(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا مسكين بن بكير، قال: حدثنا الاوزاعي، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن حكيم بن حزام، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعطاني، ثم سالته فاعطاني , ثم سالته فاعطاني، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا حكيم , إن هذا المال خضرة حلوة، من اخذه بسخاوة نفس بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف النفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي , ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا حَكِيمُ , إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، مَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ النَّفْسِ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے مجھے دیا، پھر مانگا تو آپ نے پھر دیا، پھر مانگا تو آپ نے پھر دیا، پھر آپ نے فرمایا: ”حکیم! یہ مال ہری بھری اور میٹھی چیز ہے۔ جو اسے طبیعت کی فیاضی کے ساتھ لے گا تو اسے اس میں برکت دی جائے گی، اور جو نفس کی حرص و لالچ کے ساتھ لے گا تو اسے اس میں برکت نہیں دی جائے گی۔ اور وہ اس شخص کی طرح ہو گا جو کھاتا ہو لیکن آسودہ نہ ہوتا ہو، اور اوپر والا ہاتھ بہتر ہے نیچے والے ہاتھ سے“۔