Note: Copy Text and to word file

سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
44. بَابُ : كَمِ الصَّاعُ
باب: صاع کتنے مد کا ہوتا ہے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمِكْيَالُ مِكْيَالُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَالْوَزْنُ وَزْنُ أَهْلِ مَكَّةَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیمانہ اہل مدینہ کا پیمانہ ہے اور وزن اہل مکہ کا وزن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 8 (3340)، (تحفة الأشراف: 7102)، ویأتی عند المؤلف برقم 4598 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد سونا اور چاندی وزن کرنے کے بانٹ ہیں کیونکہ ان کا وزن دراہم سے کیا جاتا تھا اور اس وقت مختلف شہروں کے دراہم مختلف وزن کے ہوتے تھے اس لیے کہا گیا کہ زکاۃ کے سلسلہ میں اہل مکہ کے دراہم کا اعتبار ہو گا، اور ایک قول یہ ہے کہ چوں کہ اہل مدینہ کاشتکار تھے اس لیے وہ پیمائش اور ناپ کے احوال کے زیادہ جانکار تھے اور مکہ والے عام طور سے تاجر تھے اس لیے وہ تول کے احوال کے زیادہ واقف کار تھے اس لیے ایسا کہا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي:

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد سونا اور چاندی وزن کرنے کے بانٹ ہیں کیونکہ ان کا وزن دراہم سے کیا جاتا تھا اور اس وقت مختلف شہروں کے دراہم مختلف وزن کے ہوتے تھے اس لیے کہا گیا کہ زکاۃ کے سلسلہ میں اہل مکہ کے دراہم کا اعتبار ہو گا، اور ایک قول یہ ہے کہ چوں کہ اہل مدینہ کاشتکار تھے اس لیے وہ پیمائش اور ناپ کے احوال کے زیادہ جانکار تھے اور مکہ والے عام طور سے تاجر تھے اس لیے وہ تول کے احوال کے زیادہ واقف کار تھے اس لیے ایسا کہا گیا ہے۔