سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
54. بَابُ: الْغِيلَةِ
54. باب: دودھ پلانے والی عورت سے جماع کرنے کا بیان۔
Chapter: Al-Ghilah (Intercourse With A Breast-feeding Woman)
حدیث نمبر: 3328
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله، وإسحاق بن منصور , عن عبد الرحمن، عن مالك، عن ابي الاسود، عن عروة، عن عائشة، ان جدامة بنت وهب حدثتها , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لقد هممت ان انهى عن الغيلة، حتى ذكرت ان فارس , والروم يصنعه" , وقال إسحاق:" يصنعونه فلا يضر اولادهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ جُدَامَةَ بِنْتَ وَهْبٍ حَدَّثَتْهَا , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ، حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ فَارِسَ , وَالرُّومَ يَصْنَعُهُ" , وَقَالَ إِسْحَاق:" يَصْنَعُونَهُ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ جدامہ بنت وہب نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا ارادہ ہوا کہ «غیلہ» سے روک دوں پھر مجھے خیال ہوا کہ روم و فارس کے لوگ بھی «غیلہ» کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اسحاق (راوی) کی روایت میں «یصنعہ» کی جگہ «یصنعونہ» ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 24 (1442)، سنن ابی داود/الطب 16 (3882)، سنن الترمذی/الطب 27 (2076)، سنن ابن ماجہ/النکاح 6 (2011)، (تحفة الأشراف: 15786)، موطا امام مالک/الرضاع 3 (16)، مسند احمد (6/361، 434)، سنن الدارمی/النکاح 33 (2263) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «غیلہ» یعنی دودھ پلانے والی عورت سے جماع کرنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
55. بَابُ: الْعَزْلِ
55. باب: (جماع کے دوران) شرمگاہ سے باہر منی کے اخراج کا بیان۔
Chapter: Coitus Interruptus
حدیث نمبر: 3329
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، وحميد بن مسعدة , قالا: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا ابن عون، عن محمد بن سيرين، عن عبد الرحمن بن بشر بن مسعود، ورد الحديث حتى رده إلى ابي سعيد الخدري , قال: ذكر ذلك عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" وما ذاكم" قلنا: الرجل تكون له المراة فيصيبها ويكره الحمل، وتكون له الامة فيصيب منها ويكره ان تحمل منه، قال:" لا عليكم ان لا تفعلوا، فإنما هو القدر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَرَدَّ الْحَدِيثَ حتى رده إلى أبي سعيد الخدري , قَالَ: ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَمَا ذَاكُمْ" قُلْنَا: الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ فَيُصِيبُهَا وَيَكْرَهُ الْحَمْلَ، وَتَكُونُ لَهُ الْأَمَةُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ، قَالَ:" لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا یعنی عزل کا ذکر ہوا، تو آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ (ذرا تفصیل بتاؤ) ہم نے کہا: آدمی کے پاس بیوی ہوتی ہے، اور وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور حمل کو ناپسند کرتا ہے، (ایسے ہی) آدمی کے پاس لونڈی ہوتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے، اور نہیں چاہتا کہ اس کو اس سے حمل رہ جائے ۲؎، آپ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرو تو تمہیں نقصان نہیں ہے، یہ تو صرف تقدیر کا معاملہ ہے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 22 (1438)، (تحفة الأشراف: 4113)، مسند احمد (3/11)، سنن الدارمی/النکاح 36 (2270) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «عزل» جماع کے دوران شرمگاہ سے باہر منی خارج کرنا۔ ۲؎: اس لیے جماع کے دوران جب انزال کا وقت آتا ہے تو وہ شرمگاہ سے باہر انزال کرتا ہے تاکہ اس کی منی بچہ دانی میں داخل نہ ہو سکے کہ جس سے وہ حاملہ ہو جائے یہ کام کیسا ہے؟۔ ۳؎: بچے کی پیدائش یا عدم پیدائش میں عزل یا غیر عزل کا دخل نہیں بلکہ یہ تقدیر کا معاملہ ہے۔ اگر کسی بچے کی پیدائش لکھی جا چکی ہے تو تم اس کے وجود کے لیے موثر نطفے کو باہر ڈال ہی نہ سکو گے، اس کا انزال شرمگاہ کے اندر ہی ہو گا، اور وہ حمل بن کر ہی رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3330
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي الفيض، قال: سمعت عبد الله بن مرة الزرقي، عن ابي سعيد الزرقي، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل، فقال: إن امراتي ترضع وانا اكره ان تحمل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن ما قد قدر في الرحم سيكون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ الزُّرَقِيَّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الزُّرَقِيِّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي تُرْضِعُ وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَا قَدْ قُدِّرَ فِي الرَّحِمِ سَيَكُونُ".
ابوسعید زرقی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا، اس نے کہا: میری بیوی دودھ پلاتی ہے، اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحم میں جس کا آنا مقدر ہو چکا ہے وہ ہو کر رہے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12045)، مسند احمد (3/450) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چاہے تم عزل کرو یا نہ کرو اس لیے عزل کر کے بے مزہ ہونا اچھا نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
56. بَابُ: حَقِّ الرَّضَاعِ وَحُرْمَتِهِ
56. باب: رضاعت کے حق و احترام کا بیان۔
Chapter: Rights And Status Of The Breast-feeding Mother
حدیث نمبر: 3331
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن هشام، قال: وحدثني ابي، عن حجاج بن حجاج، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله ما يذهب عني مذمة الرضاع، قال:" غرة عبد او امة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ، قَالَ:" غُرَّةُ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ".
حجاج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رضاعت کے حق کی ادائیگی کی ذمہ داری سے مجھے کیا چیز عہدہ بر آ کر سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: شریف غلام یا شریف لونڈی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 12 (2064)، سنن الترمذی/الرضاع 6 (1153)، مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/النکاح 50 (2300) (ضعیف) (اس کے راوی ”حجاج بن حجاج“ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی شریف ولائق غلام یا شریف ولائق لونڈی دے دو تاکہ وہ اس کی خدمت کرے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
57. بَابُ: الشَّهَادَةِ فِي الرَّضَاعِ
57. باب: رضاعت کی گواہی کا بیان۔
Chapter: Testimony With Regard To Breast-feeding
حدیث نمبر: 3332
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، قال: حدثني عبيد بن ابي مريم، عن عقبة بن الحارث، قال: وقد سمعته من عقبة ولكني لحديث عبيد احفظ، قال:" تزوجت امراة فجاءتنا امراة سوداء، فقالت: إني قد ارضعتكما، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقلت: إني تزوجت فلانة بنت فلان، فجاءتني امراة سوداء، فقالت: إني قد ارضعتكما، فاعرض عني فاتيته من قبل وجهه، فقلت: إنها كاذبة، قال:" وكيف بها وقد زعمت انها قد ارضعتكما دعها عنك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ وَلَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ، قَالَ:" تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ فُلَانَةَ بِنْتَ فُلَانٍ، فَجَاءَتْنِي امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، فَقُلْتُ: إِنَّهَا كَاذِبَةٌ، قَالَ:" وَكَيْفَ بِهَا وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا دَعْهَا عَنْكَ".
عقبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے نکاح کیا تو ہمارے پاس ایک حبشی عورت آئی اور اس نے کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو بتایا کہ میں نے فلان بنت فلاں سے شادی کی ہے پھر میرے پاس ایک حبشی عورت آئی، اس نے کہا: میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، (یہ سن کر) آپ نے اپنا چہرہ مجھ سے پھیر لیا ۱؎ تو میں پھر آپ کے چہرے کی طرف سے سامنے آیا اور میں نے کہا: وہ جھوٹی ہے، آپ نے فرمایا: تم اسے کیسے جھوٹی کہہ سکتے ہو، جب کہ وہ بیان کرتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، تو اس کو چھوڑ کر اپنے سے الگ کر دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 26 (88)، البیوع 3 (2052)، الشہادات 4 (2640)، 13 (2659)، 14 (2660)، والنکاح 23 (5104)، سنن ابی داود/الأقضیة 18 (3604)، سنن الترمذی/الرضاع 4 (1151)، (تحفة الأشراف: 9905)، مسند احمد (4/7، 8، 384، سنن الدارمی/النکاح 51 (2301) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آپ نے ایسا اس لیے کیا تاکہ یہ شخص اس بات سے آگاہ ہو جائے کہ ایسی صورت میں کسی عقلمند کے لیے مناسب نہیں کہ اس عورت کو اپنی زوجیت میں رکھے چہ جائیکہ اس کے متعلق کوئی سوال کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
58. بَابُ: نِكَاحِ مَا نَكَحَ الآبَاءُ
58. باب: باپ کی منکوحہ سے نکاح کرنے کا بیان۔
Chapter: Marrying Those Whom One's Father Married
حدیث نمبر: 3333
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا الحسن بن صالح، عن السدي، عن عدي بن ثابت، عن البراء، قال: لقيت خالي ومعه الراية، فقلت اين تريد؟ قال:" ارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امراة ابيه من بعده ان اضرب عنقه او اقتله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَقِيتُ خَالِي وَمَعَهُ الرَّايَةُ، فقلت أين تريد؟ قَالَ:" أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ أَوْ أَقْتُلَهُ".
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ماموں سے ملا، تو ان کے پاس جھنڈا تھا۔ تو میں نے اُن سے کہا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ایسے شخص کی گردن اڑا دینے یا اسے قتل کر دینے کے لیے بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے انتقال کے بعد اس کی بیوی سے شادی کر لی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 27 (4456)، سنن الترمذی/الأحکام 25 (1362)، سنن ابن ماجہ/الحدود 35 (2607)، (تحفة الأشراف: 15534)، مسند احمد (4/292، 295، 297)، سنن الدارمی/النکاح 43 (2285) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: راوی (براء) کو شک ہو گیا ہے کہ ماموں نے «أن أضرب عنقہ» میں اس کی گردن مار دوں کہا یا «أقتلہ» میں اسے قتل کر دوں کہا، مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3334
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن جعفر، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن زيد، عن عدي بن ثابت، عن يزيد بن البراء، عن ابيه، قال: اصبت عمي ومعه راية فقلت: اين تريد؟" بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل نكح امراة ابيه فامرني ان اضرب عنقه وآخذ ماله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَصَبْتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ".
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا، ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے کہا: آپ کہاں جا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کے پاس بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی ہے۔ مجھے آپ نے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا مال اپنے قبضہ میں کر لوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3333 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اگر کسی نے مرتد کو قتل کیا ہے تو اس مرتد کا مال بشکل فئی قاتل کو ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
59. بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ}
59. باب: آیت کریمہ: ”اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں“ کی تفسیر۔
Chapter: Meaning Of The Saying Of Allah, The Mighty And Sublime: "Also (Forbidden Are) Women Already Married. Except Those (Slaves) Whom Your Right Hands Possess."
حدیث نمبر: 3335
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي الخليل، عن ابي علقمة الهاشمي، عن ابي سعيد الخدري، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" بعث جيشا إلى اوطاس، فلقوا عدوا فقاتلوهم، وظهروا عليهم، فاصابوا لهم سبايا لهن ازواج في المشركين، فكان المسلمون تحرجوا من غشيانهن، فانزل الله عز وجل: والمحصنات من النساء إلا ما ملكت ايمانكم سورة النساء آية 24 , اي هذا لكم حلال إذا انقضت عدتهن.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسٍ، فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ، وَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ، فَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِكِينَ، فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 , أَيْ هَذَا لَكُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر اوطاس کی طرف بھیجا ۱؎ وہاں ان کی دشمن سے مڈبھیڑ ہو گئی، اور انہوں نے دشمن کا بڑا خون خرابہ کیا، اور ان پر غالب آ گئے، انہیں ایسی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے شوہر مشرکین میں رہ گئے تھے، چنانچہ مسلمانوں نے ان قیدی باندیوں سے صحبت کرنا مناسب نہ سمجھا، تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (النساء: ۲۴) یعنی یہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت پوری ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 9 (1456)، سنن ابی داود/النکاح 45 (2155)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النسائ5 (3017)، (تحفة الأشراف: 4434) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اوطاس طائف میں ایک جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
60. بَابُ: الشِّغَارِ
60. باب: نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان۔
Chapter: Ash-Shighar
حدیث نمبر: 3336
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الشغار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الشِّغَارِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 28 (5112)، الحیل4 (6960) مطولا، صحیح مسلم/النکاح 7 (1415)، سنن ابی داود/النکاح 15 (2074)، (تحفة الأشراف: 8141)، مسند احمد (2/7، 19، 62) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نکاح شغار یعنی کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کو دوسرے کی نکاح میں اُس کی بہن یا بیٹی سے اپنے ساتھ نکاح کرنے کے عوض میں بلا مہر دیدے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3337
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا حميد، عن الحسن، عن عمران بن حصين، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا جلب، ولا جنب، ولا شغار في الإسلام ومن انتهب نهبة فليس منا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا جَلَبَ، وَلَا جَنَبَ، وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اسلام میں نہ «جلب» ہے نہ «جنب» ہے اور نہ ہی «شغار» ہے، اور جس کسی نے کسی طرح کا لوٹ کھسوٹ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 70 (2581)، سنن الترمذی/النکاح 30 (1123)، سنن ابن ماجہ/الفتن 3 (3935)، (تحفة الأشراف: 10793) مسند احمد (4/438، 439، 443، 445) ویأتي بأرقام 3620 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «جلب» زکاۃ اور گھوڑ دوڑ دونوں میں ہوتا ہے، «جلب» گھوڑوں میں یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا لے کہ وہ گھوڑے کو ڈانٹتا رہے تاکہ وہ آگے بڑھ جائے، جب کہ زکاۃ میں «جلب» یہ ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا کسی جگہ بیٹھ جائے اور زکاۃ دینے والوں سے کہے کہ مال میرے پاس لاؤ تاکہ زکاۃ لی جا سکے، چونکہ اس میں زکاۃ دینے والوں کو مشقت و پریشانی لاحق ہو گی اس لیے اس سے منع کیا گیا۔ اور «جنب» یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت اپنے گھوڑے کے پہلو میں ایک اور گھوڑا رکھے کہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہو جائے، جب کہ زکاۃ میں «جنب» یہ ہے کہ صاحب مال اپنا مال لے کر دور چلا جائے تاکہ زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ کی طلب میں تکلیف و مشقت میں پڑ جائے۔ نکاح شغار یعنی کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کو دوسرے کی نکاح میں اُس کی بہن یا بیٹی سے اپنے ساتھ نکاح کرنے کے عوض میں بلا مہر دیدے۔۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.