(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: انبانا سفيان، عن عمرو، عن وهب بن منبه، عن اخيه، عن معاوية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تلحفوا في المسالة، ولا يسالني احد منكم شيئا، وانا له كاره، فيبارك له فيما اعطيته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ، وَلَا يَسْأَلْنِي أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا، وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ، فَيُبَارَكَ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتُهُ".
معاویہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چمٹ کر مت مانگو، اور تم میں سے کوئی مجھ سے کوئی چیز اس لیے نہ مانگے کہ میں اسے جو دوں اس میں اسے برکت دی جائے، اور حال یہ ہو کہ میں اسے نہ دینا چاہوں“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2594
اردو حاشہ: اصرار، یعنی چمٹ کر مانگنا یہ ہے کہ سائل مسئول کا پیچھا اس وقت تک نہ چھوڑے جب تک وہ اس سے مطلوبہ چیز حاصل نہ کر لے۔ جس شخص کے لیے مانگنا جائز ہے، اصرار اس کے لیے بھی منع ہے۔ ”میں اسے دینا پسند نہ کروں۔“ آپ تو سب سے بڑھ کر سخی تھے۔ آپ کا پسند نہ کرنا دلیل ہے کہ وہ مستحق نہیں ہے، لہٰذا وہ کچھ لے بھی جائے (اصرار کر کے) تو منجانب اللہ اس میں برکت نہ ہوگی کیونکہ غیر مستحق کبھی آسودہ نہیں ہوتا وہ ہمیشہ فقیر ہی رہتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2594