Note: Copy Text and to word file

سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
57. بَابُ : الذِّكْرِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ
باب: تشہد کے بعد کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1300
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَلِّمْنِي كَلِمَاتٍ أَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلَاتِي قَالَ:" سَبِّحِي اللَّهَ عَشْرًا , وَاحْمَدِيهِ عَشْرًا , وَكَبِّرِيهِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلِيهِ حَاجَتَكِ يَقُلْ نَعَمْ نَعَمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئیے جن کے ذریعہ میں اپنی نماز میں دعا کیا کروں، تو آپ نے فرمایا: دس بار «سبحان اللہ»، دس بار «الحمد لله»، دس بار «اللہ أكبر» کہو، اس کے بعد تم اللہ سے اپنی حاجت مانگو، وہ ہاں، ہاں کہے گا، (یعنی جو تم مانگو گی وہ تمہیں دے گا)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 233 (481)، مسند احمد 3/120، (تحفة الأشراف: 185) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1300 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1300  
1300۔ اردو حاشیہ: حدیث مذکور میں یہ کہیں نہیں کہ یہ ذکر تشہد کے بعد کیا جائے گا، دیگر روایات میں صراحت ہے کہ یہ ذکر سلام کے بعد کیا جائے گا۔ (دیکھیے، حدیث: 1349) یا اس جملہ (نماز میں دعا کیا کروں۔ (فِي صَلَاتِي] میں صلاۃ سے مراد دعا لی جائے۔ مطلب یہ ہو گا کہ مجھے ایسے کلمات سکھا دیجیے جو میں اپنی دعا میں پڑھا کروں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب اس معنیٰ کی تائید کرتا ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا استنباط محل نظر ہے (کہ یہ ذکر سلام سے پہلے ہے) بلکہ یہ ذکر بھی نماز کے بعد ہے اور ذکر کے بعد دعا بھی نماز کے بعد ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1300   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 481  
´صلاۃ التسبیح کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی الله عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئیے جنہیں میں نماز ۱؎ میں کہا کروں، آپ نے فرمایا: دس بار «الله أكبر» کہو، دس بار «سبحان الله» کہو، دس بار «الحمد لله» کہو، پھر جو چاہو مانگو، وہ (اللہ) ہر چیز پر ہاں، ہاں کہتا ہے، (یعنی قبول کرتا ہے)۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 481]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر اس حدیث کا تعلق صلاۃالتسبیح سے نہیں عام نمازوں سے ہے،
بلکہ مسند ابی یعلی میں فرض نماز کا لفظ وارد ہے؟ نیز اس حدیث میں وارد طریقہ تسبیح صلاۃ التسبیح میں ہے بھی نہیں ہے؟۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 481