگ لو، لیکن (یہ جان لو کہ) میں اللہ کے پاس تمہارے کچھ بھی کام نہ آؤں گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3674 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3677
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن خالد، قال: حدثنا بشر بن شعيب، عن ابيه، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة , قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزل عليه: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، فقال:" يا معشر قريش، اشتروا انفسكم من الله، لا اغني عنكم من الله شيئا، يا بني عبد مناف، لا اغني عنكم من الله شيئا، يا عباس بن عبد المطلب، لا اغني عنك من الله شيئا، يا صفية عمة رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا اغني عنك من الله شيئا، يا فاطمة، سليني ما شئت، لا اغني عنك من الله شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أن أبا هريرة , قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا فَاطِمَةُ، سَلِينِي مَا شِئْتِ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين» اے محمد! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے قریش کے لوگو! اپنی جانوں کو اللہ سے (اس کی اطاعت کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے بنی عبد مناف! میں اللہ کے یہاں تمہارے کچھ بھی کام نہ آ سکوں گا، اے عباس بن عبدالمطلب! اللہ کے یہاں میں تمہارے بھی کچھ کام نہ آ سکوں گا، اے صفیہ! (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی)، میں اللہ کے یہاں تمہیں بھی کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا، اے فاطمہ! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہے مجھ سے مانگو، لیکن میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 11 (2753)، تفسیر سورة الشعر 2 (4771)، (تحفة الأشراف: 13156)، سنن الدارمی/الرقاق 37 (2792) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3678
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو معاوية، قال: حدثنا هشام وهو ابن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: لما نزلت هذه الآية: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا فاطمة ابنة محمد، يا صفية بنت عبد المطلب، يا بني عبد المطلب، لا اغني عنكم من الله شيئا، سلوني من مالي ما شئتم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا فَاطِمَةُ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ، يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فاطمہ بنت محمد! اے صفیہ بنت عبدالمطلب! اور اے بنی عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا، میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگ لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17230) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے آخرت کے عذاب سے بچنے کی تدبیر خود تمہیں ہی کرنی ہے، میرے سہارے رہو گے تو نقصان اٹھاؤ گے کیونکہ میری قرابت داری کچھ کام نہ آئے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
7. بَابُ: إِذَا مَاتَ الْفَجْأَةَ هَلْ يُسْتَحَبُّ لأَهْلِهِ أَنْ يَتَصَدَّقُوا عَنْهُ
7. باب: کیا اچانک مر جانے والے کی طرف سے اس کے گھر والوں کا صدقہ کرنا مستحب ہے؟
Chapter: If A Person Dies Unexpectedly, It Is Recommended For His Family To Give Charity On His Behalf
حدیث نمبر: 3679
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن القاسم، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ," ان رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن امي افتلتت نفسها، وإنها لو تكلمت تصدقت، افاتصدق عنها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم، فتصدق عنها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ," أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا، وَإِنَّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، فَتَصَدَّقَ عَنْهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ: میری ماں اچانک مر گئی، وہ اگر بول سکتیں تو صدقہ کرتیں، تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تو اس نے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 19 (2760)، (تحفة الأشراف: 17161)، موطا امام مالک/الاقضیة 41 (53)، مسند احمد (6/51) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علماء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ دعا و استغفار اور مالی عبادات مثلاً صدقہ و خیرات، حج و عمرہ وغیرہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے، اس سلسلہ میں کتاب و سنت میں دلائل موجود ہیں، امام ابن القیم رحمہ اللہ نے کتاب الروح میں بہت تفصیلی بحث کی ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ تمام ائمہ اسلام اس امر پر متفق ہیں کہ میت کے حق میں جو بھی دعا کی جائے اور اس کی جانب سے جو بھی مالی عبادت کی جائے اس کا پورا پورا فائدہ اس کو پہنچتا ہے، کتاب وسنت میں اس کی دلیل موجود ہے اور اجماع سے بھی ثابت ہے، اس کی مخالفت کرنے والے کا شمار اہل بدعت میں سے ہو گا۔ البتہ بدنی عبادات کے سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3680
Save to word اعراب
(مرفوع) انبانا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، عن مالك، عن سعيد بن عمرو بن شرحبيل بن سعيد بن سعد بن عبادة، عن ابيه، عن جده، قال:" خرج سعد بن عبادة مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض مغازيه، وحضرت امه الوفاة بالمدينة، فقيل لها: اوصي، فقالت: فيم اوصي؟ المال مال سعد، فتوفيت قبل ان يقدم سعد، فلما قدم سعد ذكر ذلك له، فقال: يا رسول الله،" هل ينفعها ان اتصدق عنها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم" , فقال سعد: حائط كذا وكذا صدقة عنها لحائط سماه".
(مرفوع) أَنْبَأَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" خَرَجَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، وَحَضَرَتْ أُمَّهُ الْوَفَاةُ بِالْمَدِينَةِ، فَقِيلَ لَهَا: أَوْصِي، فَقَالَتْ: فِيمَ أُوصِي؟ الْمَالُ مَالُ سَعْدٍ، فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ سَعْدٌ، فَلَمَّا قَدِمَ سَعْدٌ ذُكِرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" هَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ" , فَقَالَ سَعْدٌ: حَائِطُ كَذَا وَكَذَا صَدَقَةٌ عَنْهَا لِحَائِطٍ سَمَّاهُ".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک غزوہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ مدینہ میں ان کی ماں کے انتقال کا وقت آ پہنچا، ان سے کہا گیا کہ وصیت کر دیں، تو انہوں نے کہا: میں کس چیز میں وصیت کروں؟ جو کچھ مال ہے وہ سعد کا ہے، سعد کے ان کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی وہ انتقال کر گئیں، جب سعد رضی اللہ عنہ آ گئے تو ان سے اس بات کا تذکرہ کیا گیا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! اگر میں ان کی طرف سے صدقہ و خیرات کروں تو کیا انہیں فائدہ پہنچے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: فلاں باغ ایسے اور ایسے ان کی طرف سے صدقہ ہے، اور باغ کا نام لیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3838، 4471)، موطا امام مالک/الأقضیة 41 (52)، مسند احمد (6/7) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.