سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
حدیث نمبر: 2586
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، عن الليث بن سعد، عن عبيد الله بن ابي جعفر، قال: سمعت حمزة بن عبد الله، يقول: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما يزال الرجل يسال حتى ياتي يوم القيامة ليس في وجهه مزعة من لحم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةٌ مِنْ لَحْمٍ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی برابر مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے روز ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر کوئی لوتھڑا گوشت نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة52 (1474)، صحیح مسلم/الزکاة35 (1040)، (تحفة الأشراف: 6702)، مسند احمد (2/15، 88) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2587
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عثمان بن ابي صفوان الثقفي، قال: حدثنا امية بن خالد، قال: حدثنا شعبة، عن بسطام بن مسلم، عن عبد الله بن خليفة، عن عائذ بن عمرو، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فساله فاعطاه، فلما وضع رجله على اسكفة الباب: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تعلمون ما في المسالة ما مشى احد إلى احد يساله شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بِسْطَامَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَعْطَاهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى أُسْكُفَّةِ الْبَاب: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَعْلَمُونَ مَا فِي الْمَسْأَلَةِ مَا مَشَى أَحَدٌ إِلَى أَحَدٍ يَسْأَلُهُ شَيْئًا".
عائذ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے مانگا تو آپ نے اسے دیا۔ جب (وہ لوٹ کر چلا اور) اس نے اپنا پیر دروازے کے چوکھٹ پر رکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ جان پاتے کہ بھیک مانگنے میں کیا (برائی) ہے تو کوئی کسی کے پاس کچھ بھی مانگنے نہ جاتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5060)، مسند احمد (5/65) (حسن) (تراجع الالبانی 486، صحیح الترغیب والترہیب 796)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
84. بَابُ: سُؤَالِ الصَّالِحِينَ
84. باب: اچھے اور نیک لوگوں سے مدد مانگنے کا بیان۔
Chapter: Asking From The Righteous
حدیث نمبر: 2588
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن بكر بن سوادة، عن مسلم بن مخشي، عن ابن الفراسي، ان الفراسي , قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اسال يا رسول الله؟ قال:" لا، وإن كنت سائلا لابد فاسال الصالحين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِيٍّ، عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ، أَنَّ الْفِرَاسِيّ , قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْأَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لَا، وَإِنْ كُنْتَ سَائِلًا لَابُدَّ فَاسْأَلِ الصَّالِحِينَ".
فراسی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! میں مانگوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اور اگر تمہیں مانگنا ضروری ہو تو نیکو کاروں سے مانگو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 28 (1646)، (تحفة الأشراف: 15524)، مسند احمد (4/334) (ضعیف) (اس کے راوی ’’مسلم‘‘ لین الحدیث ہیں، اور ’’ابن الفراسی‘‘ مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1646) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341
85. بَابُ: الاِسْتِعْفَافِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ
85. باب: دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے اور مانگنے سے بچنے کا بیان۔
Chapter: To Refrain From Asking
حدیث نمبر: 2589
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد الخدري، ان ناسا من الانصار سالوا رسول الله فاعطاهم، ثم سالوه فاعطاهم، حتى إذا نفد ما عنده قال:" ما يكون عندي من خير فلن ادخره عنكم، ومن يستعفف يعفه الله عز وجل، ومن يصبر يصبره الله، وما اعطي احد عطاء هو خير واوسع من الصبر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ:" مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ يَصْبِرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے انہیں دیا، ان لوگوں نے پھر سوال کیا، تو آپ نے انہیں پھر دیا یہاں تک کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا ختم ہو گیا، تو آپ نے فرمایا: میرے پاس جو ہو گا اسے میں ذخیرہ بنا کر نہیں رکھوں گا، اور جو پاک دامن بننا چاہے گا اللہ تعالیٰ اسے پاک دامن بنا دے گا، اور جو صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق دے گا، اور صبر سے بہتر اور بڑی چیز کسی کو نہیں دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 50 (1469)، الرقاق 20 (6470)، صحیح مسلم/الزکاة 42 (1053)، سنن ابی داود/الزکاة 28 (1644)، سنن الترمذی/البر 77 (2025)، (تحفة الأشراف: 4152)، موطا امام مالک/الصدقة 2 (7)، مسند احمد (3/93)، سنن الدارمی/الزکاة18 (1686) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2590
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن شعيب، قال: انبانا معن، قال: انبانا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" والذي نفسي بيده لان ياخذ احدكم حبله فيحتطب على ظهره، خير له من ان ياتي رجلا اعطاه الله عز وجل من فضله، فيساله اعطاه او منعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْنٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا أَعْطَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ فَضْلِهِ، فَيَسْأَلَهُ أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ایک شخص کا اپنی رسی لے کر لکڑیوں کا گٹھا باندھ کر پیٹھ پر لادنا اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کے پاس جائے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل (مال) سے نوازا ہو، وہ اس سے مانگے، تو وہ اسے دے یا نہ دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة (1470)، (تحفة الأشراف: 13830)، موطا امام مالک/الصدقة 2 (10)، مسند احمد (2/243) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
86. بَابُ: فَضْلِ مَنْ لاَ يَسْأَلُ النَّاسَ شَيْئًا
86. باب: لوگوں سے کچھ نہ مانگنے والے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of The One Who Does Not Ask The People For Anything
حدیث نمبر: 2591
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، حدثني محمد بن قيس، عن عبد الرحمن بن يزيد بن معاوية، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يضمن لي واحدة وله الجنة" , قال يحيى: هاهنا كلمة معناها" ان لا يسال الناس شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَضْمَنْ لِي وَاحِدَةً وَلَهُ الْجَنَّةُ" , قَالَ يَحْيَى: هَاهُنَا كَلِمَةٌ مَعْنَاهَا" أَنْ لَا يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا".
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھے ایک بات کی ضمانت دے تو اس کے لیے جنت ہے (یحییٰ کہتے ہیں: یہاں ایک لفظ تھا جس کا مفہوم یہ ہے کہ) وہ لوگوں سے کچھ نہ مانگے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة25 (1837)، (تحفة الأشراف: 2098)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة27 (1643)، مسند احمد (5/277، 279، 281) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2592
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا يحيى وهو ابن حمزة , قال: حدثني الاوزاعي، عن هارون بن رئاب انه حدثه، عن ابي بكر، عن قبيصة بن مخارق، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تصلح المسالة إلا لثلاثة: رجل اصابت ماله جائحة، فيسال حتى يصيب سدادا من عيش ثم يمسك، ورجل تحمل حمالة، فيسال حتى يؤدي إليهم حمالتهم ثم يمسك عن المسالة، ورجل يحلف ثلاثة نفر من قومه من ذوي الحجا بالله لقد حلت المسالة لفلان، فيسال حتى يصيب قواما من معيشة ثم يمسك عن المسالة، فما سوى ذلك سحت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَصْلُحُ الْمَسْأَلَةُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ أَصَابَتْ مَالَهُ جَائِحَةٌ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُؤَدِّيَ إِلَيْهِمْ حَمَالَتَهُمْ ثُمَّ يُمْسِكُ عَنِ الْمَسْأَلَةِ، وَرَجُلٍ يَحْلِفُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ ذَوِي الْحِجَا بِاللَّهِ لَقَدْ حَلَّتِ الْمَسْأَلَةُ لِفُلَانٍ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ مَعِيشَةٍ ثُمَّ يُمْسِكُ عَنِ الْمَسْأَلَةِ، فَمَا سِوَى ذَلِكَ سُحْتٌ".
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تین شخصوں کے علاوہ کسی اور کے لیے سوال کرنا درست نہیں ہے: ایک وہ شخص جس کا مال کسی آفت کا شکار ہو گیا ہو تو وہ مانگ سکتا ہے یہاں تک کہ وہ گزارے کا کوئی ایسا ذریعہ حاصل کر لے جس سے اس کی ضرورتیں پوری ہو سکیں، پھر رک جائے، (دوسرا) وہ شخص جو کسی کا قرض اپنے ذمہ لے لے تو وہ قرض لوٹانے تک مانگ سکتا ہے، پھر (جب قرض ادا ہو جائے) تو مانگنے سے رک جائے۔ اور (تیسرا) وہ شخص جس کی قوم کے تین سمجھدار افراد اللہ کے نام کی قسم کھا کر اس کی محتاجی و تنگ دستی کی گواہی دیں کہ فلاں شخص کے لیے مانگنا جائز ہے تو وہ مانگ سکتا ہے، یہاں تک کہ وہ گزارے کا کوئی ایسا ذریعہ نہ حاصل کر لے جس سے اس کی ضرورتیں پوری ہو سکیں، ان (تین صورتوں) کے علاوہ مانگنا حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2580 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
87. بَابُ: حَدِّ الْغِنَى
87. باب: مالداری کی حد کا بیان۔
Chapter: What Is Meant By Independence Of Means
حدیث نمبر: 2593
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا سفيان الثوري، عن حكيم بن جبير، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد، عن ابيه، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال وله ما يغنيه، جاءت خموشا او كدوحا في وجهه يوم القيامة" , قيل: يا رسول الله! وماذا يغنيه او ماذا اغناه؟ قال:" خمسون درهما، او حسابها من الذهب" , قال يحيى، قال: سفيان، وسمعت زبيدا يحدث، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ، جَاءَتْ خُمُوشًا أَوْ كُدُوحًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَاذَا يُغْنِيهِ أَوْ مَاذَا أَغْنَاهُ؟ قَالَ:" خَمْسُونَ دِرْهَمًا، أَوْ حِسَابُهَا مِنَ الذَّهَبِ" , قَالَ يَحْيَى، قَالَ: سُفْيَانُ، وَسَمِعْتُ زُبَيْدًا يُحَدِّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مانگے اور اس کے پاس ایسی چیز ہو جو اسے مانگنے سے بے نیاز کرتی ہو، تو وہ قیامت کے دن اپنے چہرے پر خراشیں لے کر آئے گا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کتنا مال ہو تو اسے غنی (مالدار) سمجھا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: پچاس درہم، یا اس کی قیمت کا سونا ہو۔ یحییٰ بن آدم کہتے ہیں: سفیان ثوری نے کہا کہ میں نے زبید سے بھی سنا ہے، وہ محمد بن عبدالرحمٰن بن یزید کے واسطہ سے (یہ حدیث) بیان کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 23 (1626)، سنن الترمذی/الزکاة 22 (651)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 26 (1840)، (تحفة الأشراف: 9387) مسند احمد (1/388، 441)، سنن الدارمی/الزکاة 15 (1680) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1626) ترمذي (650،651) ابن ماجه (1840) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341
88. بَابُ: الإِلْحَافِ فِي الْمَسْأَلَةِ
88. باب: لوگوں کے پیچھے پڑ کر اور چمٹ کر مانگنے کا بیان۔
Chapter: Demanding When Asking
حدیث نمبر: 2594
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: انبانا سفيان، عن عمرو، عن وهب بن منبه، عن اخيه، عن معاوية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تلحفوا في المسالة، ولا يسالني احد منكم شيئا، وانا له كاره، فيبارك له فيما اعطيته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ، وَلَا يَسْأَلْنِي أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا، وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ، فَيُبَارَكَ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتُهُ".
معاویہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چمٹ کر مت مانگو، اور تم میں سے کوئی مجھ سے کوئی چیز اس لیے نہ مانگے کہ میں اسے جو دوں اس میں اسے برکت دی جائے، اور حال یہ ہو کہ میں اسے نہ دینا چاہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة33 (1038)، (تحفة الأشراف: 11446)، مسند احمد (4/98)، سنن الدارمی/الزکاة 17 (1684) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
89. بَابُ: مَنِ الْمُلْحِفُ
89. باب: چمٹ کر مانگنے والا کون ہے؟
Chapter: Who Is The One Who Is Demanding When Asking?
حدیث نمبر: 2595
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: انبانا يحيى بن آدم، عن سفيان بن عيينة، عن داود بن شابور، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال وله اربعون درهما فهو الملحف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ وَلَهُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا فَهُوَ الْمُلْحِفُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس چالیس درہم ہوں اور وہ مانگے تو وہ «ملحف» (چمٹ کر مانگنے والا) ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8699) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.