سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2312
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، قال: حدثنا خالد وهو ابن عبد الله الواسطي , عن ابي مسلمة، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال:" كنا نسافر مع النبي صلى الله عليه وسلم، فمنا الصائم ومنا المفطر، ولا يعيب الصائم على المفطر، ولا يعيب المفطر على الصائم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ , عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، وَلَا يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا يَعِيبُ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے، تو ہم میں بعض روزہ دار ہوتے تھے اور بعض بغیر روزہ کے، اور روزہ دار روزہ نہ رکھنے والے کو عیب کی نظر سے نہیں دیکھتا تھا، اور نہ ہی روزہ نہ رکھنے والا روزہ دار کو عیب کی نظر سے دیکھتا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 15 (1116)، سنن الترمذی/الصوم 19 (712)، (تحفة الأشراف: 4344)، مسند احمد 3/12، 50 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2313
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: حدثنا القواريري، قال: حدثنا بشر بن منصور، عن عاصم الاحول، عن ابي نضرة، عن جابر، قال:" سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصام بعضنا وافطر بعضنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَامَ بَعْضُنَا وَأَفْطَرَ بَعْضُنَا".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا تو ہم میں سے بعض نے روزہ رکھے اور بعض نے نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم15 (1117)، (تحفة الأشراف: 3102)، مسند احمد 3/316 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2314
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني ايوب بن محمد، قال: حدثنا مروان، قال: حدثنا عاصم، عن ابي نضرة المنذر، عن ابي سعيد، وجابر بن عبد الله،" انهما سافرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيصوم الصائم ويفطر المفطر، ولا يعيب الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّهُمَا سَافَرَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَصُومُ الصَّائِمُ وَيُفْطِرُ الْمُفْطِرُ، وَلَا يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
ابو سعید خدری اور جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا، تو روزہ رکھنے والا روزہ رکھتا، اور نہ رکھنے والا کھاتا پیتا، اور روزہ دار روزہ نہ رکھنے والے کو معیوب نہیں سمجھتا، اور روزہ نہ رکھنے والا روزہ دار کو معیوب نہیں سمجھتا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
60. بَابُ: الرُّخْصَةِ لِلْمُسَافِرِ أَنْ يَصُومَ بَعْضًا وَيُفْطِرَ بَعْضًا .
60. باب: مسافر کو اجازت ہے کہ کسی دن روزے سے رہے اور کسی دن کھائے پیئے۔
Chapter: Concession Allowing a Traveler to fast for part of the Journey and not to fast for part of it
حدیث نمبر: 2315
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح صائما في رمضان، حتى إذا كان بالكديد افطر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ صَائِمًا فِي رَمَضَانَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْكَدِيدِ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں فتح مکہ کے سال روزہ کی حالت میں نکلے۔ یہاں تک کہ جب کدید ۱؎ میں پہنچے تو آپ نے روزہ توڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 34 (1944)، الجہاد 106 (2953)، المغازي 48 (4275، 4276)، صحیح مسلم/الصوم 15 (1113)، (تحفة الأشراف: 5843)، موطا امام مالک/الصیام 7 (21)، مسند احمد 1 (219، 266، 315، 334، 348، 366، سنن الدارمی/الصوم15 (1749) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کَدِید یا قُدید یہ دونوں مقامات عسفان کے پاس ہیں، اس لیے رواۃ کبھی عسفان کہتے ہیں اور کبھی قُدید اور کبھی کَدِید، واقعہ ایک ہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
61. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الإِفْطَارِ لِمَنْ حَضَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَصَامَ ثُمَّ سَافَرَ .
61. باب: جو رمضان کے مہینے میں روزہ رکھ کر سفر کرے اس کے لیے روزہ توڑنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing one who starts fasting in Ramadan, then travels to break his fast
حدیث نمبر: 2316
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء فشرب نهارا ليراه الناس، ثم افطر حتى دخل مكة فافتتح مكة في رمضان، قال ابن عباس: فصام رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، وافطر فمن شاء صام، ومن شاء افطر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ نَهَارًا لِيَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى دَخَلَ مَكَّةَ فَافْتَتَحَ مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کیا تو روزہ رکھا یہاں تک کہ عسفان پہنچے، پھر آپ نے (پانی سے بھرا) ایک برتن منگایا، اور دن ہی میں پیا، تاکہ لوگ آپ کو دیکھ لیں، پھر آپ بغیر روزہ کے رہے، یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے۔ تو آپ نے مکہ کو رمضان میں فتح کیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا، اور روزہ توڑ بھی دیا ہے، تو جس کا جی چاہے روزہ رکھے، اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2293 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
62. بَابُ: وَضْعِ الصِّيَامِ عَنِ الْحُبْلَى، وَالْمُرْضِعِ، .
62. باب: حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو روزہ نہ رکھنے کی چھوٹ کا بیان۔
Chapter: Fasting is waived for pregnant and breastfeeding women
حدیث نمبر: 2317
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا مسلم بن إبراهيم، عن وهيب بن خالد، قال: حدثنا عبد الله بن سوادة القشيري، عن ابيه، عن انس بن مالك رجل منهم، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة وهو يتغدى، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" هلم إلى الغداء"، فقال إني صائم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل وضع للمسافر الصوم، وشطر الصلاة، وعن الحبلى والمرضع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٌ مِنْهُمْ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَغَدَّى، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ"، فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ لِلْمُسَافِرِ الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلَاةِ، وَعَنِ الْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ".
انس بن مالک (قشیری) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ اس وقت دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: آؤ کھانا کھاؤ۔ انہوں نے عرض کیا: میں روزہ دار ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اللہ عزوجل نے مسافر کو روزہ کی، اور آدھی نماز کی چھوٹ دے دی ہے، نیز حاملہ اور مرضعہ کو بھی روزہ نہ رکھنے کی چھوٹ دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2276 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
63. بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ}
63. باب: آیت کریمہ: ”جو لوگ روزہ کی طاقت رکھتے ہوں (اور وہ روزہ نہ رکھنا چاہیں) تو ان کا فدیہ یہ ہے کہ کسی مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلائیں“ کی تفسیر۔
Chapter: Interpreting the saying of Allah, The Mighty And Sublime: "And as for those who can fast with difficulty,(e.g. an old man), they have (a choice either to fast or) to feed a Miskin (poor person) (for every day)"
حدیث نمبر: 2318
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة، قال: انبانا بكر وهو ابن مضر، عن عمرو بن الحارث، عن بكير، عن يزيد مولى سلمة بن الاكوع، عن سلمة بن الاكوع، قال:" لما نزلت هذه الآية وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين سورة البقرة آية 184 , كان من اراد منا ان يفطر، ويفتدي حتى نزلت الآية التي بعدها فنسختها".
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَكْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184 , كَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ، وَيَفْتَدِيَ حَتَّى نَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا".
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين» جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں (اور وہ روزہ نہ رکھنا چاہیں) تو ان کا فدیہ یہ ہے کہ کسی مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلائیں (البقرہ: ۱۸۴) نازل ہوئی تو ہم میں سے جو شخص چاہتا کہ وہ افطار کرے (کھائے پئے) اور فدیہ دیدے (تو وہ ایسا کر لیتا) یہاں کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی تو اس نے اسے منسوخ کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر البقرة 26 (4507)، صحیح مسلم/الصوم25 (1155)، سنن ابی داود/الصوم2 (2315)، سنن الترمذی/الصوم75 (798)، (تحفة الأشراف: 4534)، سنن الدارمی/الصوم29 (1775) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعد والی آیت سے مراد سورۃ البقرہ کی یہ آیت ہے «فمن شہد منکم الشھر فلیصمہ» یعنی تم میں سے جو بھی آدمی رمضان کا مہینہ پائے وہ روزہ رکھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2319
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا ورقاء، عن عمرو بن دينار، عن عطاء، عن ابن عباس , في قوله عز وجل: وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين سورة البقرة آية 184 يطيقونه: يكلفونه , فدية: طعام مسكين واحد فمن تطوع خيرا سورة البقرة آية 184 طعام مسكين آخر ليست بمنسوخة فهو خير له وان تصوموا خير لكم سورة البقرة آية 184 لا يرخص في هذا إلا للذي لا يطيق الصيام، او مريض لا يشفى".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184 يُطِيقُونَهُ: يُكَلَّفُونَهُ , فِدْيَةٌ: طَعَامُ مِسْكِينٍ وَاحِدٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا سورة البقرة آية 184 طَعَامُ مِسْكِينٍ آخَرَ لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 184 لَا يُرَخَّصُ فِي هَذَا إِلَّا لِلَّذِي لَا يُطِيقُ الصِّيَامَ، أَوْ مَرِيضٍ لَا يُشْفَى".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: «وعلى الذين يطيقونه» میں «‏‏‏‏يطيقونه» کی تفسیر میں کہتے ہیں معنی یہ ہے کہ جو لوگ روزہ رکھنے کے مکلف ہیں، (تو ہر روزہ کے بدلے) ان پر ایک مسکین کے (دونوں وقت کے) کھانے کا فدیہ ہے، (اور جو شخص ازراہ ثواب و نیکی و بھلائی) ایک سے زیادہ مسکین کو کھانا دے دیں تو یہ منسوخ نہیں ہے، (یہ اچھی بات ہے، اور زیادہ بہتر بات یہ ہے کہ روزہ ہی رکھے جائیں) یہ رخصت صرف اس شخص کے لیے ہے جو روزہ کی طاقت نہ رکھتا ہو، یا بیمار ہو اور اچھا نہ ہو پا رہا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرالبقرة25 (4505)، (تحفة الأشراف: 5945)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم3 (2318) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
64. بَابُ: وَضْعِ الصِّيَامِ عَنِ الْحَائِضِ
64. باب: حائضہ کو روزہ نہ رکھنے کی چھوٹ کا بیان۔
Chapter: Fasting is Waived for Menstruating Women
حدیث نمبر: 2320
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا علي يعني ابن مسهر، عن سعيد، عن قتادة، عن معاذة العدوية،" ان امراة سالت عائشة اتقضي الحائض الصلاة إذا طهرت؟ قالت: احرورية انت كنا نحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نطهر فيامرنا بقضاء الصوم، ولا يامرنا بقضاء الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ مُسْهِرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ،" أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ إِذَا طَهُرَتْ؟ قَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَطْهُرُ فَيَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّوْمِ، وَلَا يَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ".
معاذہ عدویہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا عورت جب حیض سے پاک ہو جائے تو نماز کی قضاء کرے؟ انہوں نے کہا: کیا تو حروریہ ۱؎ ہے؟ ہم عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حیض سے ہوتی تھیں، پھر ہم پاک ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں روزہ کی قضاء کا حکم دیتے تھے، اور نماز کی قضاء کے لیے نہیں کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 382 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حروریۃ حروراء کی طرف منسوب ہے، جو کوفہ کے قریب ایک جگہ ہے، چونکہ خوارج یہیں جمع تھے اس لیے اسی کی طرف منسوب کر کے حروری کہلاتے تھے، یہ لوگ حیض کے دنوں میں فوت شدہ نمازوں کی قضاء کو واجب قرار دیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2321
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: سمعت ابا سلمة يحدث، عن عائشة، قالت:" إن كان ليكون علي الصيام من رمضان، فما اقضيه حتى يجيء شعبان".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَيَّ الصِّيَامُ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَا أَقْضِيهِ حَتَّى يَجِيءَ شَعْبَانُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھ پر رمضان کے روزہ ہوتے تھے تو میں قضاء نہیں کر پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم40 (1950)، صحیح مسلم/الصوم26 (1146)، سنن ابی داود/الصوم40 (2399)، سنن ابن ماجہ/الصوم13 (1696)، (تحفة الأشراف: 17777)، موطا امام مالک/الصوم20 (54)، مسند احمد 6/124، 179 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.