(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثني ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن موسى بن ابي عائشة، قال: سمعت عبيد الله بن عبد الله يحدث، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر ابا بكر ان يصلي بالناس قالت وكان النبي صلى الله عليه وسلم بين يدي ابي بكر فصلى قاعدا وابو بكر يصلي بالناس والناس خلف ابي بكر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، قال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ قَالَتْ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي بَكْرٍ فَصَلَّى قَاعِدًا وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آگے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھے۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”اللہ اکبر“ کہتے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی ”اللہ اکبر“ کہتے، وہ ہمیں (آپ کی تکبیر) سنا رہے تھے۔
اسود اور علقمہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم دوپہر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: عنقریب امراء نماز کے وقت سے غافل ہو جائیں گے، تو تم لوگ نمازوں کو ان کے وقت پر ادا کرنا، پھر وہ اٹھے اور میرے اور ان کے درمیان کھڑے ہو کر نماز پڑھائی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اہل علم کی ایک جماعت جن میں امام شافعی بھی شامل ہیں نے ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے مکہ میں سیکھا تھا، اس میں تطبیق کے ساتھ اور دوسری باتیں بھی تھیں جو اب متروک ہیں، یہ بھی منجملہ انہیں میں سے ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الله، قال: حدثنا زيد بن الحباب، قال: حدثنا افلح بن سعيد، قال: حدثنا بريدة بن سفيان بن فروة الاسلمي، عن غلام لجده يقال له مسعود، فقال:" مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر، فقال لي: ابو بكر يا مسعود ائت ابا تميم يعني مولاه فقل له يحملنا على بعير ويبعث إلينا بزاد ودليل يدلنا فجئت إلى مولاي فاخبرته فبعث معي ببعير ووطب من لبن فجعلت آخذ بهم في إخفاء الطريق وحضرت الصلاة" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وقام ابو بكر عن يمينه وقد عرفت الإسلام وانا معهما فجئت فقمت خلفهما فدفع رسول الله صلى الله عليه وسلم في صدر ابي بكر فقمنا خلفه". قال ابو عبد الرحمن: بريدة هذا ليس بالقوي في الحديث. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قال: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ، عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ، فَقَالَ:" مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لِي: أَبُو بَكْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَى مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَاءِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ.
فروہ اسلمی کے غلام مسعود بن ھبیرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ گزرے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: مسعود! تم ابوتمیم یعنی اپنے مالک کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دے دیں، اور ہمارے لیے کچھ زاد راہ اور ایک رہبر بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرے، تو میں نے اپنے مالک کے پاس آ کر انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور ایک کُپّا دودھ بھیجا، میں انہیں لے کر خفیہ راستوں سے چھپ چھپا کر چلا تاکہ کافروں کو پتہ نہ چل سکے، جب نماز کا وقت آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوئے، ان دونوں کے ساتھ رہ کر میں نے اسلام سیکھ لیا تھا، تو میں آ کر ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر انہیں پیچھے کی طرف ہٹایا، تو (وہ آ کر ہم سے مل گئے اور) ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ بریدہ بن سفیان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11264) (ضعیف) (اس کا راوی ’’بریدہ بن سفیان“ ضعیف ہے، اور رافضی شیعہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، بريدة بن سفيان: ضعيف، (التحرير: 661) ضعفه الجمهور. وأما صلاة الرجلين خلف الإمام فصحيح،انظر صحيح مسلم (3010/74). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك ان جدته مليكة دعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام قد صنعته له فاكل منه، ثم قال:" قوموا فلاصلي لكم" قال انس: فقمت إلى حصير لنا قد اسود من طول ما لبس فنضحته بماء فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففت انا واليتيم وراءه والعجوز من ورائنا فصلى لنا ركعتين، ثم انصرف. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ قَدْ صَنَعَتْهُ لَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ لَكُمْ" قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر مدعو کیا جسے انہوں نے آپ کے لیے تیار کیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا، پھر فرمایا: ”اٹھو تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں“، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں اٹھ کر اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو کافی دنوں سے پڑی رہنے کی وجہ سے کالی ہو گئی تھی، میں نے اس پر پانی چھڑکا، اور اسے آپ کے پاس لا کر بچھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، اور بڑھیا ہمارے پیچھے تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر واپس تشریف لے گئے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وما هو إلا انا وامي واليتيم وام حرام خالتي فقال:" قوموا فلاصلي بكم" قال:" في غير وقت صلاة" قال: فصلى بنا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا وَأُمِّي وَالْيَتِيمُ وَأُمُّ حِرَامٍ خَالَتِي فَقَالَ:" قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ" قَالَ:" فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ" قَالَ: فَصَلَّى بِنَا.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، اور اس وقت وہاں صرف میں، میری ماں، ایک یتیم، اور میری خالہ ام حرام تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اٹھو تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں“، (یہ کسی نماز کا وقت نہ تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 48 (660)، فضائل الصحابة 32 (2481) (في سیاق أطول وبدون ذکر الیتیم في کلا الموضعین)، (تحفة الأشراف: 409)، مسند احمد 3/193، 217 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت عبد الله بن مختار يحدث، عن موسى بن انس، عن انس انه كان هو ورسول الله صلى الله عليه وسلم وامه وخالته" فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل انسا عن يمينه وامه وخالته خلفهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُخْتَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّهُ وَخَالَتُهُ" فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ أَنَسًا عَنْ يَمِينِهِ وَأُمَّهُ وَخَالَتَهُ خَلْفَهُمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اور ان کی ماں اور ان کی خالہ تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، اور ان کی ماں اور خالہ دونوں کو اپنے اور انس رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑا کیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج: اخبرني زياد، ان قزعة مولى لعبد قيس اخبره، انه سمع عكرمة مولى ابن عباس قال: قال ابن عباس:" صليت إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم وعائشة خلفنا تصلي معنا وانا إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم اصلي معه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال: قال ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ قَزَعَةَ مَوْلًى لِعَبْدِ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ خَلْفَنَا تُصَلِّي مَعَنَا وَأَنَا إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي مَعَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں نماز پڑھی، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہمارے ساتھ ہمارے پیچھے نماز پڑھ رہی تھیں، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6206)، مسند احمد 1/302، ویأتی عند المؤلف برقم: 842 (صحیح)»
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میرے گھر کی ایک عورت کو نماز پڑھائی، تو آپ نے مجھے اپنی داہنی جانب کھڑا کیا، اور عورت ہمارے پیچھے تھی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ اس طرح کیا یعنی آپ نے میرا سر پکڑ کر مجھے اپنی داہنی جانب کھڑا کر لیا۔