(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن يونس، عن الزهري، قال: سمعت ابا الاحوص يحدثنا في مجلس سعيد ابن المسيب , وابن المسيب جالس , انه سمع ابا ذر , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال الله عز وجل مقبلا على العبد في صلاته ما لم يلتفت , فإذا صرف وجهه انصرف عنه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُنَا فِي مَجْلِسِ سَعِيدِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ , وَابْنُ الْمُسَيَّبِ جَالِسٌ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ , فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ انْصَرَفَ عَنْهُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برابر اللہ بندے پر اس کی نماز میں متوجہ رہتا ہے اس وقت تک جب تک کہ وہ ادھر ادھر متوجہ نہیں ہوتا، اور جب وہ رخ پھیر لیتا ہے تو اللہ بھی اس سے پھر جاتا ہے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1196
1196۔ اردو حاشیہ: ➊ نماز میں ادھر ادھر جھانکنا سخت منع ہے۔ ➋ اس حدیث مبارکہ سے نماز کی فضیلت و اہمیت بھی واضح ہوتی ہے کہ نماز اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے پر متوجہ ہونے کا سبب ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے پر کمال لطف و کرم ہے۔ ➌ نماز میں جھانکنا اللہ تعالیٰ سے اعراض کرنا ہے۔ جب بندہ اللہ کی رحمت سے خود ہی منہ موڑتا ہے تواللہ تعالیٰ بھی اس سے اعراض فرما لیتا ہے، لہٰذا نماز میں کسی طرف جھانکا نہیں جا سکتا۔ ہاں، نماز میں کسی مجبوری کی وجہ سے جھانکنا پڑے تو الگ بات ہے، مثلاً: امام کا کسی ضرورت کے تحت مقتدیوں کی طرف یا مقتدیوں کا ضرورت کی بنا پر امام کی طرف جھانکنا۔ ان صورتوں میں بھی کنکھیوں ہی سے کام لینا چاہیے، نہ کہ پورا منہ قبلے سے ہٹا لیا جائے، جیسا کہ اگلے باب کی حدیث میں آ رہا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1196