(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن ابي الزبير , عن جابر , قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجة ثم" ادركته وهو يصلي , فسلمت عليه فاشار إلي , فلما فرغ دعاني , فقال: إنك سلمت علي آنفا وانا اصلي , وإنما هو موجه يومئذ إلى المشرق". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ ثُمَّ" أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ إِلَيَّ , فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي , فَقَالَ: إِنَّكَ سَلَّمْتَ عَلَيَّ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي , وَإِنَّمَا هُوَ مُوَجَّهٌ يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَشْرِقِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا، جب میں (واپس آیا تو) میں نے آپ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے (اسی حالت میں) آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، جب آپ نماز پڑھ چکے تو مجھے بلایا، اور فرمایا: ”تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا، اور میں نماز پڑھ رہا تھا“، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 7 (540)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1018)، مسند احمد 3/334، (تحفة الأشراف: 2913) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مقصود یہ ہے کہ اس وقت آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا اس لیے مجھے یہ اندازہ نہیں ہو سکا کہ آپ نماز میں ہیں، اس لیے آپ نے بعد میں بلا کر وضاحت کی، اور پورب کی طرف رخ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے، اور سواری قبلہ سے پورب کی طرف متوجہ ہو گئی تھی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن هاشم البعلبكي , قال: حدثنا محمد بن شعيب بن شابور , عن عمرو بن الحارث , قال: اخبرني ابو الزبير , عن جابر , قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم فاتيته وهو يسير مشرقا او مغربا , فسلمت عليه فاشار بيده , ثم سلمت عليه فاشار بيده , فانصرفت فناداني: يا جابر , فناداني الناس: يا جابر , فاتيته فقلت: يا رسول الله: إني سلمت عليك فلم ترد علي , قال:" إني كنت اصلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ مُشَرِّقًا أَوْ مُغَرِّبًا , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ , ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ , فَانْصَرَفْتُ فَنَادَانِي: يَا جَابِرُ , فَنَادَانِي النَّاسُ: يَا جَابِرُ , فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنِّي سَلَّمْتُ عَلَيْكَ فَلَمْ تَرُدَّ عَلَيَّ , قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی ضرورت سے) بھیجا، میں (لوٹ کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (سواری پر) مشرق یا مغرب کی طرف جا رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں واپس ہونے لگا تو آپ نے مجھے آواز دی: ”اے جابر!“(تو میں نے نہیں سنا) پھر لوگوں نے بھی مجھے جابر کہہ کر (بلند آواز سے) پکارا، تو میں آپ کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز پڑھ رہا تھا“۔
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو وہ کنکری پر ہاتھ نہ پھیرے، کیونکہ رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے“۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ نماز میں اپنی نگاہوں کو آسمان کی جانب اٹھاتے ہیں“، آپ نے بڑی سخت بات اس سلسلہ میں کہی یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”وہ اس سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نظریں اچک لی جائیں گی“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله , ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا كان احدكم في الصلاة , فلا يرفع بصره إلى السماء ان يلتمع بصره". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ , فَلَا يَرْفَعْ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ أَنْ يُلْتَمَعَ بَصَرُهُ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو وہ اپنی نظروں کو آسمان کی طرف نہ اٹھائے، ایسا نہ ہو کہ اس کی نظر اچک لی جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15634)، مسند احمد 3/441 و 5/295 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن يونس، عن الزهري، قال: سمعت ابا الاحوص يحدثنا في مجلس سعيد ابن المسيب , وابن المسيب جالس , انه سمع ابا ذر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال الله عز وجل مقبلا على العبد في صلاته ما لم يلتفت , فإذا صرف وجهه انصرف عنه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُنَا فِي مَجْلِسِ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ , وَابْنُ الْمُسَيَّبِ جَالِسٌ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ , فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ انْصَرَفَ عَنْهُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برابر اللہ بندے پر اس کی نماز میں متوجہ رہتا ہے اس وقت تک جب تک کہ وہ ادھر ادھر متوجہ نہیں ہوتا، اور جب وہ رخ پھیر لیتا ہے تو اللہ بھی اس سے پھر جاتا ہے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”یہ چھینا جھپٹی ہے جسے شیطان اس سے نماز میں کرتا ہے“۔