(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا السائب بن عمر، قال: حدثني ابن ابي مليكة، ان ابن عمر , قال:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم الكعبة ودنا خروجه ووجدت شيئا، فذهبت وجئت سريعا، فوجدت رسول الله صلى الله عليه وسلم خارجا، فسالت بلالا" اصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكعبة؟ قال: نعم، ركعتين بين الساريتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ , قَالَ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَعْبَةَ وَدَنَا خُرُوجُهُ وَوَجَدْتُ شَيْئًا، فَذَهَبْتُ وَجِئْتُ سَرِيعًا، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا، فَسَأَلْتُ بِلَالًا" أَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، آپ کے نکلنے کا وقت نزدیک آیا تو میرے دل میں کچھ خیال آیا تو میں چلا اور جلدی سے آیا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکلتے ہوئے پایا۔ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، دو رکعتیں، دونوں ستونوں کے درمیان۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سيف بن سليمان، قال: سمعت مجاهدا , يقول: اتي ابن عمر في منزله فقيل: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد دخل الكعبة، فاقبلت، فاجد رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، واجد بلالا على الباب: قائما، فقلت: يا بلال ," اصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكعبة؟ قال: نعم، قلت: اين؟ قال: ما بين هاتين ركعتين ثم خرج، فصلى ركعتين، في وجه الكعبة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا , يَقُولُ: أُتِيَ ابْنُ عُمَرَ فِي مَنْزِلِهِ فَقِيلَ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَخَلَ الْكَعْبَةَ، فَأَقْبَلْتُ، فَأَجِدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، وَأَجِدُ بِلَالًا عَلَى الْبَاب: قَائِمًا، فَقُلْتُ: يَا بِلَالُ ," أَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: أَيْنَ؟ قَالَ: مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فِي وَجْهِ الْكَعْبَةِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے گھر آ کر ان سے کہا گیا کہ (دیکھئیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ابھی ابھی) کعبہ کے اندر گئے ہیں۔ (ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں) تو میں آیا وہاں پہنچ کر دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل چکے ہیں، اور بلال رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے ہیں۔ میں نے پوچھا: بلال! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے پوچھا: کہاں؟ انہوں نے کہا: ان دونوں ستونوں کے درمیان دو رکعتیں آپ نے پڑھیں۔ پھر آپ وہاں سے نکلے، اور کعبہ رخ ہو کر دو رکعتیں پڑھیں۔
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے، تو اس کے کناروں میں آپ نے تسبیح پڑھی اور تکبیر کہی اور نماز نہیں پڑھی ۱؎، پھر آپ باہر نکلے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا: ”یہ قبلہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 110)، مسند احمد (5/209، 210) (منکر) (اسامہ کی اس روایت میں صرف ”خلف المقام‘‘ کا ذکر منکر ہے (جو کسی کے نزدیک نہیں ہے) باقی باتیں سنداً صحیح ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اسامہ کی یہ نفی ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے، وہ کسی کام میں مشغول رہے ہوں گے جس کی وجہ سے انہیں آپ کے نماز پڑھنے کا علم نہیں ہو سکا ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: منكر بذكر المقام
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عبدالمجيد بن عبدالعزيز بن أبى رواد: ضعفه الجمهور (الفتح المبين: 82/ 3 ص 101) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 343
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابن ابي زائدة، قال: حدثنا ابن ابي سليمان، عن عطاء، قال ابن الزبير: سمعت عائشة تقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لولا ان الناس حديث عهدهم بكفر، وليس عندي من النفقة ما يقوي على بنائه، لكنت ادخلت فيه من الحجر خمسة اذرع، وجعلت له بابا يدخل الناس منه، وبابا يخرجون منه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: إِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْلَا أَنَّ النَّاسَ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِكُفْرٍ، وَلَيْسَ عِنْدِي مِنَ النَّفَقَةِ مَا يُقَوِّي عَلَى بِنَائِهِ، لَكُنْتُ أَدْخَلْتُ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ خَمْسَةَ أَذْرُعٍ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابًا يَدْخُلُ النَّاسُ مِنْهُ، وَبَابًا يَخْرُجُونَ مِنْهُ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کا زمانہ کفر سے قریب نہ ہوتا اور میرے پاس اسے ٹھوس اور مستحکم بنانے کے لیے اخراجات کی کمی نہ ہوتی تو میں حطیم میں سے پانچ ہاتھ خانہ کعبہ میں ضرور شامل کر دیتا اور اس میں ایک دروازہ بنا دیتا جس سے لوگ اندر جاتے اور ایک دروازہ جس سے لوگ باہر آتے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں بیت اللہ کے اندر داخل نہ ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”حطیم میں چلی جاؤ، وہ بھی بیت اللہ کا حصہ ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد العزيز بن محمد، قال: حدثني علقمة بن ابي علقمة، عن امه، عن عائشة، قالت: كنت احب ان ادخل البيت، فاصلي فيه، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي، فادخلني الحجر، فقال:" إذا اردت دخول البيت، فصلي ها هنا، فإنما هو قطعة من البيت، ولكن قومك اقتصروا حيث بنوه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَيْتَ، فَأُصَلِّيَ فِيهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي، فَأَدْخَلَنِي الْحِجْرَ، فَقَالَ:" إِذَا أَرَدْتِ دُخُولَ الْبَيْتِ، فَصَلِّي هَا هُنَا، فَإِنَّمَا هُوَ قِطْعَةٌ مِنْ الْبَيْتِ، وَلَكِنَّ قَوْمَكِ اقْتَصَرُوا حَيْثُ بَنَوْهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں چاہتی تھی کہ میں بیت اللہ کے اندر داخل ہوں، اور اس میں نماز پڑھوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ اور مجھے حطیم کے اندر کر دیا، پھر فرمایا: ”جب تم بیت اللہ کے اندر جا کر نماز پڑھنا چاہو تو یہاں آ کر پڑھ لیا کرو، یہ بھی بیت اللہ کا ایک ٹکڑا ہے۔ لیکن تمہاری قوم نے بناتے وقت اتنا کم کر کے بنایا“۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن عمرو، ان ابن عباس، قال:" لم يصل النبي صلى الله عليه وسلم في الكعبة، ولكنه كبر في نواحيه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَمْ يُصَلِّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَعْبَةِ، وَلَكِنَّهُ كَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز نہیں پڑھی، لیکن اس کے گوشوں میں تکبیر کہی۔ (یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اپنے علم کی بنا پر ہے، کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خانہ کعبہ کے اندر نہیں گئے تھے)۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان، قال: حدثنا عطاء، عن اسامة بن زيد , انه دخل هو ورسول الله صلى الله عليه وسلم البيت، فامر بلالا، فاجاف الباب، والبيت إذ ذاك على ستة اعمدة، فمضى، حتى إذا كان بين الاسطوانتين اللتين تليان باب الكعبة، جلس، فحمد الله، واثنى عليه، وساله واستغفره، ثم قام، حتى اتى ما استقبل من دبر الكعبة، فوضع وجهه وخده عليه، وحمد الله، واثنى عليه، وساله، واستغفره، ثم انصرف إلى كل ركن من اركان الكعبة، فاستقبله بالتكبير، والتهليل، والتسبيح، والثناء على الله، والمسالة، والاستغفار، ثم خرج فصلى ركعتين مستقبل وجه الكعبة، ثم انصرف، فقال:" هذه القبلة، هذه القبلة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَجَافَ الْبَاب، وَالْبَيْتُ إِذْ ذَاكَ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، فَمَضَى، حَتَّى إِذَا كَانَ بَيْنَ الْأُسْطُوَانَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ بَاب الْكَعْبَةِ، جَلَسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَسَأَلَهُ وَاسْتَغْفَرَهُ، ثُمَّ قَامَ، حَتَّى أَتَى مَا اسْتَقْبَلَ مِنْ دُبُرِ الْكَعْبَةِ، فَوَضَعَ وَجْهَهُ وَخَدَّهُ عَلَيْهِ، وَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَسَأَلَهُ، وَاسْتَغْفَرَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى كُلِّ رُكْنٍ مِنْ أَرْكَانِ الْكَعْبَةِ، فَاسْتَقْبَلَهُ بِالتَّكْبِيرِ، وَالتَّهْلِيلِ، وَالتَّسْبِيحِ، وَالثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ، وَالْمَسْأَلَةِ، وَالِاسْتِغْفَارِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ وَجْهِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ، هَذِهِ الْقِبْلَةُ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر گئے، تو آپ نے بلال کو حکم دیا، انہوں نے دروازہ بند کر دیا۔ اس وقت خانہ کعبہ چھ ستونوں پر قائم تھا، جب آپ اندر بڑھتے گئے یہاں تک کہ ان دونوں ستونوں کے درمیان پہنچ گئے جو کعبہ کے دروازے کے متصل ہیں، تو بیٹھے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور اس سے خیر کا سوال کیا اور مغفرت طلب کی، پھر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ کعبہ کی پشت کی طرف آئے جو سامنے تھی، اس پر اپنا چہرہ اور رخسار رکھا، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور اس سے خیر کا سوال کیا، اور مغفرت طلب کی۔ پھر کعبہ کے ستونوں میں سے ہر ستون کے پاس آئے اور اس کی طرف منہ کر کے تکبیر، تہلیل، تسبیح کی، اور اللہ کی ثنا بیان کی، خیر کا سوال کیا اور گناہوں سے مغفرت طلب کی، پھر باہر آئے، اور کعبہ کی طرف رخ کر کے دو رکعت نماز پڑھی، پھر پلٹے تو فرمایا: ”یہی قبلہ ہے یہی قبلہ ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا عبد الملك، عن عطاء، عن اسامة بن زيد، قال: دخلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت، فجلس، فحمد الله، واثنى عليه، وكبر، وهلل ثم مال إلى ما بين يديه من البيت، فوضع صدره عليه، وخده ويديه، ثم كبر، وهلل، ودعا، فعل ذلك بالاركان كلها، ثم خرج، فاقبل على القبلة وهو على الباب:، فقال:" هذه القبلة، هذه القبلة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَجَلَسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَكَبَّرَ، وَهَلَّلَ ثُمَّ مَالَ إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ الْبَيْتِ، فَوَضَعَ صَدْرَهُ عَلَيْهِ، وَخَدَّهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَهَلَّلَ، وَدَعَا، فَعَلَ ذَلِكَ بِالْأَرْكَانِ كُلِّهَا، ثُمَّ خَرَجَ، فَأَقْبَلَ عَلَى الْقِبْلَةِ وَهُوَ عَلَى الْبَاب:، فَقَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ، هَذِهِ الْقِبْلَةُ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خانہ کعبہ کے اندر گیا۔ آپ بیٹھے پھر آپ نے اللہ کی حمد و ثنا اور تکبیر و تہلیل کی، پھر آپ بیت اللہ کے اس حصہ کی طرف جھکے جو آپ کے سامنے تھا، اور آپ نے اس پر اپنا سینہ، رخسار اور اپنے دونوں ہاتھ رکھے، پھر تکبیر و تہلیل کی، اور دعا مانگی، آپ نے اسی طرح خانہ کعبہ کے سبھی ستونوں پر کیا، پھر باہر نکلے دروازے کے پاس آئے، اور قبلہ رخ ہو کر فرمایا: ”یہی قبلہ ہے یہی قبلہ ہے ۱؎“۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن عبد الملك، عن عطاء، عن اسامة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من البيت صلى ركعتين في قبل الكعبة، ثم قال:" هذه القبلة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أُسَامَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبَيْتِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ قَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ سے باہر آئے، اور کعبہ کے سامنے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا: ”یہی قبلہ ہے“۔