سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
40. بَابُ: الْحِنْطَةِ
40. باب: صدقہ فطر میں گیہوں دینے کا بیان۔
Chapter: Wheat
حدیث نمبر: 2517
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: حدثنا حميد، عن الحسن، ان ابن عباس خطب بالبصرة فقال: ادوا زكاة صومكم فجعل الناس ينظر بعضهم إلى بعض، فقال: من هاهنا من اهل المدينة قوموا إلى إخوانكم فعلموهم، فإنهم لا يعلمون , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" فرض صدقة الفطر على الصغير، والكبير، والحر، والعبد، والذكر، والانثى نصف صاع بر، او صاعا من تمر، او شعير" , قال الحسن: فقال علي: اما إذا اوسع الله فاوسعوا اعطوا صاعا من بر او غيره.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ فَقَالَ: أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ، وَالْكَبِيرِ، وَالْحُرِّ، وَالْعَبْدِ، وَالذَّكَرِ، وَالْأُنْثَى نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ شَعِيرٍ" , قَالَ الْحَسَنُ: فَقَالَ عَلِيٌّ: أَمَّا إِذَا أَوْسَعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا أَعْطُوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ غَيْرِهِ.
حسن (حسن بصریٰ) سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ میں خطبہ دیا، تو انہوں نے کہا: تم لوگ اپنے روزوں کی زکاۃ دو (یعنی صدقہ فطر نکالو) تو لوگ ایک دوسرے کو تکنے لگے۔ تو انہوں نے کہا: یہاں اہل مدینہ میں سے کون کون ہیں؟ تم لوگ اٹھو، اور اپنے بھائیوں کے پاس جاؤ، انہیں بتاؤ، کیونکہ وہ لوگ نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر چھوٹے، بڑے، آزاد اور غلام، مذکر اور مونث پر آدھا صاع گی ہوں، یا ایک صاع کھجور، یا جو فرض کیا ہے۔ حسن کہتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رہی بات جب اللہ نے تمہیں وسعت و فراخی دے رکھی ہو تو تم بھی وسعت و فراخی کا مظاہرہ کرو۔ گیہوں وغیرہ (نصف صاع کے بجائے) ایک صاع دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1581 (ضعیف الإسناد) (حسن بصری کا ابن عباس سے سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد صحيح المرفوع منه

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (1581) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
41. بَابُ: السُّلْتِ
41. باب: صدقہ فطر میں بغیر چھلکے کا جو دینے کا بیان۔
Chapter: Rye
حدیث نمبر: 2518
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الرحمن، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان الناس يخرجون عن صدقة الفطر في عهد النبي صلى الله عليه وسلم صاعا من شعير، او تمر، او سلت، او زبيب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّاسُ يُخْرِجُونَ عَنْ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ تَمْرٍ، أَوْ سُلْتٍ، أَوْ زَبِيبٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ صدقہ فطر ایک صاع جَو یا کھجور یا سُلت (بے چھلکے کا جو) یا کشمش نکالتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة19 (1614)، (تحفة الأشراف: 7760) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
42. بَابُ: الشَّعِيرِ
42. باب: صدقہ فطر میں جَو دینے کا بیان۔
Chapter: Barley
حدیث نمبر: 2519
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا داود بن قيس، قال: حدثنا عياض، عن ابي سعيد الخدري , قال:" كنا نخرج في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا من شعير، او تمر، او زبيب، او اقط"، فلم نزل كذلك حتى كان في عهد معاوية , قال: ما ارى مدين من سمراء الشام، إلا تعدل صاعا من شعير.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيَاضٌ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ:" كُنَّا نُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ تَمْرٍ، أَوْ زَبِيبٍ، أَوْ أَقِطٍ"، فَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى كَانَ فِي عَهْدِ مُعَاوِيَةَ , قَالَ: مَا أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ، إِلَّا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صدقہ فطر ایک صاع جَو یا کھجور یا انگور یا پنیر نکالتے تھے۔ اور ہم برابر ایسا ہی کرتے چلے آ رہے تھے یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا۔ تو انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ شامی گیہوں کے دو مد (یعنی نصف صاع) جو کے ایک صاع کے برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2513 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
43. بَابُ: الأَقِطِ
43. باب: صدقہ فطر میں پنیر دینے کا بیان۔
Chapter: Cottage Cheese
حدیث نمبر: 2520
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: انبانا الليث، عن يزيد، عن عبد الله بن عبد الله بن عثمان، ان عياض بن عبد الله بن سعد حدثه , ان ابا سعيد الخدري، قال:" كنا نخرج في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا من تمر، او صاعا من شعير، او صاعا من، اقط لا نخرج غيره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ، أَنَّ عِيَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ:" كُنَّا نُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ، أَقِطٍ لَا نُخْرِجُ غَيْرَهُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں (صدقہ فطر) کھجور یا جو یا پنیر سے ایک صاع نکالتے تھے۔ اس کے علاوہ کچھ نہ نکالتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2513 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
44. بَابُ: كَمِ الصَّاعُ
44. باب: صاع کتنے مد کا ہوتا ہے۔
Chapter: How Much Is A Sa'?
حدیث نمبر: 2521
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا القاسم وهو ابن مالك، عن الجعيد , سمعت السائب بن يزيد، قال:" كان الصاع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مدا، وثلثا بمدكم اليوم، وقد زيد فيه" , قال ابو عبد الرحمن: وحدثنيه زياد بن ايوب.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ وَهُوَ ابْنُ مَالِكٍ، عَنِ الْجُعَيْدِ , سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدًّا، وَثُلُثًا بِمُدِّكُمُ الْيَوْمَ، وَقَدْ زِيدَ فِيهِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وحَدَّثَنِيهِ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ.
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک صاع تمہارے آج کے مد سے ایک مد اور ایک تہائی مد اور کچھ زائد کا تھا۔ اور ابوعبدالرحمٰن فرماتے ہیں: اس حدیث کو مجھ سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکفارات 5 (6712)، والاعتصام 16 (7330)، (تحفة الأشراف: 3795) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: امام مالک، امام شافعی اور جمہور علماء کے نزدیک ایک صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور امام ابوحنیفہ اور صاحبین کے نزدیک ایک صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے، لیکن جب امام ابویوسف کا امام مالک سے مناظرہ ہوا اور امام مالک نے انہیں اہل مدینہ کے وہ صاع دکھلائے جو موروثی طور سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے چلے آ رہے تھے تو انہوں نے جمہور کے قول کی طرف رجوع کر لیا۔ اور موجودہ وزن سے ایک صاع لگ بھگ ڈھائی کیلو کا ہوتا ہے مدینہ کے بازاروں میں جو صاع اس وقت بنتا ہے، یا مشائخ سے بالسند جو صاع متوارث ہے اس میں گی ہوں ڈھائی کیلو ہی آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، 2/ إسناده ضعيف، الثوري عنعن فى حديث: ’’المكيال مكيال أهل المدينة‘‘ ابو داود (3340) وانظر الحديث الآتي (4598) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341
حدیث نمبر: 2521M
Save to word اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن حنظلة، عن طاوس، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المكيال مكيال اهل المدينة، والوزن وزن اهل مكة".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمِكْيَالُ مِكْيَالُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَالْوَزْنُ وَزْنُ أَهْلِ مَكَّةَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیمانہ اہل مدینہ کا پیمانہ ہے اور وزن اہل مکہ کا وزن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 8 (3340)، (تحفة الأشراف: 7102)، ویأتی عند المؤلف برقم 4598 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد سونا اور چاندی وزن کرنے کے بانٹ ہیں کیونکہ ان کا وزن دراہم سے کیا جاتا تھا اور اس وقت مختلف شہروں کے دراہم مختلف وزن کے ہوتے تھے اس لیے کہا گیا کہ زکاۃ کے سلسلہ میں اہل مکہ کے دراہم کا اعتبار ہو گا، اور ایک قول یہ ہے کہ چوں کہ اہل مدینہ کاشتکار تھے اس لیے وہ پیمائش اور ناپ کے احوال کے زیادہ جانکار تھے اور مکہ والے عام طور سے تاجر تھے اس لیے وہ تول کے احوال کے زیادہ واقف کار تھے اس لیے ایسا کہا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي:
45. بَابُ: الْوَقْتِ الَّذِي يُسْتَحَبُّ أَنْ تُؤَدَّى صَدَقَةُ الْفِطْرِ فِيهِ
45. باب: صدقہ فطر کس وقت ادا کرنا مستحب ہے؟
Chapter: The Time When It Is Mustahab To Pay Sadaqatul Fitr
حدیث نمبر: 2522
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معدان بن عيسى، قال: حدثنا الحسن، حدثنا زهير، حدثنا موسى. ح وانبانا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا الفضيل، قال: حدثنا موسى، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بصدقة الفطر، ان تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة" , قال ابن بزيع: بزكاة الفطر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ، أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ" , قَالَ ابْنُ بَزِيعٍ: بِزَكَاةِ الْفِطْرِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ صدقہ فطر نماز کے لیے لوگوں کے نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے (ابن بزیع کی روایت میں «بصدقة الفطر» کے بجائے «بزكاة الفطر» ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 70 (1509)، صحیح مسلم/الزکاة 5 (986)، سنن ابی داود/الزکاة 18 (1610)، سنن الترمذی/الزکاة 36 (677)، (تحفة الأشراف: 8452)، مسند احمد (2/15، 154) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
46. بَابُ: إِخْرَاجِ الزَّكَاةِ مِنْ بَلَدٍ إِلَى بَلَدٍ
46. باب: ایک شہر کی زکاۃ دوسرے شہر میں بھیجنے کا بیان۔
Chapter: Taking Zakah From One Land To Another
حدیث نمبر: 2523
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا زكريا بن إسحاق وكان ثقة، عن يحيى بن عبد الله بن صيفي، عن ابي معبد، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث معاذ بن جبل إلى اليمن، فقال:" إنك تاتي قوما اهل كتاب فادعهم إلى شهادة ان لا إله إلا الله واني رسول الله، فإن هم اطاعوك فاعلمهم ان الله عز وجل افترض عليهم خمس صلوات في كل يوم وليلة، فإن هم اطاعوك، فاعلمهم ان الله عز وجل قد افترض عليهم صدقة في اموالهم تؤخذ من اغنيائهم، فتوضع في فقرائهم، فإن هم اطاعوك لذلك، فإياك وكرائم اموالهم، واتق دعوة المظلوم فإنها ليس بينها وبين الله عز وجل حجاب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ:" إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمَا أَهْلَ كِتَابٍ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ، فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ، فَتُوضَعُ فِي فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ لِذَلِكَ، فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حِجَابٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں، تم انہیں اس بات کی گواہی کی دعوت دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ عزوجل نے ان پر ہر دن اور رات میں پانچ (وقت کی) نمازیں فرض کی ہیں، اگر وہ تمہاری یہ بات (بھی) مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ عزوجل نے ان کے مالوں میں زکاۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی، اور ان کے محتاجوں میں تقسیم کر دی جائے گی، اگر وہ تمہاری یہ بات (بھی) مان لیں تو ان کے اچھے و عمدہ مال لینے سے بچو، اور مظلوم کی بد دعا سے بچو کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2437 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
47. بَابُ: إِذَا أَعْطَاهَا غَنِيًّا وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ
47. باب: لاعلمی میں کسی مالدار کو صدقہ دے دینے کا بیان۔
Chapter: If A Person Gives (Charity) To A Rich Man Without Realizing
حدیث نمبر: 2524
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن بكار، قال: حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا شعيب، قال: حدثني ابو الزناد، مما حدثه عبد الرحمن الاعرج، مما ذكر , انه سمع ابا هريرة يحدث به، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" قال رجل: لاتصدقن بصدقة، فخرج بصدقته فوضعها في يد سارق، فاصبحوا يتحدثون تصدق على سارق، فقال: اللهم لك الحمد على سارق، لاتصدقن بصدقة، فخرج بصدقته فوضعها في يد زانية، فاصبحوا يتحدثون، تصدق الليلة على زانية، فقال: اللهم لك الحمد على زانية، لاتصدقن بصدقة، فخرج بصدقته فوضعها في يد غني، فاصبحوا يتحدثون تصدق على غني , قال: اللهم لك الحمد على زانية وعلى سارق وعلى غني، فاتي فقيل له: اما صدقتك فقد تقبلت، اما الزانية فلعلها ان تستعف به من زناها، ولعل السارق ان يستعف به عن سرقته، ولعل الغني ان يعتبر فينفق مما اعطاه الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ، مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، مِمَّا ذَكَرَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" قَالَ رَجُلٌ: لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ، لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ زَانِيَةٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ، تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ، لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ غَنِيٍّ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ , قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ وَعَلَى سَارِقٍ وَعَلَى غَنِيٍّ، فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ: أَمَّا صَدَقَتُكَ فَقَدْ تُقُبِّلَتْ، أَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ بِهِ مِنْ زِنَاهَا، وَلَعَلَّ السَّارِقَ أَنْ يَسْتَعِفَّ بِهِ عَنْ سَرِقَتِهِ، وَلَعَلَّ الْغَنِيَّ أَنْ يَعْتَبِرَ فَيُنْفِقَ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے کہا: میں ضرور صدقہ دوں گا، تو وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور اس نے اسے ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا، صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے کہ ایک چور کو صدقہ دیا گیا ہے، اس نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے چور کے ہاتھ میں چلے جانے پر بھی ۱؎، میں اور بھی صدقہ دوں گا چنانچہ (دوسرے دن بھی) وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور اس نے اسے لے جا کر ایک زانیہ عورت کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے کہ آج رات ایک زانیہ کو صدقہ دیا گیا ہے۔ تو اس نے پھر کہا: اللہ تیرا شکر ہے زانیہ کے ہاتھ میں چلے جانے پر بھی، میں پھر صدقہ دوں گا، چنانچہ (تیسرے دن) پھر وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا، اور ایک مالدار شخص کو تھما آیا، پھر صبح کو لوگ باتیں کرنے لگے کہ ایک مالدار شخص کو صدقہ کیا گیا ہے، اس نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے، زانیہ، چور اور مالدار کو دے دینے پر بھی۔ تو خواب میں اس کے پاس آ کر کہا گیا: رہا تیرا صدقہ تو وہ قبول کر لیا گیا ہے، رہی زانیہ تو (صدقہ پا کر) شاید وہ زناکاری سے باز آ جائے اور رہا چور تو صدقہ پا کر شاید وہ اپنی چوری سے باز آ جائے، اور رہا مالدار آدمی (تو صدقہ پا کر) شاید وہ اس سے سبق سیکھے اور اللہ عزوجل نے اسے جو دولت دے رکھی ہے اس میں سے خرچ کرنے لگے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 14 (1421)، (تحفة الأشراف: 13735)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 24 (1022)، مسند احمد 2/322 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
48. بَابُ: الصَّدَقَةِ مِنْ غُلُولٍ
48. باب: چوری کے مال میں سے صدقہ دینے کا بیان۔
Chapter: Charity From Ghulul[1]
حدیث نمبر: 2525
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن محمد الذارع، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: حدثنا شعبة، قال: وانبانا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر وهو ابن المفضل، قال: حدثنا شعبة واللفظ لبشر , عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل لا يقبل صلاة بغير طهور، ولا صدقة من غلول".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّارِعُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: وَأَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَاللَّفْظُ لِبِشْرٍ , عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ، وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ".
ابوالملیح کے والد اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل بغیر پاکی کے کوئی نماز قبول نہیں کرتا، اور نہ ہی حرام مال سے کوئی صدقہ قبول کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 139 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.