سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
56. بَابُ: تَخْيِيرِ الدُّعَاءِ بَعْدَ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
56. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود و رحمت) بھیجنے کے بعد من پسند دعاؤں کے کرنے کا بیان۔
Chapter: Choosing a supplication after sending salah upon the Prophet (SAW)
حدیث نمبر: 1299
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي , وعمرو بن علي , واللفظ له , قالا: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سليمان الاعمش، قال: حدثني شقيق، عن عبد الله، قال: كنا إذا جلسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة , قلنا: السلام على الله من عباده , السلام على فلان وفلان , فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقولوا: السلام على الله فإن الله هو السلام , ولكن إذا جلس احدكم , فليقل: التحيات لله والصلوات والطيبات السلام , عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته , السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين , فإنكم إذا قلتم ذلك اصابت كل عبد صالح في السماء والارض , اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم ليتخير من الدعاء بعد اعجبه إليه يدعو به".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ , وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , وَاللَّفْظُ لَهُ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ , قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ مِنْ عِبَادِهِ , السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ , فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُوا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ , وَلَكِنْ إِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ , فَلْيَقُلِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ , عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ , فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ ذَلِكَ أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مِنَ الدُّعَاءِ بَعْدُ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ يَدْعُو بِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں بیٹھتے تو کہتے: سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں کی طرف سے، سلام ہو فلاں پر اور فلاں پر، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «السلام على اللہ» نہ کہو، کیونکہ اللہ تو خود ہی سلام ہے، ہاں جب تم میں سے کوئی قعدہ میں بیٹھے تو چاہیئے کہ وہ کہے: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين» تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو کیونکہ جب تم اس طرح کہو گے تو زمین و آسمان میں رہنے والے ہر نیک بندے کو یہ شامل ہو گا، (پھر کہے): «أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد اپنی پسندیدہ دعا جو بھی چاہے کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1171، 1278 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
57. بَابُ: الذِّكْرِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ
57. باب: تشہد کے بعد کی دعا کا بیان۔
Chapter: Remembrance after the tashahhud
حدیث نمبر: 1300
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد بن وكيع بن الجراح اخو سفيان بن وكيع، قال: حدثنا ابي، عن عكرمة بن عمار، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال: جاءت ام سليم إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقالت: يا رسول الله , علمني كلمات ادعو بهن في صلاتي قال:" سبحي الله عشرا , واحمديه عشرا , وكبريه عشرا، ثم سليه حاجتك يقل نعم نعم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَلِّمْنِي كَلِمَاتٍ أَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلَاتِي قَالَ:" سَبِّحِي اللَّهَ عَشْرًا , وَاحْمَدِيهِ عَشْرًا , وَكَبِّرِيهِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلِيهِ حَاجَتَكِ يَقُلْ نَعَمْ نَعَمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئیے جن کے ذریعہ میں اپنی نماز میں دعا کیا کروں، تو آپ نے فرمایا: دس بار «سبحان اللہ»، دس بار «الحمد لله»، دس بار «اللہ أكبر» کہو، اس کے بعد تم اللہ سے اپنی حاجت مانگو، وہ ہاں، ہاں کہے گا، (یعنی جو تم مانگو گی وہ تمہیں دے گا)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 233 (481)، مسند احمد 3/120، (تحفة الأشراف: 185) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
58. بَابُ: الدُّعَاءِ بَعْدَ الذِّكْرِ
58. باب: ذکر الٰہی کے بعد کی دعا کا بیان۔
Chapter: Supplication after remembrance
حدیث نمبر: 1301
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا خلف بن خليفة، عن حفص بن اخي انس، عن انس بن مالك، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا يعني ورجل قائم يصلي , فلما ركع وسجد وتشهد دعا , فقال في دعائه: اللهم إني اسالك بان لك الحمد , لا إله إلا انت المنان بديع السموات والارض , يا ذا الجلال والإكرام , يا حي يا قيوم إني اسالك , فقال النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" تدرون بما دعا" , قالوا: الله ورسوله اعلم , قال:" والذي نفسي بيده , لقد دعا الله باسمه العظيم الذي إذا دعي به اجاب , وإذا سئل به اعطى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ أَخِي أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا يَعْنِي وَرَجُلٌ قَائِمٌ يُصَلِّي , فَلَمَّا رَكَعَ وَسَجَدَ وَتَشَهَّدَ دَعَا , فَقَالَ فِي دُعَائِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ , يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ إِنِّي أَسْأَلُكَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" تَدْرُونَ بِمَا دَعَا" , قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ , وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مسجد میں) بیٹھا ہوا تھا، اور ایک آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا تھا، جب اس نے رکوع اور سجدہ کر لیا، اور تشہد سے فارغ ہو گیا، تو اس نے دعا کی، اور اپنی دعا میں اس نے کہا: «اللہم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان بديع السموات والأرض يا ذا الجلال والإكرام يا حى يا قيوم إني أسألك» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے کہ تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے تیرے، تو بہت احسان کرنے والا ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے اور وجود میں لانے والا ہے، اے عظمت و جلال اور احسان والے، ہمیشہ زندہ و باقی رہنے والے!، میں تجھی سے مانگتا ہوں۔ یہ سنا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا: تم جانتے ہو اس نے کن لفظوں سے دعا کی ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے تو اللہ سے اس کے اسم اعظم کے ذریعہ دعا کی ہے جس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول کرتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ مانگا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 358 (1495)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 551)، مسند احمد 3/120، 158، 245 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1302
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد ابو بريد البصري، عن عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا حسين المعلم، عن ابن بريدة، قال: حدثني حنظلة بن علي , ان محجن بن الادرع حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد , إذا رجل قد قضى صلاته وهو يتشهد , فقال: اللهم إني اسالك يا الله بانك الواحد الاحد الصمد , الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد , ان تغفر لي ذنوبي إنك انت الغفور الرحيم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد غفر له ثلاثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ أَبُو بُرَيْدٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ , أَنَّ مِحْجَنَ بْنَ الْأَدْرَعِ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , إِذَا رَجُلٌ قَدْ قَضَى صَلَاتَهُ وَهُوَ يَتَشَهَّدُ , فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ بِأَنَّكَ الْوَاحِدُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ , الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ , أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ غُفِرَ لَهُ ثَلَاثًا".
محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں گئے، تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنی نماز پوری کر چکا ہے، اور تشہد میں ہے اور کہہ رہا ہے: «اللہم إني أسألك يا اللہ بأنك الواحد الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد أن تغفر لي ذنوبي إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں، اے اللہ تجھی سے، اس لیے کہ تو ہی ایک ایسا تن تنہا بے نیاز ہے جس نے نہ تو کسی کو جنا ہے، اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے، لہٰذا تو میرے گناہوں کو بخش دے، تو ہی غفور و رحیم یعنی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اس کے گناہ بخش دیے گئے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 184 (985)، مسند احمد 4/338، (تحفة الأشراف: 11218) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
59. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الدُّعَاءِ
59. باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another kind of supplication
حدیث نمبر: 1303
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو، عن ابي بكر الصديق رضي الله عنهما , انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: علمني دعاء ادعو به في صلاتي , قال:" قل: اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا , ولا يغفر الذنوب إلا انت , فاغفر لي مغفرة من عندك , وارحمني إنك انت الغفور الرحيم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي , قَالَ:" قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا , وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ , فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ , وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ".
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جس کے ذریعہ میں اپنی نماز میں دعا مانگا کروں، تو آپ نے فرمایا: کہو: «اللہم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! بیشک میں نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا ہے، اور سوائے تیرے گناہوں کو کوئی بخش نہیں سکتا، لہٰذا تو اپنی خاص مغفرت سے مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم کر، یقیناً تو غفور و رحیم یعنی بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 149 (834)، الدعوات 17 (6326)، التوحید 9 (7388)، صحیح مسلم/الدعاء 13 (2705)، سنن الترمذی/الدعوات 97 (3531)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3835)، مسند احمد 1/3، 7، (تحفة الأشراف: 6606) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
60. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الدُّعَاءِ
60. باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another kind of supplication
حدیث نمبر: 1304
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: سمعت حيوة يحدث، عن عقبة بن مسلم، عن ابي عبد الرحمن الحبلي، عن الصنابحي، عن معاذ بن جبل، قال: اخذ بيدي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" إني لاحبك يا معاذ" , فقلت: وانا احبك يا رسول الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلا تدع ان تقول في كل صلاة: رب اعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَيْوَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنِّي لَأُحِبُّكَ يَا مُعَاذُ" , فَقُلْتُ: وَأَنَا أُحِبُّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَا تَدَعْ أَنْ تَقُولَ فِي كُلِّ صَلَاةٍ: رَبِّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے دونوں ہاتھ پکڑے، اور فرمایا: اے معاذ! میں تم سے محبت کرتا ہوں، تو میں نے عرض کیا: اور میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو تم ہر نماز میں یہ دعا پڑھنا نہ چھوڑو «رب أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے میرے رب! اپنے ذکر اور شکر پر، اور اپنی حسن عبادت پر میری مدد فرما۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 361 (1522)، فی عمل الیوم واللیلة 46 (190) مسند احمد 5/244، 247، (تحفة الأشراف: 11333) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
61. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الدُّعَاءِ
61. باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another kind of supplication
حدیث نمبر: 1305
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن سعيد الجريري، عن ابي العلاء، عن شداد بن اوس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان يقول في صلاته:" اللهم إني اسالك الثبات في الامر والعزيمة على الرشد , واسالك شكر نعمتك وحسن عبادتك , واسالك قلبا سليما ولسانا صادقا , واسالك من خير ما تعلم واعوذ بك من شر ما تعلم , واستغفرك لما تعلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ , وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ , وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا , وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ , وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں کہتے تھے: «اللہم إني أسألك الثبات في الأمر والعزيمة على الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك قلبا سليما ولسانا صادقا وأسألك من خير ما تعلم وأعوذ بك من شر ما تعلم وأستغفرك لما تعلم» اے اللہ! میں معاملہ میں تجھ سے ثابت قدمی کا، اور راست روی میں عزیمت کا سوال کرتا ہوں، اور تجھ سے تیری نعمتوں کے شکر اور تیری حسن عبادت کی توفیق مانگتا ہوں، اور تجھ سے تمام برائیوں اور آلائشوں سے پاک و صاف دل، اور سچ کہنے والی زبان کا طلب گار ہوں، اور تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور ان چیزوں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور میں تجھ سے ان گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں جو تیرے علم میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4829)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 23 (3407)، مسند احمد 4/125 (حسن) (اس کی سند میں ’’ابو العلاء یزید بن عبداللہ العامري‘‘ اور ’’شداد رضی اللہ عنہ‘‘ کے درمیان انقطاع ہے، ترمذی اور احمد کی سند میں یہاں پر کوئی ’’رجل من بنی حنظلہ‘‘ ہے جو مجہول ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بنا پر حدیث حسن ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3228، وصحیح موارد الظمآن 2047، 2049، وتراجع الالبانی 568)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شواهد عند الطبراني فى الكبير (7/ 279 ح 135) وسنده حسن
62. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
62. باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another kind
حدیث نمبر: 1306
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا عطاء بن السائب، عن ابيه، قال: صلى بنا عمار بن ياسر صلاة فاوجز فيها , فقال له بعض القوم: لقد خففت او اوجزت الصلاة , فقال: اما على ذلك , فقد دعوت فيها بدعوات سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلما قام تبعه رجل من القوم هو ابي غير انه كنى عن نفسه فساله عن الدعاء، ثم جاء فاخبر به القوم:" اللهم بعلمك الغيب وقدرتك على الخلق احيني ما علمت الحياة خيرا لي , وتوفني إذا علمت الوفاة خيرا لي , اللهم واسالك خشيتك في الغيب والشهادة , واسالك كلمة الحق في الرضا والغضب , واسالك القصد في الفقر والغنى , واسالك نعيما لا ينفد , واسالك قرة عين لا تنقطع , واسالك الرضاء بعد القضاء , واسالك برد العيش بعد الموت , واسالك لذة النظر إلى وجهك والشوق إلى لقائك في غير ضراء مضرة ولا فتنة مضلة , اللهم زينا بزينة الإيمان واجعلنا هداة مهتدين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلَاةً فَأَوْجَزَ فِيهَا , فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ: لَقَدْ خَفَّفْتَ أَوْ أَوْجَزْتَ الصَّلَاةَ , فَقَالَ: أَمَّا عَلَى ذَلِكَ , فَقَدْ دَعَوْتُ فِيهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ هُوَ أُبَيٌّ غَيْرَ أَنَّهُ كَنَى عَنْ نَفْسِهِ فَسَأَلَهُ عَنِ الدُّعَاءِ، ثُمَّ جَاءَ فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ:" اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي , وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي , اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ , وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ , وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى , وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ , وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ , وَأَسْأَلُكَ الرِّضَاءَ بَعْدَ الْقَضَاءِ , وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ , وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ فِي غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ , اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ".
سائب کہتے ہیں کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے ہمیں نماز پڑھائی تو اس میں اختصار سے کام لیا، قوم میں سے کچھ لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے نماز ہلکی کر دی ہے، راوی کو شک ہے «خففت» کہا یا «أوجزت» (ہلکی کر دی یا مختصر کر دی) تو انہوں نے کہا: اس کے باوجود میں نے اس میں ایسی دعائیں پڑھی ہیں جن کو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، تو جب وہ جانے کے لیے کھڑے ہوئے تو قوم میں سے ایک آدمی ان کے پیچھے ہو لیا (وہ کوئی اور نہیں میرے والد تھے مگر انہوں نے اپنا نام چھپایا ہے) ۱؎ اس نے ان سے اس دعا کے بارے میں سوال کیا، پھر آ کر لوگوں کو اس کی خبر دی، وہ دعا یہ تھی: «اللہم بعلمك الغيب وقدرتك على الخلق أحيني ما علمت الحياة خيرا لي وتوفني إذا علمت الوفاة خيرا لي اللہم وأسألك خشيتك في الغيب والشهادة وأسألك كلمة الحق في الرضا والغضب وأسألك القصد في الفقر والغنى وأسألك نعيما لا ينفد وأسألك قرة عين لا تنقطع وأسألك الرضاء بعد القضاء وأسألك برد العيش بعد الموت وأسألك لذة النظر إلى وجهك والشوق إلى لقائك في غير ضراء مضرة ولا فتنة مضلة اللہم زينا بزينة الإيمان واجعلنا هداة مهتدين» اے اللہ! میں تیرے علم غیب اور تمام مخلوق پر تیری قدرت کے واسطہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تو جانے کہ زندگی میرے لیے باعث خیر ہے، اور مجھے موت دیدے جب تو جانے کہ موت میرے لیے بہتر ہے، اے اللہ! میں غیب و حضور دونوں حالتوں میں تیری مشیت کا طلب گار ہوں، اور میں تجھ سے خوشی و ناراضگی دونوں حالتوں میں کلمہ حق کہنے کی توفیق مانگتا ہوں، اور تنگ دستی و خوشحالی دونوں میں میانہ روی کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے ایسی نعمت مانگتا ہوں جو ختم نہ ہو، اور میں تجھ سے ایسی آنکھوں کی ٹھنڈک کا طلبگار ہوں جو منقطع نہ ہو، اور میں تجھ سے تیری قضاء پر رضا کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے موت کے بعد کی راحت اور آسائش کا طالب ہوں، اور میں تجھ سے تیرے دیدار کی لذت، اور تیری ملاقات کے شوق کا طالب ہوں، اور پناہ چاہتا ہوں تجھ سے اس مصیبت سے جس پر صبر نہ ہو سکے، اور ایسے فتنے سے جو گمراہ کر دے، اے اللہ! ہم کو ایمان کے زیور سے آراستہ رکھ، اور ہم کو راہ نما اور ہدایت یافتہ بنا دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/264، (تحفة الأشراف: 10349) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1307
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا شريك، عن ابي هاشم الواسطي، عن ابي مجلز، عن قيس بن عباد، قال: صلى عمار بن ياسر بالقوم صلاة اخفها فكانهم انكروها , فقال: الم اتم الركوع والسجود؟ , قالوا: بلى , قال: اما إني دعوت فيها بدعاء كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو به:" اللهم بعلمك الغيب وقدرتك على الخلق احيني ما علمت الحياة خيرا لي , وتوفني إذا علمت الوفاة خيرا لي , واسالك خشيتك في الغيب والشهادة , وكلمة الإخلاص في الرضا والغضب , واسالك نعيما لا ينفد , وقرة عين لا تنقطع , واسالك الرضاء بالقضاء وبرد العيش بعد الموت ولذة النظر إلى وجهك والشوق إلى لقائك , واعوذ بك من ضراء مضرة وفتنة مضلة , اللهم زينا بزينة الإيمان واجعلنا هداة مهتدين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: صَلَّى عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ بِالْقَوْمِ صَلَاةً أَخَفَّهَا فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوهَا , فَقَالَ: أَلَمْ أُتِمَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ؟ , قَالُوا: بَلَى , قَالَ: أَمَا إِنِّي دَعَوْتُ فِيهَا بِدُعَاءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ:" اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي , وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي , وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ , وَكَلِمَةَ الْإِخْلَاصِ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ , وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ , وَقُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ , وَأَسْأَلُكَ الرِّضَاءَ بِالْقَضَاءِ وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَفِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ , اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ".
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے لوگوں کو نماز پڑھائی، اور اسے ہلکی پڑھائی، تو گویا کہ لوگوں نے اسے ناپسند کیا، تو انہوں نے کہا: کیا میں نے رکوع اور سجدے پورے پورے نہیں کیے ہیں؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور کیا ہے، پھر انہوں نے کہا: سنو! میں نے اس میں ایسی دعا پڑھی ہے جس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے: «‏اللہم بعلمك الغيب وقدرتك على الخلق أحيني ما علمت الحياة خيرا لي وتوفني إذا علمت الوفاة خيرا لي وأسألك خشيتك في الغيب والشهادة وكلمة الإخلاص في الرضا والغضب وأسألك نعيما لا ينفد وقرة عين لا تنقطع وأسألك الرضاء بالقضاء وبرد العيش بعد الموت ولذة النظر إلى وجهك والشوق إلى لقائك وأعوذ بك من ضراء مضرة وفتنة مضلة اللہم زينا بزينة الإيمان واجعلنا هداة مهتدين» اے اللہ! میں تیرے علم غیب اور تمام مخلوق پر تیری قدرت کے واسطہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تو جانے کہ زندگی میرے لیے باعث خیر ہے، اور مجھے موت دیدے جب تو جانے کہ موت میرے لیے بہتر ہے، اے اللہ! میں غیب و حضور دونوں حالتوں میں تیری خشیت کا طلب گار ہوں، اور میں تجھ سے خوشی و ناراضگی دونوں حالتوں میں کلمہ اخلاص کی توفیق مانگتا ہوں، اور میں تجھ سے ایسی نعمت مانگتا ہوں جو ختم نہ ہو، اور میں تجھ سے ایسی آنکھوں کی ٹھنڈک کا طلبگار ہوں جو منقطع نہ ہو، اور میں تجھ سے تیری قضاء پر رضا کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے موت کے بعد کی راحت اور آسائش کا طلبگار ہوں، اور میں تجھ سے تیرے دیدار کی لذت، اور تیری ملاقات کے شوق کا طلبگار ہوں، اور پناہ چاہتا ہوں تیری اس مصیبت سے جس پر صبر نہ ہو سکے، اور ایسے فتنے سے جو گمراہ کر دے، اے اللہ! ہم کو ایمان کے زیور سے آراستہ رکھ، اور ہم کو راہنما و ہدایت یافتہ بنا دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، تحفة الأشراف: 10366)، مسند احمد 4/264 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
63. بَابُ: التَّعَوُّذِ فِي الصَّلاَةِ
63. باب: نماز میں تعوذ (اللہ کی پناہ) کا بیان۔
Chapter: Seeking refuge with Allah (SWT) when praying
حدیث نمبر: 1308
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن فروة بن نوفل، قال: قلت لعائشة حدثيني بشيء كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو به في صلاته , فقالت: نعم , كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت , ومن شر ما لم اعمل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ حَدِّثِينِي بِشَيْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِهِ , فَقَالَتْ: نَعَمْ , كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ , وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ آپ مجھ سے ایسی چیز بیان کیجئیے جس کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دعا کرتے رہے ہوں، تو وہ کہنے لگیں: ہاں، سنو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» اے اللہ! میں تجھ سے اس کام کی برائی سے پناہ چاہتا ہوں جو میں نے کیا ہے، اور اس کام کی برائی سے جو میں نے نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الدعاء 18 (2716)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1550)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3839)، (تحفة الأشراف: 17430)، مسند احمد 6/31، 100، 139، 213، 257، 278، ویأتی عند المؤلف فی الاستعاذة 58 (بأرقام 5527 - 5530) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.