سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
حدیث نمبر: 2596
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابن ابي الرجال، عن عمارة بن غزية، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري، عن ابيه، قال: سرحتني امي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتيته، وقعدت فاستقبلني وقال:" من استغنى اغناه الله عز وجل، ومن استعف اعفه الله عز وجل، ومن استكفى كفاه الله عز وجل، ومن سال وله قيمة اوقية فقد الحف" , فقلت: ناقتي الياقوتة خير من اوقية، فرجعت ولم اساله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَرَّحَتْنِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ، وَقَعَدْتُ فَاسْتَقْبَلَنِي وَقَالَ:" مَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنِ اسْتَعَفَّ أَعَفَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنِ اسْتَكْفَى كَفَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ" , فَقُلْتُ: نَاقَتِي الْيَاقُوتَةُ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ، فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میری ماں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (کچھ مانگنے کے لیے) بھیجا، میں آیا، اور بیٹھ گیا، آپ نے میری طرف منہ کیا، اور فرمایا: جو بے نیازی چاہے گا اللہ عزوجل اسے بے نیاز کر دے گا اور جو شخص سوال سے بچنا چاہے گا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا، اور جو تھوڑے پر قناعت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے کافی ہو گا۔ اور جو شخص مانگے اور اس کے پاس ایک اوقیہ (یعنی چالیس درہم) کے برابر مال ہو تو گویا اس نے چمٹ کر مانگا، تو میں نے (اپنے دل میں) کہا: میری اونٹنی یاقوتہ ایک اوقیہ سے بہتر ہے، چنانچہ میں آپ سے بغیر کچھ مانگے واپس چلا آیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة23 (1628)، (تحفة الأشراف: 4121)، مسند احمد (3/9) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
90. بَابُ: إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ دَرَاهِمُ وَكَانَ لَهُ عِدْلُهَا
90. باب: جس شخص کے پاس درہم نہ ہو اس کے برابر سامان ہو۔
Chapter: If He Does Not Have Any Dirhams But He Has The Equivalent
حدیث نمبر: 2597
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) قال: الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: انبانا مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن رجل من بني اسد، قال: نزلت انا واهلي ببقيع الغرقد، فقالت لي اهلي: اذهب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسله لنا شيئا ناكله، فذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجدت عنده رجلا يساله، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا اجد ما اعطيك"، فولى الرجل عنه، وهو مغضب، وهو يقول لعمري إنك لتعطي من شئت , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه ليغضب علي ان لا اجد ما اعطيه، من سال منكم وله اوقية او عدلها، فقد سال إلحافا" , قال الاسدي: فقلت: للقحة لنا خير من اوقية والاوقية اربعون درهما، فرجعت ولم اساله، فقدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك شعير وزبيب، فقسم لنا منه حتى اغنانا الله عز وجل.
(مرفوع) قَالَ: الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، قَالَ: نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقْيعِ الغَرْقَدِ، فَقَالَتْ لِي أَهْلِي: اذْهَبْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْكُلُهُ، فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيكَ"، فَوَلَّى الرَّجُلُ عَنْهُ، وَهُوَ مُغْضَبٌ، وَهُوَ يَقُولُ لَعَمْرِي إِنَّكَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَيَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ، مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عِدْلُهَا، فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا" , قَالَ الْأَسَدِيُّ: فَقُلْتُ: لَلَقْحَةٌ لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا، فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ، فَقَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ شَعِيرٌ وَزَبِيبٌ، فَقَسَّمَ لَنَا مِنْهُ حَتَّى أَغْنَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
قبیلہ بنی اسد کے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں اور میری بیوی دونوں بقیع الغرقد میں اترے، میری بیوی نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر ہمارے لیے کھانے کی کوئی چیز مانگ کر لائیے، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ مجھے آپ کے پاس ایک شخص ملا جو آپ سے مانگ رہا تھا، اور آپ اس سے فرما رہے تھے: میرے پاس (اس وقت) تمہیں دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ وہ شخص آپ کے پاس سے پیٹھ پھیر کر غصے کی حالت میں یہ کہتا ہوا چلا: قسم ہے میری زندگی کی! آپ تو اسی کو دیتے ہیں جسے چاہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (خواہ مخواہ) مجھ پر اس بات پر غصہ ہو رہا ہے کہ میرے پاس اسے دینے کے لیے کچھ نہیں ہے، (ہوتا تو اسے دیتا ویسے تم لوگ جان لو کہ) تم میں سے جس کے پاس چالیس درہم ہو یا چالیس درہم کی قیمت کے برابر کا مال ہو، اور اس نے مانگا تو اس نے چمٹ کر مانگا، اسدی (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے (دل میں) کہا: ہماری دو دھاری اونٹنی ایک اوقیہ سے تو بہتر ہی ہے، اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، چنانچہ میں آپ سے بغیر کچھ مانگے لوٹ آیا۔ پھر آپ کے پاس جَو اور کشمش آئے، تو آپ نے ہم کو بھی اس میں سے حصہ دیا، یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے ہم کو مالدار کر دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة23 (1627)، (تحفة الأشراف: 15640)، مسند احمد (4/36 و5/430) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2598
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي بكر، عن ابي حصين، عن سالم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحل الصدقة لغني ولا لذي مرة سوي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کسی مالدار، طاقتور اور صحیح سالم شخص کے لیے درست نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة25 (1839)، (تحفة الأشراف: 12910)، مسند احمد (2/377، 389) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
91. بَابُ: مَسْأَلَةِ الْقَوِيِّ الْمُكْتَسِبِ
91. باب: کما سکنے والے طاقتور شخص کے مانگنے کا بیان۔
Chapter: A Strong And Healthy Man Asking (For Help)
حدیث نمبر: 2599
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة، قال: حدثني ابي، قال: حدثني عبيد الله بن عدي بن الخيار، ان رجلين حدثاه، انهما اتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم يسالانه من الصدقة، فقلب فيهما البصر، وقال محمد: بصره فرآهما جلدين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتما، ولا حظ فيها لغني، ولا لقوي مكتسب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ حَدَّثَاهُ، أَنَّهُمَا أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلَانِهِ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَلَّبَ فِيهِمَا الْبَصَرَ، وَقَالَ مُحَمَّدٌ: بَصَرَهُ فَرَآهُمَا جَلْدَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمَا، وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ، وَلَا لِقَوِيٍّ مُكْتَسِبٍ".
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے ان سے بیان کیا کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، دونوں آپ سے صدقہ مانگ رہے تھے، تو آپ نے نگاہ الٹ پلٹ کر انہیں دیکھا (محمد کی روایت میں (نگاہ کے بجائے) اپنی نگاہ ہے تو دونوں کو ہٹا کٹا پایا، تو آپ نے فرمایا: اگر چاہو تو لے لو، (لیکن یہ جان لو) کہ مالدار اور کما سکنے والے شخص کے لیے اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة23 (1633)، (تحفة الأشراف: 5635)، مسند احمد (4/224، و5/362) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
92. بَابُ: مَسْأَلَةِ الرَّجُلِ ذَا سُلْطَانٍ
92. باب: آدمی کا حاکم سے مانگنے کا بیان۔
Chapter: A Man Asking A Sultan (For Help)
حدیث نمبر: 2600
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: محمد بن بشر، قال: انبانا شعبة، عن عبد الملك، عن زيد بن عقبة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المسائل كدوح يكدح بها الرجل وجهه، فمن شاء كدح وجهه، ومن شاء ترك، إلا ان يسال الرجل ذا سلطان، او شيئا لا يجد منه بدا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَسَائِلَ كُدُوحٌ يَكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ، فَمَنْ شَاءَ كَدَحَ وَجْهَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ، إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ ذَا سُلْطَانٍ، أَوْ شَيْئًا لَا يَجِدُ مِنْهُ بُدًّا".
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مانگنا خراش (زخم کی ہلکی لکیر) ہے جسے آدمی اپنے چہرے پر لگاتا ہے، تو جو چاہے اپنے چہرے پر (مانگ کر) خراش لگائے، اور جو چاہے نہ لگائے، مگر یہ کہ آدمی حاکم سے مانگے، یا کوئی ایسی چیز مانگے جس سے چارہ نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 26 (1639)، سنن الترمذی/الزکاة 38 (681)، (تحفة الأشراف: 4614)، مسند احمد 5/19، 22 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
93. بَابُ: مَسْأَلَةِ الرَّجُلِ فِي أَمْرٍ لاَ بُدَّ لَهُ مِنْهُ
93. باب: آدمی کا ایسی چیز مانگنا جس کے بغیر چارہ نہیں۔
Chapter: Asking When There Is No Alternative
حدیث نمبر: 2601
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الملك، عن زيد بن عقبة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المسالة كد يكد بها الرجل وجهه، إلا ان يسال الرجل سلطانا، او في امر لا بد منه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَسْأَلَةُ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ، إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ سُلْطَانًا، أَوْ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ".
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مانگنا خراش ہے جس سے آدمی اپنے چہرے کو زخمی کرتا ہے مگر یہ کہ آدمی حاکم سے مانگے، یا کوئی ایسی چیز مانگے جس کے بغیر چارہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2602
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، عن الزهري، قال: اخبرني عروة، عن حكيم بن حزام، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا حكيم , إن هذا المال خضرة حلوة، فمن اخذه بطيب نفس بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف نفس، لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا حَكِيمُ , إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ، لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے دیا، پھر مانگا تو پھر دیا، پھر آپ نے فرمایا: یہ مال ہری بھری اور میٹھی چیز ہے، جو شخص اسے دل کی پاکیزگی کے ساتھ لے گا تو اسے اس میں برکت ملے گی، اور جو شخص اسے نفس کی حرص و طمع سے لے گا تو اس میں اسے برکت نہیں دی جائے گی۔ وہ اس شخص کی طرح ہو گا جو کھائے لیکن اس کا پیٹ نہ بھرے۔ (جان لو) اوپر والا (یعنی دینے والا) ہاتھ نیچے والے (یعنی لینے والے) ہاتھ سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 50 (1472) مطولا، (تحفة الأشراف: 3431)، مسند احمد (3/434) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2603
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا مسكين بن بكير، قال: حدثنا الاوزاعي، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن حكيم بن حزام، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعطاني، ثم سالته فاعطاني , ثم سالته فاعطاني، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا حكيم , إن هذا المال خضرة حلوة، من اخذه بسخاوة نفس بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف النفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي , ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا حَكِيمُ , إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، مَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ النَّفْسِ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے مجھے دیا، پھر مانگا تو آپ نے پھر دیا، پھر مانگا تو آپ نے پھر دیا، پھر آپ نے فرمایا: حکیم! یہ مال ہری بھری اور میٹھی چیز ہے۔ جو اسے طبیعت کی فیاضی کے ساتھ لے گا تو اسے اس میں برکت دی جائے گی، اور جو نفس کی حرص و لالچ کے ساتھ لے گا تو اسے اس میں برکت نہیں دی جائے گی۔ اور وہ اس شخص کی طرح ہو گا جو کھاتا ہو لیکن آسودہ نہ ہوتا ہو، اور اوپر والا ہاتھ بہتر ہے نیچے والے ہاتھ سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2532 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2604
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني الربيع بن سليمان بن داود، قال: حدثنا إسحاق بن بكر، قال: حدثني ابي , عن عمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، وسعيد بن المسيب، ان حكيم بن حزام , قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا حكيم , إن هذا المال حلوة، فمن اخذه بسخاوة نفس بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى" , قال حكيم: فقلت: يا رسول الله، والذي بعثك بالحق، لا ارزا احدا بعدك حتى افارق الدنيا بشيء.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا حَكِيمُ , إِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى" , قَالَ حَكِيمٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا بِشَيْءٍ.
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے مجھے دیا، میں نے پھر مانگا تو آپ نے پھر دیا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے حکیم! یہ مال میٹھی چیز ہے، جو شخص اسے نفس کی فیاضی کے ساتھ لے گا تو اس میں اسے برکت دی جائے گی، اور جو شخص اسے حرص و طمع کے ساتھ لے گا تو اسے اس میں برکت نہیں دی جائے گی۔ اور وہ اس شخص کی طرح ہو گا جو کھائے تو لیکن اس کا پیٹ نہ بھرے۔ اور (جان لو) اوپر والا ہاتھ بہتر ہے نیچے والے سے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے آپ کے بعد اب کسی سے کچھ نہ لوں گا یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہو جاؤں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2532 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
94. بَابُ: مَنْ آتَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالاً مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ
94. باب: جس شخص کو اللہ تعالیٰ بغیر مانگے مال دے دے۔
Chapter: One To Whom Allah, The Mighty And Sublime, Gives Wealth Without Him Asking For It
حدیث نمبر: 2605
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن بكير، عن بسر بن سعيد، عن ابن الساعدي المالكي، قال: استعملني عمر بن الخطاب رضي الله عنه على الصدقة، فلما فرغت منها فاديتها إليه امر لي بعمالة , فقلت له: إنما عملت لله عز وجل واجري على الله عز وجل، فقال: خذ ما اعطيتك فإني قد عملت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت له: مثل قولك، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اعطيت شيئا من غير ان تسال، فكل وتصدق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ السَّاعِدِيِّ الْمَالِكِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا فَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ , فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَجْرِي عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: خُذْ مَا أَعْطَيْتُكَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: مِثْلَ قَوْلِكَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَ، فَكُلْ وَتَصَدَّقْ".
عبداللہ بن ساعدی مالکی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقہ پر عامل بنایا، جب میں اس سے فارغ ہوا اور اسے ان کے حوالے کر دیا، تو انہوں نے اس کام کی مجھے اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے ان سے عرض کیا کہ میں نے یہ کام صرف اللہ عزوجل کے لیے کیا ہے، اور میرا اجر اللہ ہی کے ذمہ ہے، تو انہوں نے کہا: ـ میں تمہیں جو دیتا ہوں وہ لے لو، کیونکہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک کام کیا تھا، اور میں نے بھی آپ سے ویسے ہی کہا تھا جو تم نے کہا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تمہیں کوئی چیز بغیر مانگے ملے تو (اسے) کھاؤ، اور (اس میں سے) صدقہ کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة51 (1473)، الأحکام17 (7163)، صحیح مسلم/الزکاة37 (1045)، سنن ابی داود/الزکاة28 (1647)، الخراج والإمارة10 (2944)، (تحفة الأشراف: 10487)، مسند احمد 1/17، 40، 52، 2/99، سنن الدارمی/الزکاة 19 (1688، 1689)، وسیأتی بعد ھذا بأرقام2606-2608 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.