سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
61. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الدُّعَاءِ
باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1305
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ , وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ , وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا , وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ , وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں کہتے تھے: «اللہم إني أسألك الثبات في الأمر والعزيمة على الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك قلبا سليما ولسانا صادقا وأسألك من خير ما تعلم وأعوذ بك من شر ما تعلم وأستغفرك لما تعلم» ”اے اللہ! میں معاملہ میں تجھ سے ثابت قدمی کا، اور راست روی میں عزیمت کا سوال کرتا ہوں، اور تجھ سے تیری نعمتوں کے شکر اور تیری حسن عبادت کی توفیق مانگتا ہوں، اور تجھ سے تمام برائیوں اور آلائشوں سے پاک و صاف دل، اور سچ کہنے والی زبان کا طلب گار ہوں، اور تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور ان چیزوں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور میں تجھ سے ان گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں جو تیرے علم میں ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4829)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 23 (3407)، مسند احمد 4/125 (حسن) (اس کی سند میں ’’ابو العلاء یزید بن عبداللہ العامري‘‘ اور ’’شداد رضی اللہ عنہ‘‘ کے درمیان انقطاع ہے، ترمذی اور احمد کی سند میں یہاں پر کوئی ’’رجل من بنی حنظلہ‘‘ ہے جو مجہول ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بنا پر حدیث حسن ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3228، وصحیح موارد الظمآن 2047، 2049، وتراجع الالبانی 568)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شواهد عند الطبراني فى الكبير (7/ 279 ح 135) وسنده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1305 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1305
1305۔ اردو حاشیہ: ”قلب سلیم“ سے مراد وہ دل ہے جواللہ تعالیٰ کے حق میں شرک و نفاق اور ریا سے محفوظ ہو اور بندوں کے حق میں حسد، کینہ، بغض، حرص اور ہوس سے پاک ہو اور نیکی کی طرف راغب ہو۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1305
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3407
´سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
بنی حنظلہ کے ایک شخص نے کہا کہ میں شداد بن اوس رضی الله عنہ کے ساتھ ایک سفر میں تھا، انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جسے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سکھاتے تھے، آپ نے ہمیں سکھایا کہ ہم کہیں: «اللهم إني أسألك الثبات في الأمر وأسألك عزيمة الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك لسانا صادقا وقلبا سليما وأعوذ بك من شر ما تعلم وأسألك من خير ما تعلم وأستغفرك مما تعلم إنك أنت علام الغيوب» ”اے اللہ! میں تجھ سے کام میں ثبات (جماؤ ٹھہراؤ) کی توفیق مانگتا ہوں، میں تجھ سے نیکی و بھلائی کی پختگی چاہتا ہوں، میں چاہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3407]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تجھ سے کام میں ثبات (جماؤ ٹھہراؤ) کی توفیق مانگتا ہوں،
میں تجھ سے نیکی وبھلائی کی پختگی چاہتا ہوں،
میں چاہتا ہوں کہ تو مجھے اپنی نعمت کے شکریہ کی توفیق دے،
اپنی اچھی عبادت کرنے کی توفیق دے،
میں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا طالب ہوں،
میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے اور اس خیر کا بھی میں تجھ سے طلب گار ہوں جو تیرے علم میں ہے اور تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں ان گناہوں کی جنہیں تو جانتا ہے تو بے شک ساری پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔
نوٹ:
(سند میں ایک راوی ”مبہم“ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3407