سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
48. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ
48. باب: جماعت چھوڑنے کی شناعت کا بیان۔
Chapter: A stern warning against failing to pray in congregation
حدیث نمبر: 848
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن زائدة بن قدامة، قال: حدثنا السائب بن حبيش الكلاعي، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري، قال: قال لي ابو الدرداء اين مسكنك قلت: في قرية دوين حمص، فقال ابو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من ثلاثة في قرية ولا بدو لا تقام فيهم الصلاة إلا قد استحوذ عليهم الشيطان فعليكم بالجماعة فإنما ياكل الذئب القاصية قال: السائب يعني بالجماعة الجماعة في الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ الْكَلَاعِيُّ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ، قال: قال لِي أَبُو الدَّرْدَاءِ أَيْنَ مَسْكَنُكَ قُلْتُ: فِي قَرْيَةٍ دُوَيْنَ حِمْصَ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ ثَلَاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ وَلَا بَدْوٍ لَا تُقَامُ فِيهِمُ الصَّلَاةُ إِلَّا قَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ قَالَ: السَّائِبُ يَعْنِي بِالْجَمَاعَةِ الْجَمَاعَةَ فِي الصَّلَاةِ".
معدان بن ابی طلحہ یعمری کہتے ہیں کہ مجھ سے ابودرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تمہارا گھر کہاں ہے؟ میں نے کہا: حمص کے دُوَین نامی بستی میں، اس پر ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب کسی بستی یا بادیہ میں تین افراد موجود ہوں، اور اس میں نماز نہ قائم کی جاتی ہوتی ہو تو ان پر شیطان مسلط ہو جاتا ہے، لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑو کیونکہ بھیڑ یا ریوڑ سے الگ ہونے والی بکری ہی کو کھاتا ہے۔ سائب کہتے ہیں: جماعت سے مراد نماز کی جماعت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 47 (547)، (تحفة الأشراف: 10967)، مسند احمد 5/196 و 6/446 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
49. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَةِ
49. باب: جماعت سے پیچھے رہنے کی شناعت کا بیان۔
Chapter: A stern warning against staying behind from prayer in congregation
حدیث نمبر: 849
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده لقد هممت ان آمر بحطب فيحطب، ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها، ثم آمر رجلا فيؤم الناس، ثم اخالف إلى رجال فاحرق عليهم بيوتهم والذي نفسي بيده لو يعلم احدهم انه يجد عظما سمينا او مرماتين حسنتين لشهد العشاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں، تو وہ جمع کی جائے، پھر میں حکم دوں کہ نماز کے لیے اذان کہی جائے، پھر ایک شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کی امامت کرے، پھر میں لوگوں کے پاس جاؤں اور ان کے سمیت ان کے گھروں میں آگ لگا دوں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر ان میں سے کوئی یہ جانتا کہ اسے (مسجد میں) ایک موٹی ہڈی یا دو اچھے کھر ملیں گے تو وہ عشاء کی نماز میں ضرور حاضر ہوتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 29 (644)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان الأحکام 52 (7224)، (تحفة الأشراف: 13832)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (3)، مسند احمد 2/244، 376، 479، 480، 531، سنن الدارمی/الصلاة 54 (1310) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
50. بَابُ: الْمُحَافَظَةِ عَلَى الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ
50. باب: جہاں پر اذان دی جاتی ہو وہاں نمازوں کی محافظت کا بیان۔
Chapter: Regularly attending the prayers when the call is given
حدیث نمبر: 850
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن المسعودي، عن علي بن الاقمر، عن ابي الاحوص، عن عبد الله انه كان يقول:" من سره ان يلقى الله عز وجل غدا مسلما فليحافظ على هؤلاء الصلوات الخمس حيث ينادى بهن فإن الله عز وجل شرع لنبيه صلى الله عليه وسلم سنن الهدى وإنهن من سنن الهدى وإني لا احسب منكم احدا إلا له مسجد يصلي فيه في بيته فلو صليتم في بيوتكم وتركتم مساجدكم لتركتم سنة نبيكم ولو تركتم سنة نبيكم لضللتم وما من عبد مسلم يتوضا فيحسن الوضوء ثم يمشي إلى صلاة إلا كتب الله عز وجل له بكل خطوة يخطوها حسنة او يرفع له بها درجة او يكفر عنه بها خطيئة ولقد رايتنا نقارب بين الخطا ولقد رايتنا وما يتخلف عنها إلا منافق معلوم نفاقه ولقد رايت الرجل يهادى بين الرجلين حتى يقام في الصف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَعَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى وَإِنِّي لَا أَحْسَبُ مِنْكُمْ أَحَدًا إِلَّا لَهُ مَسْجِدٌ يُصَلِّي فِيهِ فِي بَيْتِهِ فَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ وَتَرَكْتُمْ مَسَاجِدَكُمْ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ وَمَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَمْشِي إِلَى صَلَاةٍ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً أَوْ يَرْفَعُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً أَوْ يُكَفِّرُ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نُقَارِبُ بَيْنَ الْخُطَا وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُهُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ جس شخص کو اس بات کی خوشی ہو کہ وہ کل قیامت کے دن اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے کہ وہ مسلمان ہو، تو وہ ان پانچوں نمازوں کی محافظت کرے ۱؎، جب ان کی اذان دی جائے، کیونکہ اللہ عزوجل نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے راستے مقرر کر دئیے ہیں، اور یہ نمازیں ہدایت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ تم میں کوئی بھی ایسا نہ ہو گا جس کی ایک مسجد اس کے گھر میں نہ ہو جس میں وہ نماز پڑھتا ہو، اگر تم اپنے گھروں ہی میں نماز پڑھو گے اور اپنی مسجدوں کو چھوڑ دو گے تو تم اپنے نبی کا طریقہ چھوڑ دو گے، اور اگر تم اپنے نبی کا طریقہ چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے، اور جو مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر نماز کے لیے (اپنے گھر سے) چلتا ہے، تو اللہ تعالیٰ ہر قدم کے عوض جسے وہ اٹھاتا ہے اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے، یا اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے، یا اس کے عوض اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے، میں نے اپنے لوگوں (صحابہ کرام) کو دیکھا ہے جب ہم نماز کو جاتے تو قریب قریب قدم رکھتے، (تاکہ نیکیاں زیادہ ملیں) اور میں نے دیکھا کہ نماز سے وہی پیچھے رہتا جو منافق ہوتا، اور جس کا منافق ہونا لوگوں کو معلوم ہوتا، اور میں نے (عہدرسالت میں) دیکھا کہ آدمی کو دو آدمیوں کے درمیان سہارا دے کر (مسجد) لایا جاتا یہاں تک کہ لا کر صف میں کھڑا کر دیا جاتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 44 (654)، سنن ابی داود/الصلاة 47 (550) مختصراً، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 9502)، مسند احمد 1/382، 414، 415، 419، 455 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی انہیں مسجد میں جا کر جماعت سے پڑھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 851
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا عبيد الله بن عبد الله بن الاصم، عن عمه يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة، قال: جاء اعمى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: فقال: إنه ليس لي قائد يقودني إلى الصلاة فساله ان يرخص له ان يصلي في بيته فاذن له فلما ولى دعاه قال له:" اتسمع النداء بالصلاة" قال: نعم قال:" فاجب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: جَاءَ أَعْمَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الصَّلَاةِ فَسَأَلَهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ أَنْ يُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ فَأَذِنَ لَهُ فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ قَالَ لَهُ:" أَتَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ" قَالَ: نَعَمْ قَالَ:" فَأَجِبْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نابینا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۱؎، اور اس نے عرض کیا: میرا کوئی راہبر (گائیڈ) نہیں ہے جو مجھے مسجد تک لائے، اس نے آپ سے درخواست کی کہ آپ اسے اس کے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا، اور اس سے پوچھا: کیا تم اذان سنتے ہو؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو (مؤذن کی پکار پر) لبیک کہو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 43 (653)، (تحفة الأشراف: 14822) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ تھے۔ ۲؎: یعنی مسجد میں آ کر جماعت ہی سے نماز پڑھو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 852
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا سفيان. ح واخبرني عبد الله بن محمد بن إسحاق، قال: حدثنا قاسم بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابن ام مكتوم انه قال: يا رسول الله إن المدينة كثيرة الهوام والسباع قال:" هل تسمع حي على الصلاة حي على الفلاح" قال: نعم، قال:" فحي هلا ولم يرخص له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ. ح وأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ يَزَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ قَالَ:" هَلْ تَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَحَيَّ هَلًا وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ".
عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مدینہ میں کیڑے مکوڑے (سانپ بچھو وغیرہ) اور درندے بہت ہیں، (تو کیا میں گھر میں نماز پڑھ لیا کروں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم «حى على الصلاة»، اور «حى على الفلاح» کی آواز سنتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو آؤ، اور آپ نے انہیں جماعت سے غیر حاضر رہنے کی اجازت نہیں دی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 47 (553)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 10787) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (553) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326
51. بَابُ: الْعُذْرِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ
51. باب: جماعت چھوڑنے کے عذر کا بیان۔
Chapter: Excuse for not praying in the congregation
حدیث نمبر: 853
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، ان عبد الله بن ارقم كان يؤم اصحابه فحضرت الصلاة يوما فذهب لحاجته، ثم رجع فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا وجد احدكم الغائط فليبدا به قبل الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَرْقَمَ كَانَ يَؤُمُّ أَصْحَابَهُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ يَوْمًا فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلْيَبْدَأْ بِهِ قَبْلَ الصَّلَاةِ".
عروہ روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ اپنے لوگوں کی امامت کرتے تھے، ایک دن نماز کا وقت آیا، تو وہ اپنی حاجت کے لیے چلے گئے، پھر واپس آئے اور کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے: جب تم میں سے کوئی پاخانہ کی حاجت محسوس کرے، تو نماز سے پہلے اس سے فارغ ہو لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 43 (88) مطولاً، سنن الترمذی/الطھارة 108 (142) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الطھارة 114 (616)، (تحفة الأشراف: 5141)، (بدون ذکر القصة)، موطا امام مالک/قصرالصلاة في السفر 17 (49)، مسند احمد 3/483، 4/35، سنن الدارمی/الصلاة 137 (1467) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 854
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا حضر العشاء واقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شام کا کھانا حاضر ہو، اور نماز (جماعت) کھڑی کر دی گئی ہو، تو پہلے کھانا کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 16 (557)، سنن الترمذی/الصلاة 146 (353)، سنن ابن ماجہ/إقامة 34 (933)، (تحفة الأشراف: 1486)، مسند احمد 3/100، 110، 161، 231، 238، 249، سنن الدارمی/الصلاة 58 (1318) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 855
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم: بحنين فاصابنا مطر" فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان صلوا في رحالكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِحُنَيْنٍ فَأَصَابَنَا مَطَرٌ" فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ".
اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین میں تھے کہ ہم پر بارش ہونے لگی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے آواز لگائی: (لوگو!) اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 213 (1057، 1058، 1059)، سنن ابن ماجہ/إقامة 35 (936)، (تحفة الأشراف: 133)، مسند احمد 5/24، 74، 75 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
52. بَابُ: حَدِّ إِدْرَاكِ الْجَمَاعَةِ
52. باب: (بغیر جماعت) جماعت کا ثواب پانے کی حد کا بیان۔
Chapter: "Catching the congregation" (when is one regarded As having caught up with the congregation)
حدیث نمبر: 856
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن ابن طحلاء، عن محصن بن علي الفهري، عن عوف بن الحارث، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من توضا فاحسن الوضوء، ثم خرج عامدا إلى المسجد فوجد الناس قد صلوا كتب الله له مثل اجر من حضرها ولا ينقص ذلك من اجورهم شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ طَحْلَاءَ، عَنْ مُحْصِنِ بْنِ عَلِيٍّ الْفِهْرِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ حَضَرَهَا وَلَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر وہ مسجد کا ارادہ کر کے نکلا، (اور مسجد آیا) تو لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس شخص کو ملا ہے جو جماعت میں موجود تھا، اور یہ ان کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 52 (564)، (تحفة الأشراف: 14281)، مسند احمد 2/380 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 857
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، ان الحكيم بن عبد الله القرشي حدثه، ان نافع بن جبير، وعبد الله بن ابي سلمة حدثاه، ان معاذ بن عبد الرحمن حدثهما، عن حمران مولى عثمان بن عفان، عن عثمان بن عفان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من توضا للصلاة فاسبغ الوضوء ثم مشى إلى الصلاة المكتوبة فصلاها مع الناس او مع الجماعة او في المسجد غفر الله له ذنوبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ الْحُكَيْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَاهُ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمَا، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ فَصَلَّاهَا مَعَ النَّاسِ أَوْ مَعَ الْجَمَاعَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے نماز کے لیے وضو کیا، اور کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا، اور آ کر لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی یا جماعت کے ساتھ، یا مسجد میں (تنہا) نماز پڑھی، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں ۱؎ کو بخش دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 8 (6433)، صحیح مسلم/الطھارة 4 (232)، (تحفة الأشراف: 9797)، مسند احمد 1/64، 67، 71، (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مراد صغیرہ گناہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.