سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
54. بَابُ: تَفْسِيرِ ذَلِكَ
54. باب: صدقہ دینے والی حدیث کی شرح و تفسیر۔
Chapter: Explanation Of That
حدیث نمبر: 2536
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، عن سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصدقوا"، فقال رجل: يا رسول الله! عندي دينار , قال:" تصدق به على نفسك" , قال: عندي آخر , قال:" تصدق به على زوجتك" , قال: عندي آخر , قال:" تصدق به على ولدك" , قال: عندي آخر , قال:" تصدق به على خادمك" , قال: عندي آخر , قال:" انت ابصر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقُوا"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عِنْدِي دِينَارٌ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى زَوْجَتِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى وَلَدِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى خَادِمِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" أَنْتَ أَبْصَرُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ دو، ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ نے فرمایا: اسے اپنی ذات پر صدقہ کرو ۱؎ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: اپنی بیوی پر صدقہ کرو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے اپنے بیٹے پر صدقہ کرو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: اپنے خادم پر صدقہ کر دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: آپ بہتر سمجھنے والے ہیں (جیسی ضرورت سمجھو ویسا کرو)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة45 (1691)، (تحفة الأشراف: 13041)، مسند احمد (2/ 251، 471) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی خود اپنی ضروریات میں صدقہ کرو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
55. بَابُ: إِذَا تَصَدَّقَ وَهُوَ مُحْتَاجٌ إِلَيْهِ هَلْ يُرَدُّ عَلَيْهِ
55. باب: جب کوئی صدقہ دے اور وہ خود ضرورت مند ہو تو کیا وہ چیز اسے لوٹائی جا سکتی ہے؟
Chapter: If A Person Gives Something In Charity And He Is In Need Of It, Can It Be Returned To Him?
حدیث نمبر: 2537
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن عجلان، عن عياض، عن ابي سعيد، ان رجلا دخل المسجد يوم الجمعة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال:" صل ركعتين"، ثم جاء الجمعة الثانية، والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال:" صل ركعتين"، ثم جاء الجمعة الثالثة، فقال:" صل ركعتين"، ثم قال:" تصدقوا" فتصدقوا، فاعطاه ثوبين، ثم قال:" تصدقوا" فطرح احد ثوبيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الم تروا إلى هذا انه دخل المسجد بهيئة بذة، فرجوت ان تفطنوا له فتتصدقوا عليه، فلم تفعلوا، فقلت تصدقوا فتصدقتم، فاعطيته ثوبين، ثم قلت: تصدقوا فطرح احد ثوبيه، خذ ثوبك وانتهره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ جَاءَ الْجُمُعَةَ الثَّانِيَةَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ جَاءَ الْجُمُعَةَ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ:" تَصَدَّقُوا" فَتَصَدَّقُوا، فَأَعْطَاهُ ثَوْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" تَصَدَّقُوا" فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ تَرَوْا إِلَى هَذَا أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَرَجَوْتُ أَنْ تَفْطِنُوا لَهُ فَتَتَصَدَّقُوا عَلَيْهِ، فَلَمْ تَفْعَلُوا، فَقُلْتُ تَصَدَّقُوا فَتَصَدَّقْتُمْ، فَأَعْطَيْتُهُ ثَوْبَيْنِ، ثُمَّ قُلْتُ: تَصَدَّقُوا فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، خُذْ ثَوْبَكَ وَانْتَهَرَهُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: تم دو رکعتیں پڑھو، پھر وہ شخص دوسرے جمعہ کو بھی آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: تم دو رکعتیں پڑھو، پھر وہ تیسرے جمعہ کو (بھی) آیا، آپ نے فرمایا: دو رکعتیں پڑھو، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: صدقہ دو، تو لوگوں نے صدقہ دیا، تو آپ نے اس شخص کو دو کپڑے دئیے، پھر آپ نے پھر فرمایا: لوگو صدقہ دو، تو اس شخص نے اپنے ان دونوں کپڑوں میں سے ایک کو آپ کے سامنے ڈال دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے اس شخص کو نہیں دیکھا؟ یہ خستہ حالت میں مسجد میں آیا، میں نے امید کی کہ تم لوگ اسے دیکھ کر اس کی خستہ حالی کو تاڑ لو گے اور اسے صدقہ دو گے، لیکن تم لوگوں نے ایسا نہیں کیا، تو مجھ ہی کو کہنا پڑا کہ تم صدقہ دو، تو تم لوگوں نے صدقہ دیا تو میں نے اسے دو کپڑے دئیے، پھر لوگوں سے کہا: صدقہ دو، تو اس نے ان کپڑوں میں سے (جو ہم نے اسے دیے تھے) ایک (ہمارے آگے) ڈال دیا، (ارے بیوقوف) تم اپنا کپڑا لے لو، آپ نے اسے ڈانٹا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 39 (1675)، سنن الترمذی/ الصلاة 250 (511)، (تحفة الأشراف: 4274) (حسن الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یہ ڈانٹ ازراہ شفقت تھی، مطلب یہ تھا کہ میں تو تمہارے لیے انتظام میں لگا ہوا ہوں، تمہیں صدقہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
56. بَابُ: صَدَقَةِ الْعَبْدِ
56. باب: غلام کے صدقہ کا بیان۔
Chapter: The Charity Of A Slave
حدیث نمبر: 2538
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حاتم، عن يزيد بن ابي عبيد، قال: سمعت عميرا مولى آبي اللحم، قال: امرني مولاي ان اقدد لحما فجاء مسكين فاطعمته منه، فعلم بذلك مولاي فضربني، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدعاه فقال:" لم ضربته؟" فقال: يطعم طعامي بغير ان آمره، وقال: مرة اخرى بغير امري , قال:" الاجر بينكما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: أَمَرَنِي مَوْلَايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَاءَ مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ، فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلَايَ فَضَرَبَنِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَاهُ فَقَالَ:" لِمَ ضَرَبْتَهُ؟" فَقَالَ: يُطْعِمُ طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ، وَقَالَ: مَرَّةً أُخْرَى بِغَيْرِ أَمْرِي , قَالَ:" الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا".
عمیر مولی آبی اللحم کہتے ہیں کہ میرے مالک نے مجھے گوشت بھوننے کا حکم دیا، اتنے میں ایک مسکین آیا، میں نے اس میں سے تھوڑا سا اسے کھلا دیا، میرے مالک کو اس بات کی خبر ہو گئی تو اس نے مجھے مارا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے اسے بلوایا اور پوچھا: تم نے اسے کیوں مارا ہے؟ اس نے کہا: یہ میرا کھانا (دوسروں کو) بغیر اس کے کہ میں اسے حکم دوں کھلا دیتا ہے۔ اور دوسری بار راوی نے کہا: بغیر میرے حکم کے کھلا دیتا ہے، تو آپ نے فرمایا: اس کا ثواب تم دونوں ہی کو ملے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 26 (1025)، سنن ابن ماجہ/التجارات 66 (2297)، (تحفة الأشراف: 10899) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2539
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني ابن ابي بردة، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" على كل مسلم صدقة"، قيل: ارايت إن لم يجدها , قال:" يعتمل بيده فينفع نفسه، ويتصدق" , قيل: ارايت إن لم يفعل , قال:" يعين ذا الحاجة الملهوف" , قيل: فإن لم يفعل , قال:" يامر بالخير" , قيل: ارايت إن لم يفعل , قال:" يمسك عن الشر فإنها صدقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ"، قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْهَا , قَالَ:" يَعْتَمِلُ بِيَدِهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ، وَيَتَصَدَّقُ" , قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ , قَالَ:" يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ" , قِيلَ: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ , قَالَ:" يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ" , قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ , قَالَ:" يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر صدقہ ہے، عرض کیا گیا: اگر کسی کو ایسی چیز نہ ہو جسے صدقہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: اپنے ہاتھوں سے کام کرے اور اپنی ذات کو فائدہ پہنچائے، اور صدقہ کرے، کہا گیا: اگر ایسا بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: محتاج و پریشان حال کی مدد کرے، کہا گیا: اگر ایسا بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: بھلائی اور نیک باتوں کا حکم کرے، کہا گیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: برائیوں سے باز رہے، یہ بھی ایک صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة30 (1445)، الأدب33 (6022)، صحیح مسلم/الزکاة16 (1008)، (تحفة الأشراف: 9087)، مسند احمد (4/395، 411)، سنن الدارمی/الرقاق 34 (2750) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
57. بَابُ: صَدَقَةِ الْمَرْأَةِ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا
57. باب: عورت کا اپنے شوہر کے مال سے صدقہ کرنے کا بیان۔
Chapter: A Woman Giving Charity From Her Husband's House
حدیث نمبر: 2540
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا: حدثنا محمد ابن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا تصدقت المراة من بيت زوجها كان لها اجر، وللزوج مثل ذلك، وللخازن مثل ذلك، ولا ينقص كل واحد منهما من اجر صاحبه شيئا، للزوج بما كسب ولها بما انفقت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا تَصَدَّقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا كَانَ لَهَا أَجْرٌ، وَلِلزَّوْجِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلَا يَنْقُصُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ أَجْرِ صَاحِبِهِ شَيْئًا، لِلزَّوْجِ بِمَا كَسَبَ وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کے مال سے صدقہ دے تو اسے ثواب ملے گا، اور اس کے شوہر کو بھی۔ اور خازن کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا، اور ان میں سے کوئی دوسرے کا ثواب کم نہ کرے گا، شوہر کو اس کے کمانے کی وجہ سے ثواب ملے گا، اور بیوی کو اس کے خرچ کرنے کی وجہ سے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزکاة 34 (671)، (تحفة الأشراف: 16154)، مسند احمد (6/99) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة17، 25، 26 (1425، 1437، 1439-1441)، والبیوع12 (2065)، صحیح مسلم/الزکاة25 (1024)، سنن ابن ماجہ/التجارات65 (2294) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
58. بَابُ: عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
58. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے عطیہ دینے کا بیان۔
Chapter: A Woman Giving (Charity) Without Her Husband's Permission
حدیث نمبر: 2541
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، ان اباه حدثه، عن عبد الله بن عمرو، قال: لما فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة قام خطيبا فقال في خطبته:" لا يجوز لامراة عطية إلا بإذن زوجها" , مختصر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ:" لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا" , مُخْتَصَرٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کر لیا، تو تقریر کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے (منجملہ اور باتوں کے) اپنی تقریر میں فرمایا: کسی عورت کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا جائز نہیں، یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 86 (3547)، (تحفة الأشراف: 8683)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الھبات 7 (2388)، ویأتی عند المؤلف 3788) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
59. بَابُ: فَضْلِ الصَّدَقَةِ
59. باب: صدقہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Charity
حدیث نمبر: 2542
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يحيى بن حماد، قال: انبانا ابو عوانة، عن فراس، عن عامر، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، ان ازواج النبي صلى الله عليه وسلم اجتمعن عنده، فقلن: ايتنا بك اسرع لحوقا؟ فقال:" اطولكن يدا" , فاخذن قصبة، فجعلن يذرعنها، فكانت سودة اسرعهن به لحوقا، فكانت اطولهن يدا، فكان ذلك من كثرة الصدقة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْتَمَعْنَ عِنْدَهُ، فَقُلْنَ: أَيَّتُنَا بِكَ أَسْرَعُ لُحُوقَا؟ فَقَالَ:" أَطْوَلُكُنَّ يَدًا" , فَأَخَذْنَ قَصَبَةً، فَجَعَلْنَ يَذْرَعْنَهَا، فَكَانَتْ سَوْدَةُ أَسْرَعَهُنَّ بِهِ لُحُوقًا، فَكَانَتْ أَطْوَلَهُنَّ يَدًا، فَكَانَ ذَلِكَ مِنْ كَثْرَةِ الصَّدَقَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محترم بیویاں (ازواج مطہرات) آپ کے پاس اکٹھا ہوئیں، اور پوچھنے لگیں کہ ہم میں کون آپ سے پہلے ملے گی؟ آپ نے فرمایا: تم میں سب سے لمبے ہاتھ والی، ازواج مطہرات ایک بانس کی کھپچی لے کر ایک دوسرے کا ہاتھ ناپنے لگیں، تو وہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا تھیں جو سب سے پہلے آپ سے ملیں، وہی سب میں لمبے ہاتھ والی تھیں، یہ ان کے بہت زیادہ صدقہ و خیرات کرنے کی وجہ سے تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة11 (1420)، (تحفة الأشراف: 17619)، مسند احمد (6/121) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ کی بیویوں میں سب سے پہلے انہیں کا انتقال ہوا، وہ لمبے ہاتھ والی اس معنی میں تھیں کہ وہ بہت زیادہ صدقہ و خیرات کرتی تھیں، بعض روایتوں میں سودہ کے بجائے زینب کا نام آیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
60. بَابُ: أَىُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ
60. باب: کون سا صدقہ افضل ہے؟
Chapter: Which Kind Of Charity Is Best?
حدیث نمبر: 2543
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: قال رجل: يا رسول الله! اي الصدقة افضل؟ قال:" ان تصدق وانت صحيح شحيح تامل العيش، وتخشى الفقر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَأْمُلُ الْعَيْشَ، وَتَخْشَى الْفَقْرَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کا صدقہ دینا افضل ہے جب تم تندرست ہو اور تمہیں دولت کی حرص ہو اور تم عیش و راحت کی آرزو رکھتے ہو اور محتاجی سے ڈرتے ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة11 (1419)، والوصایا7 (2748)، صحیح مسلم/الزکاة31 (1032)، سنن ابی داود/الوصایا3 (2865)، (تحفة الأشراف: 14900)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الوصایا 4 (2706)، مسند احمد 2/231، 250، 415، 447، ویأتی عند المؤلف في الوصایا1 (برقم3641) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2544
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عمرو بن عثمان، قال: سمعت موسى بن طلحة، ان حكيم بن حزام حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الصدقة ما كان عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پشت سے ہو (یعنی مالداری باقی رکھتے ہوئے ہو)، اور اوپر والا ہاتھ (دینے والا ہاتھ) نیچے والے ہاتھ (لینے والا ہاتھ) سے بہتر ہے، اور پہلے صدقہ انہیں دو جن کی تم کفالت کرتے ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة32 (1034)، (تحفة الأشراف: 3435)، صحیح البخاری/الزکاة18 (1427)، مسند احمد 3/402، 403، 434، سنن الدارمی/الزکاة22 (1693) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2545
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد بن الاسود بن عمرو، عن ابن وهب، قال: انبانا يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثنا سعيد بن المسيب، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى، وابدا بمن تعول".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پشت سے ہو ۱؎، اور ان سے شروع کرو جن کی کفالت تمہارے ذمہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 18 (1226)، (تحفة الأشراف: 1334)، مسند احمد (2/402) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آدمی صدقہ دے کر محتاج نہ ہو جائے، بلکہ اس کی مالداری برقرار رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.